128

سندھی عورت تنظیم کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں خواتین کا عالمی دن کے حوالے سے بیلنس فار بیٹر نام سے تقریب کا انعقادکیا گیا

اسلام آباد(رپورٹ فائزہ شاہ ) سندھی عورت تنظیم کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں خواتین کا عالمی دن کے حوالے سے ”بیلنس فار بیٹر نام سے تقریب کا انعقادکیا گیا۔ تقریب میں سندھ سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔سندھی عورت تنظیم کی جانب سے عورتوں کا دن پورا ہفتہ منایا جائے گا۔ تقریب میں مقررین نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی میں عورتوں کا اہم کردار رہا ہے۔ سندھی عورت تنظیم کی بانی اور ابھی سانس سوچوں میں“ کی مصنفہ نظیر قریشی کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اپنی زندگی کی یادیں اس کتاب میں تحریر کی ہیں۔عورت میں جب تک سیاسی شعور نہیں ہو گا وہ کامیاب نہیں ہوگی۔سیاست میں سندھی عورت آنے سے ڈرتی رہی ہے۔سندھ کی عورت یہی سمجھتی رہی کہ سیاست وڈیروں کاکام ہے۔ اس لیے سندھ عورت تنظیم کا وجود عمل میں آیا۔پانی او بچیوں کی تعلیم کے لیے متعدد کوششیں کی ہیں۔شاعری میرا بنیادی مقصد تھا اور نہ ہے۔میری دو کتابیں اور ہیں جو ابھی لکھ رہی ہوں۔سندھی عورت تنظیم کی بانی عورت میں جب تک پولیٹکل ویل نہیں آتی وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔مائی جندو کا کردار سندھ میں ایک اہم کردار ہے۔سیاست میں سندھ کی عورت کو خوف اور ڈر لگا رہتا ہے۔سندھیانی تحریک کے بعد یہ ضرورت محسوس کی تو سندھی عورت کی تنظیم کا قیام عمل میں آیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن فوزیہ سعید سماجی نے کہا کہ سوشل میڈیا ایک آلہ ہے مگر اس کی جڑ نہیں ہے۔حقیقی تبدیلی عملی کام سے آئے گی۔سوشل میڈیا پر صرف تحریک چلانے سے کام نہیں چلے گا۔ڈاکٹر تیمور رحمان نے کہا کہ 50%خواتین کی صحت پالسی پر رائے ہی نہیں ہے۔خواتین کی نجات کا سوال طبقے کی تبدیلی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔سوسائٹی میں طبقاتی نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔مڈل کلاس کی عورتوں کو کام کرنے سے روکا جاتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں