115

اسلام آباد فرانسیسی سفیر ماغک بغیتی اور جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس

اسلام آباد فرانسیسی سفیر ماغک بغیتی اور جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا

کہ پریس کانفرنس فرانس اور جرمنی کے درمیان 22 جنوری 1963 کے معاہدے کی مناسبت سے کررہے ہیں۔

فرانسیسی سفیر نے کہا کہ فرانس اور جرمنی آج ایک نیا معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔ معاہدے پر دستخط جرمنی میں ہو رہے ہیں۔

نئے معاہدے کا مقصد نئے دور کے تقاضوں اور ضروریات کو مد نظر رکھ کر کیا جارہا ہے۔اس وقت یورپی یونین مشکلات کا شکار ہے۔

ہمیں ان مشکلات کو بھی سامنے رکھنا ہے۔کہا کہ جرمنی اور فرانس کے زمانہ ماضی میں تعلقات اچھے نہیں تھے۔1963 کے معاہدے کے ذریعے دشمنی دوستی میں تبدیل ہوئی۔ جرمن سفیر نے کہا کہ جرمنی اور فرانس باہمی جنگ میں تھے۔اس جنگ سے معاشی اور جانی نقصان ہو رہا تھا۔

ہماری اس وقت کی قیادت نے اس نقصان کو محسوس کیا۔ باہمی بات چیت کا خیال آیا اور نتیجہ جرمنی فرانس باہمی تعاون کے طور سامنے آیا۔

ہمارے باہمی تعاون کی بنیاد پر پورا یورپ متحد ہوا۔ اس مفاہمت کا فائدہ ہماری نسلوں کو ہوا۔ نیا معاہدہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے سے متعلق ہے۔

جرمن سفیر نے مزید کہا کہ ہم اس معاہدے کے ذریعے اقدار کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ہم یورپ کو درپیش مشکلات پر ملکر کام کریں گے۔ بریگزٹ کے معاملے پر بھی باہمی تعاون ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی سرحدوں کو محفوظ بنایا جائے۔ اورسرحدی علاقوں کے لوگوں کو ایک دوسرے کے علاقوں میں تعلیم اور صحت کے مواقع ملنے چاہئے۔

بارڈرز کے دونوں اطراف تجارتی زونز بھی بنائے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں کرتار پور راہداری دیکھ کر آیا ہوں۔ بھارت بھی کراتار راہداری پر تھوڑا بہت کام کر رہا ہے۔

فرانسیسی سفیر ماغک بغیتی اور جرمن سفیر مارٹن کوبلر کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران فرانسیسی سفیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات میں مداخلت نہیں کر سکتے۔

پاکستان اور بھارت آزاد اور خود مختار ممالک ہیں۔ دونوں ممالک جانتے ہیں کہ تعلقات کو آگے کیسے بڑھایا جا سکتا ہے۔

ہم اپنے تجربے سے بتا سکتے ہیں کہ باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔ معاشی تعلقات کو فراغ دینا چاہیے۔

اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ ہم پاکستان اور بھارت کو سبق نہیں پڑھا سکتے۔اتنا جانتے ہیں کہ ہماری سابق دو نسلوں نے جنگ لڑی ہے

۔ میرے دادا نے دو جبکہ میرے والد نے ایک جنگ لڑی۔ جرمن سفیر نے مزید کہا کہ میرے والد 17 سال کی عمر میں دو دفعہ جنگ میں زخمی ہوئے۔

ہمارے تعلقات تلخ تجربات سے بھرے پڑے ہیں۔ پاکستان اور بھارت ان سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔

دونوں ممالک کو سیاسی اور معاشی تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت کو اپنی سرحدیں معاشی سرگرمیوں کیلئے کھولنی چاہیئں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں