Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

دہشت گردی کے خلاف مشترکہ ایکشن پلان !

مذاکرات آگے بڑھانے کا عندیہ !

مذاکرات آگے بڑھانے کا عندیہ !

دہشت گردی کے خلاف مشترکہ ایکشن پلان !

لک میں یک بعد دیگرے دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں ، گزشتہ روز بھی بلوچستان کے ضلع قلات میں دہشت گردوں کے حملے میں 18 سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، جبکہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 23 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے،اس سے قبل 28 جنوری کو بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں ایک چیک پوسٹ پر حملے میں پاک فوج کے دو جوان شہید ہوئے اور پانچ دہشت گردوں کو جوابی کارروائی میں ہلاک کیا گیا،

خیبر پختون خوا اوربلوچستان میں دہشت گرد ی کے بڑھتے واقعات ایک بار پھر ثابت کررہے ہیں کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں قومی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں، لیکن حکو مت کو مذاکرات کا کھیل کھیلنے ، پیکا ایکٹ لانے اور عدلیہ کو تابع کر نے کے اقدامات سے ہی فرصت نہیں مل رہی ہے ۔
ملک میں دہشت گر دی کے بڑھتے واقعات میں اضافہ قابل تشویش ہے ، اس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد اور پرعزم ہے، پاکستان فورسز بھی بے پناہ قربانیاں دے کر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہیں ،پوری قوم مسلح فورسز اور سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے پر اُمید ہیںکہ ان بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں آج نہیں تو کل دہشت گردی کا مکمل سد باب کر دیا جائے گا ، آرمی چیف بھی بار بار اپنا عزم دھرائے جارہے ہیںکہ ہم مادر وطن اور عوام کے دفاع کے لییً دہشت گردوں کا سراغ لگا کر انہیں انجام تک ضرورپہنچائیں گے، جبکہ حکو مت ماسوائے اظہار افسوس اور مذمت کے کچھ بھی نہیں کررہی ہے

، حکو مت کا کام ہے کہ دہشت گردی کے سد باب میں سیاسی خلا ء کو پر کرے ، وہاں کے لوگوں کی محرومیوں کا آزالہ کرے ،اُن کے مسائل کا تدارک کرے ، مگر حکو مت کے تر جمان اور وزراء خیبر بختون خوا اور بلو چستان کے علاقوں میں آکر محروم زدہ لو گوں کو گلے لگانے کے بجائے پنجاب کے پر آمن علاقوں میں ہی گلے میں ہار ڈال کراپنی چھوٹی کار گزاریوں کا ڈھول بجاتے رہتے ہیں۔
اس طرح سے دہشت گردی کا سارا بو جھ سیکورٹی فورسز پر ڈال کر تو کبھی دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیا جاسکے گا ،

پا ک فو ج کے جوان کب تک دہشت گردی کے سد باب کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور اہل سیاست کی نا اہلیوں کا بو جھ بھی اُٹھاتے رہیں گے ، یہ اہل سیاست کی نا اہلیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ دہشت گردی کا ناسور بار بار پھوٹ رہا ہے،اس میں جہاں اندرونی کو تاہیاں ہیں ، وہیں بیرونی قوتیں بھی اثر انداز ہو رہی ہیں ،جو کہ پا کستان میں ترقی و خو شحالی کے ساتھ قیام امن قائم ہوتے نہیں دیکھ سکتی ہیں، بلوچستان میں زیر تعمیربین الاقوامی معاشی اور تجارتی منصوبے امر یکہ و بھارت کی آنکھ میں کھٹک رہے ہیں ،

بھارت کھلے عام افغان حکو مت کی ناک تلے پا کستان میں در اندازی کررہا ہے اور افغان حکو مت خا موش تماشائی بنی ہوئی ہے ، پا کستان حکو مت کے ساتھ مل کر در اندازی روکنے بارے کوئی حکمت عملی بنائی جارہی ہے نہ ہی خود در اندازی روکی جارہی ہے ، بلکہ کبھی کبھا ر تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے دہشت گردوں کی پشت پناہی کی جارہی ہے۔
اس صورتحال میں ملک کو سرمایہ کاری کی ایک ابھرتی ہوئی منزل کے طور پر پیش کرنا اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے پُر کشش ماحول بنانا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہے، ملک میں پائیدار امن کے قیام‘ دہشت گردی کے خاتمے اور معاشی استحکام کی کوششوں کو کارآمد بنانے کیلئے ساری قومی قیادت کا اندرو نی طور پرمتحد ہونا بے حد ضروری ہے، مگر آج جب ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے تو قومی سیاسی قیادت اختلافات اور باہمی انتشار کا شکار ہے اور اس انتشار کے خاتمے کے بجائے

اس کو مزید ہوا دی جارہی ہے ، ملک کی بقاء کے بارے سو چنے کے بجائے حصول اقتدار میں ایک دوسرے کو راستے سے ہٹایا جارہا ہے،دیوار سے لگایا جارہا ہے ، اظہارے رائے کو دبایا جارہا ہے اور ایک دوسریکو ہی مود الزام ٹہرایا جارہا ہے ،اگر ملک میں دہشت گردی پر واقعی قابو پا نا ہے اور قیام امن لانا ہے تو ہمیں اندرونی سطح پر اتحاد قائم کرنا ہو گا اور یکسو ہو کر دہشت گردی اور دہشت گردوں کا مل کرسد باب کر نا ہو گا۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر ایک جامع حکمت عملی ترتیب دیںاور کو ئی ا یسا مشتر کہ ایکشن پلان بنائیں ،جو کہ عسکری کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی مذاکرات اور سماجی و اقتصادی ترقی پر کام کرے، بلوچستان کے عوام کے جائز مطالبات کو سننا اور ان کے مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے ،اس کے ساتھ بلوچستان کے عوام کو باور کروانا ضروری ہے،اس خطے میں غیر ملکی مداخلت اور دہشت گرد گروہوں کی بیرونی حمایت کی جارہی ہے

،اس کے خلاف ہرسطح پر مؤثر اقدامات بھی ہورہے ہیں، لیکن اس میں ان کا تعاون بھی در کار ہے ،اس ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز مل کر اس بڑے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی مشترکہ ایکشن پلان پر عمل پیراں ہو ں ، اگر اس میں زرا بر ابر بھی کسی جا نب سے کتاہی برتی گئی یا غیر دانستہ تاخیر کی گئی تو اس کا آزالہ چاہتے ہوئے بھی کبھی نہیں ہو پائے گا۔

Exit mobile version