مسلم لیگ (ن) کے 7 اراکین نے این آر او کیلئے رابطہ کیا: مراد سعید کا دعویٰ 136

مسلم لیگ (ن) کے 7 اراکین نے این آر او کیلئے رابطہ کیا: مراد سعید کا دعویٰ

مسلم لیگ (ن) کے 7 اراکین نے این آر او کیلئے رابطہ کیا: مراد سعید کا دعویٰ

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 7 ارکان نے این آر او مانگا لیکن کیس چلیں گے اور کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد سعید نے (ن) لیگی اراکین کی جانب سے این آر او کے لیے رابطہ کیے جانے کے بیان پر اپوزیشن کی جانب سے ان افراد کے نام لیے جانے کا کہا گیا جس پر انہوں نے کہا این آر او کے لیے سب سے پہلے جس نے رابطہ کیا وہ اس وقت ایوان میں موجود ہے۔

مراد سعید نے ایک اور دعویٰ کیا کہ (ن) لیگ کے دور کے پراجیکٹ سے 46 کروڑ کی ریکوری کرلی ہے، جس بے دردی سے ملک کو لوٹا گیا ہمارا عزم ہے ریکوری کرینگے، جن لوگوں نے پیسہ لوٹا، انہیں جیلوں میں بھی ڈالیں گے، اب ایسی پالیسیز بنائی ہیں کہ کوئی قوم کا پیسہ لوٹ کر نہ لے جاسکے، اس سلسلے کو بند ہونا چاہیے، جس نے بھی لوٹا ہے سب کا احتساب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قوم کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کرنا ہمارا اولین فرض ہے، جو ٹیکے گزشتہ حکومت نے عوام کو لگائے وہ پیسے واپس لے کر آرہے ہیں۔

وزیر مملکت نے اسمبلی میں ایک علامتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ایوان میں ایک قرارداد لایا ہوں کہ جس نے قوم کا ایک پیسا بھی لوٹا اس کے اثاثے ڈی چوک پر نیلام کیے جائیں اور قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کو ڈی چوک پر پھانسی بھی دی جائے۔

اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ علیمہ خان سے احتساب شروع کیا جائے جس پر مراد سعید نے حامی بھری اور کہا کہ بالکل شروع کیا جائے۔

وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا کہ جب بھی ایوان کی کارروائی شروع ہوتی ہے تو اپوزیشن لیڈر آتے ہیں اور ایک ہی سوال ہوتا ہے ہم پر الزام کیا ہے، نیب اور اداروں پر تنقید ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان کہتے ہیں ان پر اور ان کی حکومت پر کوئی الزام نہیں ، کیا کیا صاف پانی بڑا اسکینڈل نہیں؟ کیا آشیانہ، ملتان اور راولپنڈی میٹرو بڑا اسکینڈل نہیں؟۔

مسلم لیگ (ن) کے 7 اراکین نے این آر او کیلئے رابطہ کیا: مراد سعید کا دعویٰ

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے 7 ارکان نے این آر او مانگا لیکن کیس چلیں گے اور کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ جس نے قوم کا ایک پیسا بھی لوٹا، اس کے اثاثے ڈی چوک پر نیلام کیے جائیں، قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کو ڈی چوک پر پھانسی دی جائے۔

ایوان میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ احتساب سے بھاگنے والے نہیں، اگر اپوزیشن کو دبانے کے لیے نیب کو استعمال کرنا ہے تو اس کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب ہم سے شروع کریں اس کے مخالف نہیں لیکن اپوزیشن کو دبانے کا طریقہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے حق میں نہیں، آج نیب اپوزیشن ممبران پر الزامات لگاتا ہے جس سے لگتا ہے وہ واقعی مجرم ہیں، آج میڈیا ٹرائل ہوگیا تو کل انصاف کہاں ملے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا اور آج تک کیس نہیں بن سکا، اپوزیشن کو دبانے کے لیے احتساب کے ادارے استعمال کیے جا رہے ہیں، ہم احتساب سے نہیں گھبراتے لیکن انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جو آج ہورہا ہے وہ پرویز مشرف کے دور میں ہونے والی چیزوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، لیکن وہ آمر کا دورہ تھا، ملک میں جمہوریت نہیں تھی لیکن آج اس کا کیا جواز ہے، کوئی جواب دینے والا ہے، اسپیکر اسمبلی احتساب سے نہیں انتقام سے اراکین اور پارلیمنٹ کو بچائیں۔

ملک نے وزیروں کو فیل کردیا لیکن وزیراعظم نے انہیں پاس کردیا: شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں جن کا نام ای سی ایل پر نہیں لیکن ایف آئی اے نے ایئرپورٹ پر روک لیا جب کہ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ہے لیکن وزیراعظم اپنے جہاز میں بٹھا کر انہیں عمرے پر لے جاتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک نے وزیروں کو فیل کردیا لیکن وزیراعظم نے انہیں پاس کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس نیب میں چل رہا ہے، اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تو قائد ایوان کو بھی کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور وزیر دفاع کے خلاف کیس چل رہا ہے انہیں بھی گرفتار کرلیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ کے پی کا احتساب بیورو بنا تھا، اربوں کاخرچہ ہوا کوئی پوچھنے والا نہیں، جہانگیر ترین کے بارے میں عدالتی حکم آیا وہ بھی آزاد پھر رہے ہیں۔

احتساب مجھ سے شروع کریں اور ہر ممبر بتائے جب سیاست میں آیا تھا تو اس کے پاس کیا تھا اور آج کیا ہے: شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی سابقہ کارکردگی دیکھ کر ان کا تقرر کیا، اگر احتساب چاہتے ہیں تو مجھ سے شروع کریں اور ہر ممبر بتائے جب سیاست میں آیا تھا تو اس کے پاس کیا تھا اور آج کیا ہے، اس ہاؤس سے احتساب شروع کیا جائے اور یہ بھی بتائیں کہ اس ہاؤس کے ممبران کتنا ٹیکس دیتے ہیں، ادارے آپ کے پاس ہیں اور ریکارڈ آپ کے پاس ہیں، پتہ کریں کونسی کرپشن ہوئی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ کونسی کرپشن ہماری حکومت میں ہوئی، جو معیار شہباز شریف، نواز شریف اور سعد رفیق کے لیے رکھا ہے اگر وہ حکومت پر لاگو ہوئی تو 70 فیصد کابینہ ممبر اندر نہ ہوئے تو ذمہ دار میں ہوں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو نیب آج کر رہا ہے وہ احتساب نہیں ملک کی تباہی کا راستہ ہے، آج بیوروکریٹ کام نہیں کرتے، سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق پر ساڑے 4 سو ارب کا مقدمہ بنایا اور 7 سال گزر گئے لیکن کچھ نہیں ہوا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں