کوئی شک نہیں کہ ایک پارٹی کو جتوانے کے لئے الیکشن ہوئے، گورنر سندھ 119

کوئی شک نہیں کہ ایک پارٹی کو جتوانے کے لئے الیکشن ہوئے، گورنر سندھ

کوئی شک نہیں کہ ایک پارٹی کو جتوانے کے لئے الیکشن ہوئے، گورنر سندھ

گورنر سندھ محمد زبیر نے ملک میں ہونے والے عام انتخابات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ ایک خاص پارٹی کو جتوانے کے لیے الیکشن کرائے گئے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد زبیر کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی میں ایسے الیکشن نہیں دیکھے کہ 4 دن ہو گئے ہیں لیکن اب تک الیکشن کی گنتی پوری نہیں ہو رہی۔

محمد زبیر نے الزام عائد کیا کہ پشارو سے کراچی تک کاؤنٹگ کو مینج نہیں کیا گیا، موبائل فون کی اجازت نہیں تھی مگر ویڈیو کلپ سامنے آئے، الیکشن کمیشن کو ان ویڈیو کلپس کو دیکھنا چاہیے تھا۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ انتخابات پر شدید تحفظات ہیں جنہیں سامنے لانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو پورا سسٹم بتایا گیا تھا جس پر سب نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک پارٹی کو الیکشن جتوانے کے لئے مینج کیے گئے اور الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ صبح 6 بجے الیکشن کمیشن کے نمائندہ نے آکر بتایا کہ سسٹم بیٹھ گیا، اتنا لیٹ آکر سسٹم کی خرابی کی بات کی گئی، رات ڈیڑھ بجے شدید تحفظات کے بعد یہ بیان دیا گیا، بتایا جائے آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا یا بٹھایا گیا؟

ان کا کہنا تھا کہ اب بھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ری کاؤنٹنگ ہوگی یا نہیں، مری اور مانسہرہ میں دو لوگ مر گئے مگر میڈیا کور نہیں کر رہا، اس سے کہیں زیادہ آزاد میڈیا تو مشرف کے دور میں تھا۔

محمد زبیر نے کہا کہ فیصل واوڈا اور سعد رفیق کا حلقہ مختلف نمائندوں کے سامنے کھولا جائے، 4 سال پہلے عمران خان نے مسلم لیگ ن کے خلاف دھرنا دیا، عمران خان کو آگے آکر خواجہ سعد رفیق کا حلقہ کھولنے کی حمایت کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں روشنیاں بحال کریں گے، ہم نے روشیاں بحال کیں، امن اس لیے ہے کہ ہم نے رینجرز کو پارلیمنٹ کے ذریعے اختیارات دیے۔

انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے کوئی پی ایس ایل کا فائنل ملک میں کرانے کا سوچ سکتا تھا لیکن ہمیں فخر ہے کہ ہم نے کراچی کو تبدیل کیا اور یہاں پی ایس ایل کا فائنل کرایا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ الیکشن سے پہلے جوڑ توڑ کی گئی، سینٹ میں صادق سنجرانی کو چیئرمین بنایا گیا، کیا اس پر فخر کریں گے؟ بلوچستان میں ایک حکومت ہٹا کر دوسری حکومت لائی گئی، دیکھنا اور سننا چاہیے کہ باقی دنیا کے ہمارے متعلق کیا خیالات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی جریدے دیکھ لیں سب نے انتخابی عمل کو واضح کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے سیاست نہیں چھوڑی، میرا گزشتہ برس بھی ٹیکس آڈٹ ہوا تھا، تمام یونیورسٹیز کا چانسلر تھا لیکن ایک بھی غلط نوکری نہیں دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں