87

ہندومہاسبھا ثالثی کے خلاف، نرموہی اکھاڑا اور مسلم فریق ثالثی کےلیے راضی

ہندومہاسبھا ثالثی کے خلاف، نرموہی اکھاڑا اور مسلم فریق ثالثی کےلیے راضی


نئی دہلی(چیف اکرام الدین) ایودھیا معاملہ میں ثالثی کو لے کر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے سبھی فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد ثالثی کے لئے نام بتانے کو کہا ہے بڑی خبر یہ ہے کہ سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے کہا کہ اس معاملہ میں ثالثی کے لئے ایک پینل کی تشکیل کی جانی چاہئے۔ ہندو مہا سبھا ثالثی کے خلاف ہے جبکہ نرموہی اکھاڑا اور مسلم فریق ثالثی کے لئے راضی ہیں مسلم فریق نے عدالت میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ ہی طے کرے کہ بات چیت کیسے ہو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ جذبات اورعقیدت سے جڑا معاملہ ہے فیصلہ کا اثر عوام کے جذبات اور سیاست پر پڑ سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس بوبڈے نے کہا کہ اس معاملہ میں صرف ایک ثالت نہیں ہو سکتا، اس کے لئے ایک پینل ہونا چاہئے حالانکہ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے یہ سوال کیا کہ آخر ثالثی کیسے ممکن ہے؟ انہوں نے کہا کہ پر امن بات چیت کے ذریعہ متبادل کی خواہش رکھنا ایک مثالی صورت حال ہے لیکن اصل سوال یہی ہے کہ یہ کیا جانا کیسے ممکن ہے؟سپریم کورٹ میں پانچ ججوں کی آئینی بینچ کے سامنے ہندو مہاسبھا کے وکیل ہری شنکر جین نے بحث کی شروعات کی اس پر ہندو مہاسبھا نے کہا کہ عوام ثالثی کے لئے تیار نہیں ہوں گے۔ سبھی فریقوں کو سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے وہیں،نرموہی اکھاڑا اور مسلم فریق ثالثی کے لئے راضی ہیں سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کا ماننا ہے کہ اگر ثالثی کا عمل شروع ہوتا ہے تو ہونے والی پیش رفت پر میڈیا رپورٹنگ پر پوری طرح سے پابندی ہونی چاہئے عدالت نے کہا کہ یہ کوئی گیگ آرڈر نہ بولے دینے کا حکم نہیں ہے بلکہ مشورہ ہے کہ رپورٹنگ نہیں ہونی چاہئے ایودھیا معاملہ پر سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’ بابر تھا یا نہیں، وہ راجا تھا یا نہیں، وہاں مندر تھا یا مسجد یہ سب تاریخ کی باتیں ہیں کوئی بھی اس جگہ بنے اور بگڑے تعمیر یا مندر مسجد اور تاریخ کو پلٹ نہیں سکتا جو پہلے ہوا اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں اب تنازعہ کیا ہے، ہم اس پر بات کر رہے ہیں اس لئے عدالت چاہتی ہے کہ آپسی بات چیت سے حل نکلے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں