مذاکرات آگے بڑھانے کا عندیہ ! 13

چو دویں یوم تاس پر چو دویں کا چاند !

چو دویں یوم تاس پر چو دویں کا چاند !

اگر دیکھا جائے تواس بدلتے وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے اور باقی دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومتی نظام تعلیم ناکافی رہا ہے، اس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر نے تعلیم کے شعبے میں اپنی خدمات سرانجام دینا شروع کیں، اوائل میں پرائیویٹ سیکٹر نے بنیادی رسمی تعلیم میں اپنی خدمات کا آغاز کیا، پھر وقت کے ساتھ، ثانوی، اعلیٰ، فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبے میں اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دیا، اس میں جن اداروں نے اپنی اعلی کار کر دگی سے خود کو منوایا ،اُن میں لاہور لیڈز یونیورسٹی کا نام سر فہرست یو نیورسٹیوں کے نام کے ساتھ آتا ہے ۔
گزشتہ دنوں لاہور لیڈز یونیورسٹی کا 14 یوم تاسیس لاہور لیڈ یونیورسٹی کے کیمپس میں منعقد ہوا ،اس یوم تاسیس کی تقریب میں زندگی کے مختلف شعبہ جات کی نمایاں شخصیات شر یک ہوئے ، اس میں ہم بھی مدعو تھے ،اس تقریب کا اغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ،لاہور لیڈ یونیورسٹی کے پریزیڈنٹ ہمزہ وٹو نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے بتایا کہ 14 یوم تاسیس ہمارے لیے چودویں کی چاند کے ماند ہے

،لاہور لیڈیونیورسٹی بڑے بھرپور طریقے سے معاشرے میں تعلیمی خدمات انجام دے رہی ہے، یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم بھٹی نے بھی یونیورسٹی کا 1911 سے لے کر اج تک کے سفر بارے بتایا کہ اس یونیورسٹی کا جب آغاز ہوا تو پہلے گروپ میں صرف 35 طلبہ و طالبات تھے ،جبکہ آج یونیورسٹی 7 ہزار سٹوڈنٹس کے ساتھ ملک کی نمایاں یونیورسٹی بن چکی ہے، اس کے ساتھ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال کے اختتام تک یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کی تعداد 13 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
ڈاکٹر ندیم بھٹی نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ پروگرامز کا جہاں انعقاد کرتی ہے ،وہیں یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی کے پروگرام جو کہ اسلامک سٹڈیز اردو اور ایجوکیشن کے شعبہ میں افر کیے جا رہے ہیں ،جو کہ تعلیمی و تحقیقی حلقوں میں بہت مقبول ہورہے ہیں انہوں نے بتایا کہ بہت جلد یونیورسٹی انگلش مینجمنٹ سائنسز سائیکالوجی اور سوشیالوجی کے پروگرام بھی شروع کرنے جا رہی ہے،

لاہور لیڈ یونیورسٹی نے ریسرچ کے میدان میں جہاں بڑا نام بنایا ہے ،وہاں سپورٹس میں بھی یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات تعلیم کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے رہتے ہیں ،اس یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے پاکستان کی نمائندگی بھی کی ا اور ایک طالب علم نے ٹیبل ٹینس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایکشن گیمز میں ایوارڈ حاصل کیا ہے ۔اس تقریب سے ہی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد ثاقب کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے طلبہ میں کاروباری رجحان پیدا کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے قرضے دینے کی سکیم شروع کی ہے، اس کی وجہ سے بہت سارے پاکستان کے شہری اپنے کاروبار کا اغاز کر چکے ہیں ، اس طریقے سے بہت سارے ایسے افراد جو نوکریاں حاصل نہیں کر سکتے، ان کو جاب ملیں گی ،

حکومت کو اور سماجی تنظیموں کو نوجوانوں کے لیے خصوصی توجہ دینا چاہیے اور ایسے ماڈل بنانا چاہیے کہ جس میں نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کے مواقع ملیں، اس موقع پرممتاز سپیکر اور دانشور قاسم علی شاہ نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا معاشرتی اقدار کے تحفظ میں بہت نمایاں کردار رہا ہے، میرا متعدد مرتبہ لاہور لیڈ یونیورسٹی ٓنا ہوا ہے اور میں نے دیکھا ہے کہ لیڈز یونیورسٹی ملک کی معاشرتی اقدار کے تحفظ میں نہایت احسن کردار ادا کر رہی ہے،جبکہ برطانیہ سے آئے ممبر برٹش ایمپائر طاہ قریشی نے بتایا کہ پاکستان کے تعلیم یافتہ نوجوان برطانیہ میں انتہائی اہم پوزیشن پر کام کر رہے ہیں

اور انہوں نے مختلف شعبہ جات میں اپنا بہت اچھا نام پیدا کیا ہے، انہوں نے مشورہ دیا کہ تعلیمی ادارے اپنے نصاب کو بدلتی ہوئی ضرورتوں کے مطابق تبدیل کریں،اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ لاہور لیڈ یو نیورسٹی تعلیم اور کلچر کا گہوارہ ہے ،سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیاں مل کر طلبہ و طالبات کی تعلیم اور تربیت میں نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہیں ۔
اس تقریب میں صحافیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ممتاز صحافی حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، معاشرتی اورمعاشی استحکام کا آنا بہت مشکل ہے ،اس ملک کے نوجوان ہی ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں،اس ملک کے نوجوانوں نے ہی ملک کے مستقبل کو تابناک بنانا ہے اور اپنی صلاحیتوں سے ملک کا نام پوری دنیا میں روشن کرنا ہے،اس تقریب میں پنجاب گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سہیل افضل، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری، سابق ڈی ائی جی موٹروے ظفر ملک ، ضیاء الدین انصاری،

پروفیسر ڈاکٹر عظمی، سید وقاص جعفری ، مالک باجوا اور مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کے صدر عامر سلام نے بھی شرکت کی،اس تقریب کے اختتام پر لاہور لیڈ یونیورسٹی کے چیئرمین ظہور وٹو نے مہمانوں کا شکریہ اد ا کرتے ہوئے چودھویں سالگرہ کا کیک، چو دھویں کے چاند کی رو شنی میں کا ٹا اور یوں تقریب بڑی ہی خو بصورتی سے اختتام پزیر ہوئی ، اس تقر یب کی سب سے منفرد اوریاد گار بات رہی کہ اس چو دویں یوم تاس کی تقریب کو چو دویں کے چاند کی روشنی نے منور رکھا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں