سیاست کرنے نہیں بلکہ صف اول کی یونیورسٹی کی انتظامی امور کو بچانے کے لئے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں 114

سیاست کرنے نہیں بلکہ صف اول کی یونیورسٹی کی انتظامی امور کو بچانے کے لئے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں

سیاست کرنے نہیں بلکہ صف اول کی یونیورسٹی کی انتظامی امور کو بچانے کے لئے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں
وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف کی موجودگی پر شدید تحفظات ہے، گزشتہ چار برسوں کے دوران وی سی یونیورسٹی کے لیے شدید بدنامی کا باعث بنے جبکہ اپنے پورے عرصے میں وائس چانسلر کی جانب سے کی جانے والی بدعنوانیوں اوربے قاعدگیوں کی وجہ سے اساتذہ، طلباء اور ملازمین میں شدید بے چینی اور غم و غصہ پایا جاتاہے
اسلام آباد(رپورٹ:فائزہ شاہ) اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن قائد اعظم یونیورسٹی کے نمائندوں نے کہا ہے کہ سیاست کرنے نہیں بلکہ صف اول کی یونیورسٹی کی انتظامی امور کو بچانے کے لئے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں کہا کہ وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف کی موجودگی پر شدید تحفظات ہے

گزشتہ چار برسوں کے دوران وی سی یونیورسٹی کے لیے شدید بدنامی کا باعث بنے جبکہ اپنے پورے عرصے میں وائس چانسلر کی جانب سے کی جانے والی بدعنوانیوں اوربے قاعدگیوں کی وجہ سے اساتذہ، طلباء اور ملازمین میں شدید بے چینی اور غم و غصہ پایا جاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ وی سی اور انتظامیہ کی نااہلی کے باعث یونیورسٹی متعدد بار شدید بحران کا شکار ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں صدر مملکت نے یونیورسٹی کی دگرگوں صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی کی انکوائری کروانے کا فیصلہ کیا۔ اسی حوالے سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے فروری 2017 میں ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی جس میں وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف کو یونیورسٹی میں بے قاعدگیوں کا ذمہ دار قرار دے کر عہدے سے فوری ہٹانے کی سفارش کی،

اے ایس اے کے صدر سید عقیل بخاری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یونیورسٹی کے معاملات انتہا پر پہنچ گئے ہیں، مستقل رجسٹرار، ایڈیشنل رجسٹرار، کنٹرولر امتحانات، ٹرئیرر، پرچیز آفیسرجیسے اور متعدد اہم انتظامی عہدیداروں کی غیر موجودگی میں یونیورسٹی کو چلایا جارہا ہے جبکہ گزشتہ چار برسوں میں اہم تعلیمی عہدے، ڈینز، ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ بھی عارضی بنیادوں پہ لگائے جاتے رہے۔ اسی دوران لینگوسٹیک بند کر دیا گیا جبکہ مینجمنٹ سائنسز ڈیپارٹمنٹ بھی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور ملازمین کو ہراساں کرنے کی روش جاری رہی اپنے چہیتوں کو غیر قانونی تقریروں اور ترقیوں سے نوازا گیا۔

وائس چانسلر نے اس عرصہ میں غیر قانونی مراعات کا سلسلہ بھی جاری رکھا جس میں نہ صرف یونیورسٹی کی رہائشگاہ کا ہاؤس رینٹ دینے سے انکار کیا گیا بلکہ وی سی ہاؤس پر بے تحاشا پیسہ لگایا گیا۔ وی سی نے پابندی کے باوجود اپنے لئے گاڑی خریدی بلکہ پندرہ انکرییمنٹ حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جس کے وہ اہل ہی نہیں تھے کہاکہ وی سی نے یونیورسٹی کے 750ملین روپے کم ریٹنگ والے پرائیوٹ بینک میں قوائد وضوابط کے خلاف رکھوائے۔

اسی طرح طلبا ء کی فیسوں میں غیر معمولی اضافہ اور متعدد اقدامات کے باعث یونیورسٹی کا معیار روز بروز زوال کا شکار ہوا۔ گزشتہ برس قائد اعظم یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار ایچ ای سی نے یونیورسٹی کو 50 فیصد ڈیپارٹمنٹس میں داخلوں سے روک دیا۔ جبکہ انتظامیہ نے غیر معروف اور مشکوک اداروں سے یونیورسٹی کے الحاق کی بھی اجازت دی۔ وی سی نے بدنیتی کی بنیاد پر سینڈیکیٹ سے اختیارات لینے کی روش جاری رکھی جن میں E &D رولز کے تحت کاروائی، مالیاتی اختیارات اور طلبا ء کے خلاف کارروائی کرنے کے اختیارات شامل ہیں ان کے باعث یونیورسٹی روز بہ روز تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔

بالآخر وفاقی وزیر اور یونیورسٹی کے پرو چانسلر نے صورتحال کا نوٹس لیا اور ایک سہہ فریقی کمیٹی قائم کی تاکہ یونیورسٹی میں ہونے والی بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کا سراغ لگایا جا سکے۔ وی سی کی جانب اس کمیٹی کے ٹی او آرز کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ تمام تر مشکلوں اور رکاوٹ کے باوجود اساتذہ نے اس کمیٹی کے سامنے 14 ڈوزئیر جو سینکڑوں صفحات اور ضروری ثبوت پر مشتمل تھے جمع کروائے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ اساتذہ کی جانب سے دائر کی جانے والی رٹ پیٹیشن پر قابل احترام اسلام آباد ہائیکورٹ نے سٹیٹس کو برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا ہے

لہذا ڈاکٹر جاوید اشرف عدالت کے حکم اور کمیٹی کے ٹی او آرز کے مطابق سینڈیکیٹ میٹنگ اور کسی بھی آفیشل فورم کی میٹنگ کا قانونی اور اخلاقی طور پر انعقاد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکام بالا یونیورسٹی کی اس صوتحال کا فوری نوٹس لیں اور اس اہم قومی ادارے کو تباہی سے بچائیں۔اس موقع پر فاپوآسا اسلام آباد چیپٹر کے صدر نے وفاق میں موجود یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو ہراساں کرنے کے اقدامات کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کے صدر دو اساتذہ کی ٹرمینیشن کے فیصلے کو فوری واپس لیں دوسری صورت میں اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔قائداعظم یونیورسٹی کی اساتذہ کے علاوہ یونیورسٹی کی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن، ایمپلائرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور فاپوآسا اسلام آباد چیپٹر کے صدر نے بھی شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں