ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 15

خدمت خلق ہی ہم انسانوں کو اور مخلوقات پر اشرف المخلوقات کا مہمیز مقام عطا کرتی ہے

خدمت خلق ہی ہم انسانوں کو اور مخلوقات پر اشرف المخلوقات کا مہمیز مقام عطا کرتی ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

محترم صدر و سکریٹری و دیگرعہدیدارن
نؤ منتخب انتظامیہ
بھٹکل مسلم جماعت ممبئی، مہاراشٹرا
ترمذی شریف کی حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ میری امت کو۔ “ یا فرمایا: ”محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ جہنم میں الگ ڈالا جائے گا۔ “
ہم آل عرب آل نائطہ بھٹکلی قوم کو، اپنے اسلاف سے ملا یہ شرف حاصل ہے کہ وہ حصول معاش، عالم کے کسی بھی کونے میں پہنچتے ہیں اور اپنے آس پاس، اس دیار غیر میں، ایک سے زیادہ اپنے احباب کو پاتے ہیں تو سب سے پہلے، اپنے آباء و اجداد کی جاء پیدایش وطن آل عرب سے ہزاروں میل دور دیار غیر بنائے اپنے مسکن، مستقل شہر بھٹکل میں، ہزار دیڑھ ہزار سال قبل قائم کئے، اپنے اسلاف کے مرکزی ادارے جماعت المسلمین بھٹکل کی سرپرستی میں، اپنے علاقائے معاش پر، حتی المقدور موجود اپنے لوگوں کو جمع کئے، اپنے آپ کو اجتماعیت سے مربوط کرنے کی فکرین ہوتی ہیں۔

الحمد اللہ آل اہل نائطہ بھٹکل و اطراف بھٹکل کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ سابقہ ہزار دیڑھ ہزار سال دوران،وہ جہاں جہاں بھی حصول معاش کے لئے پہنچے، وہیں وہیں انہوں نے، اپنے آبائی وطن بھٹکل میں قائم کئے، جماعت المسلمین بھٹکل مرکزی ادارے کی فرعین یا شاخیں کھولے، اپنے آل نائطہ قبیلے کے لوگوں کو، اس سےجوڑےرکھے، انہیں مرکزی اجتماعی دھارے سے مربوط رکھے، قوم و ملت کی صلاح و فلاح کی فکریں کی ہیں۔ شاید انہی کوششوں کے بارے میں نبی آخرالزماں محمد مصطفی صلی اللہ وعلیہ وسلم نے، متذکرہ بالا حدیث سے، “ید اللہ علی جماعہ” کی فضیلت سجھانے کی کوشش کی ہے۔ بیرون بھٹکل داخل ھند و بیروں ھند قائم بیسیوں ایسے جماعتی نظم کی تمثیل بلاد شہر تجارت و معشیت ھند ممبئی میں قائم بھٹکل مسلم جماعت ممبئی مہارشٹرا بھی، کئی سو سالہ اپنی تاریخ رکھتی ہے۔

چونکہ ہم بھٹکل و اطراف بھٹکل دیڑھ ہزار سال قبل سے سکونت پزیر آل نائطہ قبیلہ، زمانہ قدیم سے تجارتی ہجرت پزیری کے اپنے وصف خاص سے، مشہور و معروف ہیں۔ اور بھٹکل مرکزی جماعت المسلمین کے پاس اپنے محکمہ شرعیہ کا ہزار سال پرانا دستاویز ریکارڈ موجود ہے اس لئے عین ممکن ہے ان ایام ہزار سال قبل ہی سے، اس وقت کے بمبئی میں ہم آل نائطہ تجارتی سفر سے سکونت پزیر رہے ہوں اور یہ جماعتی نظم بھی ان ایام ہی سے یہاں ممبئی میں قائم ہواہو، لیکن چونکہ عدم دستاویزی ثبوت کچھ کہنا صحیح نہیں ہے۔ اس لئے اس پر، سکوت برتنے ہی میں عافیت محسوس ہوتی ہے البتہ ساٹھ ستر سال قبل بھٹکل و گوا، بمبئی کے درمیاں بحری جہاز رانی سفر کی سہولیات جو موجود تھیں،

اسلئے بمبئی اہل نائطہ سفر تجارت و سکونت پزیری نیز اسلاف کے طرز شہر بمبئی اہل بھٹکل کی جماعتی سرگرمیاں کم از کم کئی سو سال پر محیط ہونے کو ضرور درشاتی ہیں۔ خیر کچھ بھی ہو، ابھی حالیہ دنوں ماقبل رمضان المبارک شہرمبئی میں قائم بھٹکل جماعت کے سرزد ہوئے حالیہ انتخاب میں، بالکل ہی نئے 12 عدد اراکین کا مجلس منتظمہ میں منتجب ہو آنا یہ درشانے کے لئے کافی ہے کہ اس گئے گزرے زمانے میں بھی جہاں،انسانیت ایک حد تک نفسا نفسی کی شکار محو و مصروف حصول معاش رہا کرتی ہے الحمد للہ فرزندان قوم اہل نائطہ میں، ابھی بھی، وہ اپنے اسلاف والے قومی و ملی خدمات کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے

جس کے لئے، نئے و پرانے متخب اراکین مجلس منتظمہ بھٹکل مسلم جماعت ممبئی کو، مبارکباد پیش کرنے ہمیں مجبور کررہی ہے اسی لئے مملکت سعودیہ الجبیل ساکن ہم فرزند قوم آل نائطہ نقاش نائطی یا ابن بھٹکلی نے اس ماہ رمضان کا پہلا روزہ رکھے، اپنی شریر انگلیوں کو، اپنے موبائل کی پیڈ پر، اپنے بے ہنگم ناچ سے، انہیں ھدیہ تبریک پیش کرنے کو ترجیح دیا ہے۔ اس موقع پر اپنے برادران و اختیان آل نائطہ بھٹکل برادری سے ہم فقط یہی کہنا چاہتے ہیں کہ خالق کائینات نے،اس جہاں میں ہزاروں لاکھوں کروڑوں مخلوقات چرند پرند درند و مختلف حشرات الارض جہاں تخلیق دئیے ہیں وہیں ان تمام بے زبان مخلوقات میں،ایک حد تک اپنی آل اولاد کی پرورش، انہیں اس دنیا میں زندہ رہتے، حصول معاش کی تدریب بہتر انداز کرنے کی صلاحیت نہ صرف بخشی ہے،

بلکہ اپنی چشم کشا سے تمام مخلوقات کو ایک حد تک آپنی آل اولاد کی بہتر پرورش کرتے ہم پاتے بھی ہیں۔ اور تمام مخلوقات کی طرح صرف اپنی آل اولادکی بہتر پرورش اور حصول معاش کی فکر و تدریب ہی، اشرف المخلوقات کہے جانے والے ہم انساں کرتے رہیں تو، ہم میں اور تمام تر لاکھوں کروڑوں چرند پرند درند میں فرق کہاں رہ جاتا ہے؟ اللہ نے ہم انسانوں کو اشرف المخلوقات کا متمیز و مہمیز خطاب جو عطا کیا ہے وہ ہمیں تمام تر مخلوقات ارض و سماوات والے، صرف اپنی آل اولاد کی پرورش کرنے کے تفکر سے کچھ اوپر اٹھ کر، اپنے آس پاس رہنے والی، مجبور و محتاج و بےکس جمیع انسانیت کی فکر اپنے ذہن و قلوب میں، جاگزین کرنے کا درس صدا ہمیں دیتا ہے۔ ہمارے آل عرب اسلاف نے، ہم اہل نائطہ قبیلے میں، عوامی اجتماعیت و ایک دوسرے کی خبر گیری کا وصف خاص جو ودیعت کیا ہوا ہے

اسی کا صلہ ہے کہ آج سے سو سوا سو سال قبل، عالمی یہود و نصاری مختلف الجہتی یلغار حربی پس منظر میں، انیس وین صدی کی ابتداء ہی میں 13-1912 بلقان کی جنگ،شکت بعد زوال پزیر ہوتے خلافت عثمانیہ کے لئے، باز آباد کاری مدد و نصرت ہی کے جذبہ نے، بلقان الجیریا علاقوں سے آٹھ ہزار کلومیڑ دور، جنوب ھند ساحل سمندر بھٹکل میں آباد، آل عرب آل نائطہ قبیلے کو، اس لاسلکی دور میں، ایک کثیر رقم جمع کئے، حج پر جانے والے قافلوں کے ذریعے سے، امداد بھیجنے کی توفیق جہاں انہیں بخشی تھی۔ وہیں حج قافلوں کی روانگی بعد، جمع ہوئی امدادی رقم، کم و بیس اس وقت کے 13 ہزار روپئیے،جو آج کے حساب سے 13 کروڑ سے زائد بنتے ہیں اس رقم سے علاقے کی انسانیت مدد کے لئے رفاعی امدادی ادارہ جو قائم ہوا تھا

وہ آج بھی مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے نام نامی سے علاقے کی انسانیت کے لئے محو مصروف یے اور اہل نائطہ قبیلہ کے ہم آل ممبئی سمیت ھند کے انیک حصوں گاؤں شہروں کے ساتھ خلیج عرب کے مختلف شہروں میں جہان جہان بھی مصروف معاش ہم ہیں، وہاں وہاں اپنے جماعت المسلیمں بھٹکل قائم مرکزی ادارے کی سرپرستی میں، مختلف نام سے رفاعی ادارے قائم کئے، ان اداروں کے اوپر خلیجی مملکتی جماعتوں کے لئے،”بھٹکل مسلم خلیج کونسل” تو،داخل ھند قائم مختلف جماعتوں کی سرپرستی کے لئے، “کینرا مسلم کونسل” قائم کئے، آپنے آبائی وطن شہر بھٹکل میں قائم، مرکزی ادارے،دینی امور انجام دہی کے لئے “جماعت المسلمین بھٹکل”، رفاعی و معاشرتی اصلاحی خدمات کے لئے “مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل” اور عصری تعلیمی ترقی پزیری کے لئے “انجمن حامی المسلمین بھٹکل” سو سالہ تین مرکزی ادارے اور دینی علوم حصول و سرپرستی کے لئے، “جامعہ اسلامہ بھٹکل” سابقہ نصف صد سے چلارہے

مرکزی اداروں کی سرپرستی میں، نونہالان قوم و ملت کی بہتر انداز تربیت و تدریب کئے جارہے ہیں۔ مہاراشٹرا مبئی میں قائم آپ کا ادارہ بھی ہمارے اسلام کے ہزار سال قبل شروع کئے گئے اسی تسلسل کا جزء لاینفک ہے امید واثق ہے ذاتی مفادات سے اوپر اٹھکر کی گئی قوم و ملت کی عوامی خدمات، نیک نیتی کے پیش نظر تصورات سے کہیں زیادہ ہمیں اب تک مستفید کئے جارہی ہے اور امید واثق ہےہم اہلیان آل عرب آل نائطہ قبیلے سے منسلک افراد اپنے اسلاف کے طرز خالصتا” للہ فاللہ عوامی خدمات کے لئے، اپنے فارغ اوقات کو وقف کئے، باہمی تعاون سے، تاقیامت اسی طرح عوامی رفاعی خدمات انجام دیتے پائے جائیں گے انشاءاللہ ۔وما التوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں