کیا کرناٹک میں کانگرئس کی سیکولر حکومت ہے یا سنگھی ھندو رام راجیہ؟
نقاش نائطی
۔ +966562677707
تعجب ہوتا ہے جس سیکیولر بھارت کے بعض سنگھی حکومتی صوبوں میں،گائے گوشت کاٹنے اور بیچنے تک پر پابندی نہیں ہے, اسی بھارت کےکرناٹک صوبے میں، خود کو سیکیولر پارٹی کہتے نہ تھکنے والی آل انڈیا کانگرئس کے حالیہ انتخاب ہم 25 سے 30 فیصد مسلمانوں کے ووٹوں سے جیتنے والی کانگرئس حکومت نے ابھی تک بی جے پی حکومتی امتناع گؤماس قانون کو ختم نہیں کیا ہے یہ بات بعض وجوہات کی وجہ سمجھ میں تو آتی ہے۔ لیکن بھٹکل اسمبلی حلقہ سے صرف اور صرف ہم مسلم ووٹوں کی طاقت سے جیت کر، ریاستی حکومتی وزیر بننے والے شری مینکال ویدیاجی کا غیر قانونی گائے کاٹ گؤ ماس بیچنے والوں کو،چوراہے پر لاکھڑا کئے، گولی مارنےکامنافرتی بیان دینا، بھارت کے سیکیولر آئین کے خلاف، اور دیش کی سب سے بڑی اقلیت ہم مسلمانوں کے خلاف منافرت پھیلانے کے مترادف عمل ہے یا نہیں؟ یہ سیکیولر ذہن مقامی مسلم لیڈرشب کو وضاحت کرنا چاہئیے،
جنہوں نے ابھرتی ہوئی مسلم لیڈرشب کا گلا گھونٹ کر، سیکیولزم کے نام پر، 2019 گذشتہ انتخاب، بی جے پی امیدوار کے سامنے 23 ہزار دو سو ووٹوں سے شکشت فاش کھانے والے، منیکال ویدیا کی جھولی میں، بھٹکل اسمبلی حلقہ کےکل ووٹ کے مقابلے 4۔25% 54ہزار747مسلم اکثریتی سے، ڈالے گئے 70% ووٹ میں90% کم و بیش 32 ہزار 500 ووٹ سے زیادہ مسلم ووٹ یکطرفہ گانگرئس کی جھولی میں ڈال کر، اسے انتخاب جتاتے ہوئے، ریاستی حکومتی وزیر بنایا تھا۔ وہ بھی ایسے وقت جب مقامی مسلم آبادی بھٹکل میں بیرون بھٹکل سے، آکر آباد چند شرپسند لڑکوں کی طرف سے، مویشیوں کی غیر قانونی ہتھیائیں کر، چوری چھپے اسکا گوشت بیچتے پائے گئے ہیں، جس کے خلاف، سو سالہ مقامی رفاعی معاشرتی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی طرف سے، مقامی حکومتی ذمہ داروں سے، انہیں پکڑتے ہوئے
سزائیں دینے کی عرضداشت دیتے رہتے تھے۔ ابھی کچھ دنوں قبل مجلس اصلاح و تنظیم کے ذمہ داروں کے وفد نے، ڈسٹرکٹ ھیڈکارٹر کاروار جاکر، ایس پی، ڈی سی سے خاص ملاقاتیں کئے، ان غیر قانونی گؤماس بیچنے والوں کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے، خود سے پہل کر، شکایت بھی کی تھیں۔ ایسے تناظر میں ہم مسلم ووٹوں سےجیت کر اقتدار پانے والے سیکیولر کانگرئسی لیڈرکا، یوں آفیشل پرئس نوٹ میں، غیر قانونی گؤہتھیہ کرنے والے، مجرم کو چوراہے پر کھڑا کئے، گولی مارنے والا، منافرتی بیان دینا، کیا علاقے کی پوری مسلم برادری کو، مورد الزام ٹہرانے لائق عمل ہے یا نہیں؟ یہ ہم اپنے علاقے کے باثر سیکیولر نام نہاد مسلم لیڈران سے پوچھنا چاہتے ہیں، جنہوں نے حالیہ انتخاب میں اپنے بل بوتے پر،نہ صرف مسلم آبادی میں، بالکہ اپنے بہترین کھلاڑی اور سیکیولر سیاسی امیج سے، اغیار کے درمیان بھی کافی مشہور و مقبول رہتے ہوئے،
ریاستی سیاسی گلیاروں میں اپنا ایک اچھوتا مقام بنایا ہے اور مختلف الامیدوار چوطرفہ ذات برادری انانئیت والے مقابلے میں، جس کے جیتنےکے بھی چانسزز تھے۔ جس کانگرئسی امیدوارکو سیکیولرزم کا شاہکار بتائے، خود کے سیکولزم کے سرتاج ہونے کی دعوے داری میں، ابھرتی مسلم سیاسی قیادت، ابھرتی لیڈر شب کا گلا گھونٹ،اسے بلی کا بکرا بنانے والوں سے، آج پوری قوم یہ سوال کرنا چاہتی ہے،
کہ ایسے مسلم دشمن ذہنیت کو یکطرفہ بتیس ہزار مسلم ووٹ دئیے، جتانےسے اچھا ہوتا کہ سابقہ انتخاب میں اپنے 25 سے تیس فیصد ووٹر آبادی تناسب والے، 54،722 سے 60 ہزار مسلم ووٹوں کے ساتھ، کرناٹک ریاست پر، کئی مرتبہ حکومت کرچکی جنتا پارٹی امیدواری سے، پچھڑی جاتی ووٹوں کے ساتھ جیتنے کی کوشش کرنا بہتر تھا؟ اور اگر تین طرفہ یا چار طرفہ مقابلے میں مسلم امیدوار شکست بھی کھالیتا تو، اسے ملنے والے چالیس پچاس ہزار ووٹوں سے، وہ کم از کم مسلم لیڈر کی حیثیت، اپنی شہرت پاتے، بہتر انداز قومی خدمت تو کرتا پایا جاتا۔
افسوس ہوتا ہے ھند پر زبردستی نافذ کئے گئے منافرتی پس منظر میں،ہم مسلمان متحد رہتے، مسلم لیڈر شب کھڑا کرنے کے بجائے، خود اعتمادی کے ساتھ اپنے بل پر، سیاسی گلیاروں میں، اہنا ایک اچھوتا سیاسی مقام بنانے والے، متمول گھرانے سے آنے والی مسلم قیادت یا مسلم لیڈر شپ کو، کچھ باآثراشرافیہ قوم برداشت نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے خود کے بل پر اگے بڑھنے والی مسلم قیادت کو، سیکیولزم جیسے ہزار حیلے بہانوں سے دبانے اور کمزور کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ ہی سے دعا ہے
کہ عالم کی پانچویں بڑی حربی قوت، قوم یہود کے ساتھ کھڑی عالم یہود و نصاری کی کثیر الملکی لاتسخیر افواج کو، سابقہ پچاس سالوں سے محصور و مقید رکھے گئے،چند ہزار سرپھرے فلسطینی حماس نوجوانوں نےجس جوان مردی کے ساتھ مجاہدانہ تگ و دو مقابلے میں، شکست فاش دیئے امن معاہدہ کرنے مجبور کیا ہے وہ عالم کے مختلف حصوں میں آباد، ہم مسلمانوں کو، مد مقابل کی کثرت تعداد کے مقابلے، اپنے اللہ پر بھروسہ قائم رکھے، حصول حق و انصاف کے لئے جد و جہد جاری رکھنے کا حوصلہ دیا ہے۔ کاش کہ اللہ رب العزت ہماری مسلم اشرافیہ قیادت کو، آگہی بخشے۔وما التوفیق الا باللہ
اگر مستقبل میں گائے کا ذبیحہ ہوا تو انہیں سرکل میں رک کر گولی مار دیں گے:- منکال یس وئیدیا
*کاروار،اگر مستقبل میں کوئی گائے کا ذبیحہ ہوتا ہے تو ہم ایک دائرے میں یڈر رک کر گولی مار دیں گے، اتر کنڑ ضلع کے ضلع انچارج اور ماہی پروری وزیر منکال ویدیا نے کہا۔*
*ہوناور کے سلاکوڈو جنگل میں حاملہ گائے کے ذبیحہ کے معاملے کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضلع میں کافی عرصے سے گائے ذبیحہ کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بی جے پی کے دور حکومت میں ضلع میں گائے ذبیحہ بھی ہوا تھا۔*
*کمٹہ کے ایم ایل اے دیناکر شیٹی کو بولتے وقت اپنی زبان پر قابو رکھنا چاہیے۔ کیا دیناکر شیٹی اب دیناکر خان ہیں؟ دیناکر شیٹی، ہمارے وزیر اعلیٰ اور وزیروں کے بارے میں فضول باتیں نہ کریں۔ گائے کے قاتل کسی بھی وجہ سے محفوظ نہیں ہیں۔ میں نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ پولیس نے ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ اب سے کسی بھی وجہ سے گائے کی چوری یا ذبیحہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی گائے کا ذبیحہ ہوا تو انہیں ایک دائرے میں روک کر گولی مار دی جائے گی*
*کام کرنے اور کھانے کے بہت سے طریقے ہیں۔ جیو اور روزی کماؤ، گائے ذبح کرنا بند کرو۔ انہوں نے کہا کہ اس فعل کے پیچھے کسی بھی مذہب سے کسی کو بچانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا*