وہی محرومیاں،وہی مسائل
جمہورکی آواز
ایم سرورصدیقی
0300-4418426
ایک سہیلی نے دوسری سے پوچھا ’’سناہے تم شادی کررہی ہو؟ــ ’’ہاں ۔۔مگر کیوں ایسے پوچھ رہی ہو تمہیں کیا پریشانی ہے؟ ’’کیا تمہارا دولہاایک سیاستدان ہے ‘‘ اس نے سہیلی کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے استفسار کیا
’’ہاں۔۔۔اس نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا یہ سچ ہے سہیلی نے بے ساختہ کہا شہلا! میری مانو کسی سیاستدان سے شادی مت کرنا کمبخت وعدے تو بہت کرتا ہے پورا ایک بھی نہیں کرتا ۔۔۔خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا لیکن اس میں کمال کی سچائی چھپی ہوئی ہے ہمارے ملک کے سیاستدان پبلک سے جتنے وعدے کرتے ہیں اگر ایک ایک وعدہ بھی ایفا کرتے تو پاکستان ’’پرابلم فری کنٹری ‘‘ بن کر دنیا کے نقشے پر اپنی جولانیاں دکھا رہاہوتا۔ جنرل مشرف کے بعداب مسلسل کئی جمہوری حکومتیں قائم ہوچکی ہیں،
کبھی شہبازشریف کبھی زرداری حکومت میں تو ہرروز عجب کرپشن کی غضب کہانیاں منظر ِ عام پر آتی رہیں اب بھیPDMکی13 جماعتی اتحادکی حکومت ہے عمران خان کی حکومت اور ان کے دعوے ہوا ہوچکے اب خبرنہیں کہ موجودہ حکومت کے دورمیں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے یانہیں لیکن یہ روایتی حکومت بھی کسی کے پیچھے نہیں میاں شہبازشریف موجودہ حکومت میں مہنگائی کے تاریخ ساز ریکارڈ قائم ہوگئغ ہیں
زرعی ملک ہونے کے باوجو د سبزیوںکی آسمان سے باتیں کررہی ہیں چکن، بیف، مٹن کی قیمتوں نے عوام کے ہوش اڑا کررکھ دئیے ہیں ۔اب اس ملک کے 25 کروڑ عوام ہیں جن میں اکثریت غریبوں کی ہے اور وہی مسائل،وہی محرومیاں ان کا مقدر ٹھہریں یہی حقیقت ہے کہ پون صدی گذرنے کے باوجود کچھ نہ بدلا یعنی
ساڈے ملک چہ کوئی گھاٹانائیں
کدی ۔۔بجلی نائیں ۔۔کدی آٹا نائیں
صابن وی مہنگا ہوگیا یارو
ایسے لئی تے میں نہاتا نائیں
کبھی چینی،کبھی لوڈشیڈنگ،کبھی آٹا اور کبھی گیس کے بحران عوام کو ہلا کررکھ دیتے ہیں اور اس کی آڑ میں ناجائز منافع خوروں اربوں روپے کما کر بھی ڈکارنہیں مارتے ،کبھی یوٹیلٹی بلز کی اووربگنگ اور قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے اوکبھی پٹرول،ڈیزل کی قیمتیں خواب میں آکر ڈراتی رہتی ہیں ۔۔کبھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات خوف وہراس کا باعث بنتے ہیں
اوراس کے نتیجہ میں عام آدمی ہی متاثرہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کی اکثریت زندگی کی بنیادی سہولتوں سے یکسرمحروم ہے۔ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں اور مسائل در مسائل نے جینا عذاب بنا دیا،آلودہ پانی کے مسلسل استعمال سے بیماریوں میںخطرناک حد تک اضافہ ہو گیا،دہشت گردی،بیروزگاری اورمہنگائی سے لوگ عاجز آگئے۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میںمزید ایک کروڑ سے زائدافرادغربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیںپاکستان میںغربت کی بنیادی وجہ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے
جس کے سبب امیر،امیرترین اور غریب ،غریب ترہوتا جا رہاہے،بدقسمتی سے کسی بھی گورنمنٹ نے غر بت ختم کرنے کیلئے حقیقی اسباب پر غور کرنا ہی گوارہ نہیں کیا۔اس کے علاوہ دہشت گردی سے ملکی معیشت مفلوج ہوتی جارہی ہے۔ اشرافیہ اور مافیا کا گٹھ جوڑ اس ملک کا سب سے بڑا المیہ ہے عوام ان کے خلاف احتجاج کریں تو احتجاجی مظاہروں،ریلیوںاور ہنگاموں سے بھی عام آدمی ہی متاثر ہوتاہے بجلی یاگیس کی لوڈشیڈنگ سے بھی عام طور پر غریب ہی کو فرق پڑتا ہے پاکستان میںغربت کی ایک اور وجہ عدم سیاسی استحکام اور آئے روز کے بحران در بحران ہیںجس سے بے چینی میں مسلسل اضافہ ہونا ہے
وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ہر شہری کے لئے بلا امتیازیکساں مواقع کی فراہمی سے غربت میں کمی آسکتی ہے۔اب خوشی کی بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنی چھت اپنا گھر، آسان کاروبار سمیت مختلف سکیموں لون سکیم شروع کرنے کااعلان کیا ہے عام لوگوںکا خیال ہے ان کی شرائط ایسی ہیں کہ نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔۔۔ اوراس سکیم سے بھی وہی لوگ استفادہ اٹھائیں گے جن پر پہلے ہی’’ فضل ِ ربی‘‘ ہے۔ حکومت کے پاس کئی خفیہ ایجنسیاں قطار اندر قطار ہاتھ باندھے کھڑی رہتی ہیں کیا
اچھاہو اگر حکومت بلا امتیاز ایک حقیقی سروے کروا کر کم وسائل، سفید پوش اوربا ہمت افراد کومعاشرے کو مفید شہری بنانے کیلئے بھرپوروسائل مہیا کرے انہیں بڑے بڑے قرضے دینے کی بجائے چھوٹی چھوٹی رقم کا قرض ِ حسنہ دیا جائے ، ملکی ترقی کیلئے کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دینے کیلئے خصوصی اقدامات ناگزیرہیں جس انداز سے حکومتیں لون سکیمیں لانچ کرتی ہیں اس کا زیادہ تر فائدہ بڑی بڑی توند والے ہی اٹھاتے ہیں
اور حقیقی ضرورت مندہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔۔۔ ان حالات میں میاں شہبازشریف صاحب آپ کو قدرت نے ایک سنہری موقعہ دیا ہے خدارا!اس ملک کے عام شہری کیلئے کچھ کیجئے جس کے پاس دینے کو رشوت ہے نہ سفارش۔۔۔ جس کا کوئی پرسان ِ حال بھی کوئی نہیں۔ ۔۔ وزیرِ اعظم صاحب !کیا مسائل کے مارے غریب۔۔۔ کم وسائل سفید پوش اورگوپ اندھیرے میں آپ کو سورج سمجھنے والے لوگ آپ سے مایوس ہو جائیں ؟ کبھی تنہائی میں اس پر بھی غور فرمائیے گا
تو تو سورج ہے ۔۔۔تجھے کیا معلوم رات کا دکھ
تو کبھی میرے گھر میں اتر۔۔شام کے بعد