محکمہ شاہرات میں برسوں سے قابض ٹھیکیدار مافیا کی اجارہ داری ختم ہو گئی 137

محکمہ شاہرات میں برسوں سے قابض ٹھیکیدار مافیا کی اجارہ داری ختم ہو گئی

محکمہ شاہرات میں برسوں سے قابض ٹھیکیدار مافیا کی اجارہ داری ختم ہو گئی

آزاد کشمیر میں پیپرا رولز کے نفاذ کے ذریعہ ٹھیکوں کی الاٹمنٹ میں میرٹ اور شفافیت کے تحت قومی خزانے کو ایک سال کے اندر 68کروڑ 28لاکھ روپے کا فائدہ ہوا۔پریس بریفنگ کے دوران چیف انجینئرز نارتھ اور ساؤتھ نے ایک ایک ضلع میں جاری ترقیاتی منصوبہ کی ٹینڈرنگ کے حوالے سے ملٹی میڈیا کے ذریعہ جملہ تفصیلات سے آگاہ کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ ٹینڈرز کس کس نے حاصل کئے اور کتنے کم ریٹس پر ورک آرڈر جاری ہوا ۔

مظفر آباد:(ضیاء سرور قریشی)آزاد کشمیر کے وزیر مواصلات وورکس چوہدری محمد عزیز نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں 445کلومیٹر سڑکوں اور پلوں کے 37منصوبوں پر رواں سال کے دوران کام شروع کئے گئے ہیں ۔
آزاد کشمیر میں پیپرا رولز کے نفاذ کے ذریعہ ٹھیکوں کی الاٹمنٹ میں میرٹ اور شفافیت کے تحت قومی خزانے کو ایک سال کے اندر 68کروڑ 28لاکھ روپے کا فائدہ ہوا۔
قومی خزانے سے ٹھیکیداروں کا پیٹ نہیں پال سکتے ‘ ہر طرح کی بلیک میلنگ ختم کردی گئی ہے ۔پیپرا رولز کے تحت شفاف ٹینڈرنگ تصریحات کے مطابق کاموں کے معیار اور پراگریس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ۔ آزاد کشمیر کی حدود سے باہر ایک پیسے کی جائیداد یا بینک اکاؤنٹ ثابت ہوجائے تو ثابت کرنیوالے کو انعام ملے گا۔ جن منصوبوں کے ٹینڈرز مکمل ہوئے ہیں ان کے کام طے شدہ معیاد سے قبل مکمل کرینگے ‘ تخمینہ لاگت سے کم انراخ پر کام حاصل کرنیوالے ٹھیکیداروں سے کیش گارنٹی حاصل کی گئی ہے ۔
ٹھیکوں کی الاٹمنٹ کیلئے نارتھ اور ساؤتھ میں الگ الگ کمیٹیاں قائم ہیں جبکہ شکایات کے ازالہ کیلئے بھی کمیٹیاں موجود ہیں ۔ صحافی جاری منصوبوں میں خرابیوں کی نشاندہی کریں ۔ سی ڈی او کی ٹیم لیبارٹری سمیت موقع پر پہنچ کر تحقیقات کرے گی ۔آزادکشمیرکے وزیرتعمیرات عامہ چوہدری محمد عزیز اتوار کے روز سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر آزادکشمیرکے سیکرٹری تعمیرات عامہ سردار محمد اسحاق خان بھی موجود تھے جبکہ چیف انجینئر نارتھ راجہ محمد شریف خان اور چیف انجینئر ساؤتھ راجہ جلیل الرحمان نے محکمہ مواصلات وورکس کے حوالے سے گزشتہ ایک سال کے دوران شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پریس بریفنگ بھی دی ۔
اس سے قبل مہتمم شاہرات جہلم ویلی نجم گیلانی ٹینڈرنگ طریقہ کار ، پیپرا رولز کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ صحافیوں کیساتھ بات چیت کے دوران وزیر حکومت نے کہا ہے کہ ٹینڈر کمیٹی کے ذریعہ شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے ۔پول سسٹم کا رواج نہیں رہا ۔ ماضی میں محکمہ کے اندر پیدا کی گئی خرابیوں کے ازالہ کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے سابق دور کا کوئی منصوبہ ڈراپ نہیں کیا بلکہ فیز۔
7کیلئے فنڈز فراہم کرکے اسے مکمل کیا گیا اور اب فیز ۔ 8مکمل کررہے ہیں ۔آزادکشمیر کے اندر کام کرنیوالی کنسٹرکشن کمپنیوں اور کنٹریکٹرز کی رجسٹریشن کا کام انجینئرنگ کونسل کرتی ہے اور انجینئرنگ کونسل نے ہی ان کی درجہ بندی کررکھی ہے ۔ پیپرا رولز کے نفاذ کے بعد آزاد کشمیر کے اندر معیار پر پورا اترنے والی کسی کمپنی کو ٹینڈرز حاصل اور بکس کرنے سے نہیں روک سکتے تاہم ٹینڈرز کمیٹی پہلے مرحلے میں ٹیکنکل بڈز اور بعدازاں فنانشل بڈز کا جائزہ لیکر فیصلہ کرتی ہے ۔
باہر کی حد تک ٹھیکیداروں کے گٹھ جوڑ کو نہیں روک سکتے اور نہ ہی کوئی ایساقانون موجود ہے جس کے تحت کسی کے باہر مل بیٹھنے پر پابندی عائد کی جاسکے ۔پریس بریفنگ کے دوران چیف انجینئرز نارتھ اور ساؤتھ نے ایک ایک ضلع میں جاری ترقیاتی منصوبہ کی ٹینڈرنگ کے حوالے سے ملٹی میڈیا کے ذریعہ جملہ تفصیلات سے آگاہ کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ ٹینڈرز کس کس نے حاصل کئے اور کتنے کم ریٹس پر ورک آرڈر جاری ہوا ۔
اس موقع پر صحافیوں کو بتایا گیا کہ ایک سال کے دوران مجموعی طور پر 445کلومیٹر سڑکوں ، 764میٹر پلوں کے37 منصوبوں کے ٹینڈر ہوئے ۔ جن کا تخمینہ لاگت 8ارب 13کروڑ 71لاکھ پر مشتمل تھا شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعے 7ارب 45کروڑ 42لاکھ کے ورک آرڈر جاری ہوئے ۔
شفافیت اور بچت کا یہ عمل پیپرا رولز کے میرٹ پر نفاذ کیوجہ سے ممکن ہوا۔ محکمہ شاہرات میں برسوں سے قابض ٹھیکیدار مافیا کی اجارہ داری ختم ہوگئی ۔ مالی طور پر مستحکم اور استعداد کار کی حامل بڑی تعمیراتی کمپنیوں کیلئے آزاد کشمیر کے دروازے کھولے گئے ۔ گزشتہ ایک سال کے دوران شروع کئے گئے منصوبوں پر معیاری کام ہورہے ہیں جو بروقت مکمل ہونگے ۔ پیپرا رولز کے نفاذ کے بعد ضلع مظفرآباد میں 50کلو میٹر سڑکوں کے ٹینڈرز ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 31کروڑ 43لاکھ روپے تھا جبکہ پیپرا رولز کے تحت شفاف ٹینڈرنگ کے بعد 28کروڑ 7لاکھ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے یوں قومی خزانے کو صرف ضلع مظفرآباد سے شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعہ 3کروڑ 35لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔ ضلع جہلم ویلی میں 33کلو میٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 47کروڑ روپے تھا ۔ شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعہ 46کروڑ 21لاکھ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور قومی خزانے کو 80لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔ ضلع باغ میں 22کلو میٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 62کروڑ 36لاکھ روپے تھا ۔
56کروڑ79لاکھ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور قومی خزانے کو 5کروڑ 47لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔ ضلع حویلی میں 46کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے تخمینہ لاگت 88کروڑ 45لاکھ روپے تھا ۔ 84کروڑ 70لاکھ کے ورک آرڈر جاری ہوئے ۔ قومی خزانے کو 3کروڑ 75لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔ ضلع پونچھ میں 50کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 91کروڑ 42لاکھ روپے تھا ۔ شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعہ 86کروڑ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور قومی خزانے کو 5کروڑ 40لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔ ضلع سدھنوتی میں 67.5کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 1ارب 24کروڑ روپے تھا ۔ شفاف ٹینڈرنگ کے ذریعہ ایک ارب 97لاکھ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور قومی خزانے کو 14کروڑ 22لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔ مجموعی طور پر محکمہ شاہرات نارتھ ڈویژن میں 268کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت مجموعی طور پر 4ارب 44کروڑ69لاکھ روپے تھا جبکہ شفاف ٹینڈرنگ کیوجہ سے 4ارب 11کروڑ 67لاکھ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور قومی خزانے کو مجموعی طور پر 33کروڑ روپے کی بچت ہوئی ۔ محکمہ شاہرات ساؤتھ ڈویژن میں ضلع کوٹلی کے اندر 77.5کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 1ارب 48کروڑ 19لاکھ روپے تھا جس کیخلاف 1ارب 42کروڑ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے قومی خزانے کو 6کروڑ 18لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔
ضلع میرپور کے اندر 52کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 1ارب 5کروڑ 78لاکھ روپے تھا ۔ 95کروڑ 70لاکھ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور قومی خزانے کو 10کروڑ روپے کی بچت ہوئی ۔ ضلع بھمبر میں 47.5کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا تخمینہ لاگت 1ارب 15کروڑ روپے تھا ۔ 96کروڑ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور قومی خزانے کو 19کروڑ روپے کی بچت ہوئی ۔ مجموعی طور پر محکمہ شاہرات ساؤتھ ڈویژن میں 177کلومیٹر سڑکوں کے ٹینڈر ہوئے جن کا مجموعی تخمینہ لاگت 3ارب 69کروڑ روپے تھا جس کیخلاف 3ارب 33کروڑ 75لاکھ روپے کے ورک آرڈر جاری ہوئے اور مجموعی طور پر ساؤتھ ڈویژن میں شفاف ٹینڈرنگ کیوجہ سے قومی خزانے کو 35کروڑ 27لاکھ روپے کی بچت ہوئی ۔
محکمہ شاہرات کے زیر اہتمام نارتھ ڈویژن میں 464میٹرز لمبائی کے حامل پلوں کے منصوبے جبکہ ساؤتھ ڈویژن میں 3سو میٹر لمبائی پر مشتمل پلوں پر کام شروع کیا گیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں