ہم کس سمت جا رہے ہیں !
حکو مت اور اپوزیشن حصول اقتدار میں دست گریباں ہیںاور ایک دوسرے کو ہی مود الزام ٹہرائے جارہے ہیں، جبکہ عوام ان کے بیانات پر انتہائی کنفیوژ ہیں کہ دونوں ہی جانب سے ایک دوسرے پر جھوٹ بولنے، غلط بیانیوں کے الزامات لگائے جارہے ہیں، اپوزیشن کے مطابق حکومت غلط ہاتھوں میں ہے اور آئین پر عمل نہیں کر رہی ہے،جبکہ حکومت کے مطابق ملک محفوظ اور ایسے ہاتھوں میں ہے، جو کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرچکے ہیں، اپوزیشن ملک کی ترقی نہیں چاہتی ہے اور اپنی احتجاجی سیاست سے ملک کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتی ہے ،مگر حکومتی اتحادی کبھی اپوزیشن کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
حکومت اپنی ایک سال کی کارکردگی سے جہاںعوام کو آگاہ کررہی ہے، وہیں ٓئینی ترامیم بارے بھی بتارہی ہے کہ آئین کے مطابق ہوئی ہیں اور اس میں اپوزیشن کی جماعتوں نے بھی حمایت کی ہے ،اس میں جے یو آئی کے مولا فضل الرحمن سب سے آگے رہے ہیں،مولانا کے فروری کے انتخابات پر تحفظات ضرور ہیں
،مگر وہ پی ٹی آئی جیسے الزامات حکومت پر نہیں لگا رہے ہیں،اس کے علاوہ غیر جانبدار حلقوں کے بھی فروری کے انتخابی نتائج پر تحفظات ضرور ہیں، مگر وہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ اس وقت ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور ملکی معاشی حالات میں بہتری آرہی ہے،لیکن اس کے اثرات عام عوام تک نہیں پہنچ رہے ہیں ۔
یہ کوئی مانے نہ مانے ،لیکن درست ہے کہ حکومت اور اپوزیشن قیادت کی جانب سے بڑی ڈھٹائی سے جھوٹ بولا جا رہا ہے،حکو مت کو ئین کی کوئی پروا ہے نہ ہی اپوزیشن آئین کے تحفظ کیلئے کچھ کررہی ہے ، ہر ایک کے اپنے مفادات ہیں ،اس کیلئے ہی زور لگا یا جارہا ہے ، ہر اقتدار میں آنے والا آئین کو موم کی ناک کی طرح مروڑ کر اپنے مفادات کیلئے استعمال کررہا ہے اور ہر اپوزیشن میں رہنے والا آئین کو تحفظ دینے کا واویلا کررہا ہے ، ہر دور اقتدار میں ایسا ہی کچھ ہوتا رہا ہے اور اس بار بھی ایسا ہی کچھ ہورہا ہے
، ملک ایسے کبھی نہیں چلائے جاتے ہیں کہ جس طرح ہمارے حکمرانوں کی جانب سے گزرے کئی برسوں سے چلایا جارہا ہے، اگرہمارے حکامِ بالا نے اب بھی ماضی کی غلطیوں سے عبرت نہ پکڑی تو آج نہیں کل پورا ملکی سسٹم ہی جمود کا شکار ہوجائے گا۔
اس بارے کو ئی سوچ رہا ہے نہ ہی بدلتے حالات پر غور کررہا ہے، دنیا کی ہیئت ماضی سے یکسر تبدیل ہوچکی ہے، اس کرہ ارض پر زمانہ حال میںہر ملک و ریاست بہتر سے بہترین بننے کی دوڑ میں شامل ہے، جبکہ دوسری جانب ہمارا ملک فقط رینگ رہا ہے،لیکن ہمارے حکمران نئے بیا نئے کے ساتھ عوام کو بہلانے اور بہکانے میں ہی لگے ہوئے ہیں اور ایک ہی بات دہرائے جارہے ہیں کہ پنی سیاست کو دائو پر لگا کر ملک بچانے آئے ہیں ،جبکہ اس وقت کس مقام پر کھڑا ہے، قوم کس سمت جارہی ہے،
اس ملک کا مستقبل روشن ہے یا تاریک کسی کو کوئی خبر نہیںہے ،بس بڑے بڑے دعوئوںپر معلق ہمارا وطن عزیز اللہ توکل چل رہا ہے اور اسے اللہ تو کل ہی چلایا جارہا ہے۔اس طر ح ملک چلتے ہیں نہ ہی ملک کو بحرانوں سے نکلا جاسکتا ہے ،اس کیلئے ساروں کو ہی سر جوڑ کر بیٹھنا پڑتا ہے ، کوئی مشترکہ لائحہ عمل بنا پڑتا ہے ، لیکن اس کے برعکس ہی ہورہا ہے، یہاں کسی کو کچھ خبر ہی نہیں کہ کس سمت جارہے ہیں،محض حصول اقتدار میں سب کچھ ہی دائو پر لگارہے ہیں ،جبکہ اس وقت ملک جن ناہموار راہوں پر سفر کررہا ہے، وہ اس کے حق میں کسی صورت مفید نہیں ہے اور جو ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے،
وہ عوام کو کس طرح فائدہ پہنچا سکتا ہے، ہمارا ملک ترقی کریگا تو اس صورت میں ہی ہم سب یہاں پنپ پائیں گے، بصورت دیگر نقصان کسی ایک کا نہیں سب کا ہی ہوگا، اب فیصلہ ہمارے حکمرانوںاور ان کو لانے والوںکے ہاتھ میں ہے کہ آزمائے کو ہی آزماتے جا نا ہے کہ عوام کے فیصلے کے ساتھ جانا ہے اور عوام کے حمایت یافتہ کو ہی اقتدار میں لا نا ہے ، یہ سب کچھ کر نے کیلئے بہت کچھ بدلنا ہو گا اور بڑے اصلا حات کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا
، یہ کا م مشکل ضرور ہے ، مگر نا ممکن نہیں ہے ،اس کیلئے ایک مضبوط ارادے کی ضرورت ہے اور یہ ارادہ ہی پورے سیاسی نظام کو بدلنے میں معاون ثا بت ہو سکتا ہے ، لیکن یہ کام کو ایک سیاسی جماعت یا کو ایک ادارہ نہیں کر پا ئے گا ، اس کیلئے تبدیلی سے جڑے ہر ادارے ہر شعبے کو اپنا قبلہ درست کر نا ہو گا تو ہی در پیش بحرانوں سے نکل پائیں گے اور ترقی و خو شحالی کی منزل کی جانب بڑھ پا ئیں گے ۔