طیبہ تشدد کیس: مجرمان کی سزائیں ایک سال سے بڑھا کر 3 سال کردی گئیں
اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں وفاق کی انٹرا کورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے مجرمان سابق جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کی سزا ایک سال سے بڑھا کر تین سال کر دی جب کہ مجرمان کو جرمانہ بھی 50 ہزار کی بجائے ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے ادا کرنا ہو گا۔
سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کو ملزمان کی اپیلوں پر ایک ہفتے میں فیصلے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق پرمشتمل سنگل بینچ نے بطور ٹرائل کورٹ اس کیس کا ٹرائل کیا تھا اور ملزمان ایڈیشنل جج راجہ خرم علی اور ان کی اہلیہ کو ایک ایک سال قید اور 50 ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دو رکنی بینچ کے سامنے انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔جب کہ ملزمان کی سزا کے خلاف وفاق نے بھی اپیل دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمان کو ٹرائل کورٹ کی جانب سے کم سزا سنائی گئی لہٰذا اس میں اضافہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سزا کالعدم قرار دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاق کی اپیل منظور کر لی
عدالتی بینچ نے فیصلے میں مجرمان راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کی سزا میں 2، 2 سال کا اضافہ کر دیا جس کے بعد اب سزا 3 سال ہو گی جب کہ جرمانہ بھی پچاس ہزار سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے فی کس کر دیا۔
عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرمان سابق جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا