غیر سرکاری تنظیم نیشن ڈویلپمنٹ آرگنا ئزیشن اورپاکستان کوئل نیٹ ورک کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں ایک اہم سیمینار بعنوان ”ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات“ منعقد کیا گیا
اسلام آباد (فایزہ شاہ کاظمی) غیر سرکاری تنظیم نیشن ڈویلپمنٹ آرگنا ئزیشن اورپاکستان کوئل نیٹ ورک کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں ایک اہم سیمینار بعنوان ”
ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات“ منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں رکن پنجاب اسمبلی محترمہ تحسین فواد،نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس جسٹس (ر) علی نواز چوہان، قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر مشتاق گاڈی،
عاصم نواز، محمد علی شاہ سمیت دیگر مقررین نے ماحولیا تی تبدیلی کے منفی اثرات،ماحولیا تی تبدیلی سے متعلق بنائے گئی پالیسیوں پر نظر ثانی کی۔ مقررین نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی پوری دنیا کے لئے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہر حال میں انسانی جان کو مد نظر رکھ کر پالیسیاں مرتب کرنی چاہئے اور کوئی بھی ایسا پراجیکٹ نہیں کرنا چاہئے جس سے انسانی جان کو نقصان کاخطر ہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کوئلے سے نکل کر آگے جارہی ہے
جبکہ ہم سالانہ 20ارب روپے کا کوئلہ منگواتے ہیں۔کراچی پورٹ، حب کو، ساہیوال، تھرپارکر پراجیکٹس سے متعلق مقررین نے اپنے خیالات کے اظہار کئے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ کوئلے سے بننی والی بجلی تو ایک طرف سستی جبکہ دوسری طرفکوئلے کا دھواں ماحولیاتی تبدیلی اور انسانوں جانوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
عاصم نواز نے کہاکہ ساہیوال کول پاور پلانٹ پر پہلے سے تحفظات تھے۔ بحثیت سول سوسائٹی ممبر اس پراجیکٹ کے خلاف تھے۔ یہ پراجیکٹ ساحل سمند ر سے قریباً 1200کلومیٹر دوری پر بنایا گیا۔ پوری دنیا میں کہی ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس پراجیکٹس سے مقامی لوگوں کے صحت، مال مویشی، پانی اور مٹی پر کافی منفی اثر پڑا۔ اور نہ ہی حکومت کو اس کا کوئی فائدہ ہوا۔ دنیا میں کوئی پراجیکٹ شروع کرنے سے پہلے وہاں کے مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیا جاتاہے۔
اور پورا حساب لگایا جاتا ہے کہ اس پراجیکٹ کے مثبت اثرات زیادہ ہوں گے یا منفی۔ ڈاکٹر عمران خالد نے کہا کہ ماحولیا تی تبدیلی کی وجہ سے سیلابوں کا خطرہ بھی زیادہ ہوتاہے
۔ مقررین نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پالیسیاں تو موجو د ہے لیکن عمل درآمد نہ ہونے کے برابرہے۔تھرپارکر سے متعلق کہا کہ حکومت کو وہاں کی رہائشیوں کو بنیادی حقوق دینی چاہئے۔