ون ایپل انٹرنیشنل کاپوریشن“ کے ایشیا ریجنل ہیڈسید طاہر رضوی کی گلوکار رحیم شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس 109

ون ایپل انٹرنیشنل کاپوریشن“ کے ایشیا ریجنل ہیڈسید طاہر رضوی کی گلوکار رحیم شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

ون ایپل انٹرنیشنل کاپوریشن“ کے ایشیا ریجنل ہیڈسید طاہر رضوی کی گلوکار رحیم شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں پاکستان کی بنائی ہوئی چیزیں لوگ اور حکومت خرید یں تا کہ ملکی معیشت میں بہتری آسکیں۔اور روزگار کے نئے مواقع پید ا کئے جاسکیں

اسلا م آباد(فائزہ شاہ کاظمی) پاکستان کی پہلی آئی ٹی کمپنی ”ون ایپل انٹرنیشنل کاپوریشن“ کے ایشیا کے ریجنل ہیڈسید طاہر رضوی نے معروف گلوکار رحیم شاہ کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی مارکیٹ سے لیکر ملک کے ہر شعبے پر انٹرنیشنل کمپنیوں کے برانڈ ز کا قبضہ ہے۔ کہا کہ سرکاری دفتر سے لیکر گھر کونے تک بیرونی کمپنیوں کی برانڈز پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں پاکستان کی بنائی ہوئی چیزیں لوگ اور حکومت خرید یں تا کہ ملکی معیشت میں بہتری آسکیں۔اور روزگار کے نئے مواقع پید ا کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہم میڈ ان پاکستان فارمولے پر عمل درآمد نہیں کریں گے ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ پیپرا رولز پر نظر ثانی کرنی کی ضرورت ہے۔ انہو ں مزید کہا کہ ہمیں اپنے ملک سے بے حد محبت ہے بڑی بڑی انٹرنیشنل کمپنیوں کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔

وزیر اعظم عمرا ن خان کی ویژن کو سپورٹ کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی کریں اور عوام غربت کی لکیر سے باہر نکل آئیں۔کہا کہ 2016سے لیکر ابھی تک ’OneApple‘پاکستان کی پہلی آئی ٹی انڈسٹری کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ہمارے ملک کی واحد آئی ٹی انڈسٹری جس نے بغیر کوئی سرکاری امداد کے اپنے آپ کو زندہ رہنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، اس کو آج بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔سرکاری اداروں میں جس طرح آئی ٹی کے حوالے س نقصان پہنچ رہا ہے، اس کی مثال نہیں دی جا سکتی، گزشتہ 3سال میں 4ارب روپے کے سرکاری ٹینڈرزمیں صرف اس وجہ سے ہمیں Disqualifyکیا گیا کہ یہ

پاکستان کی انڈسٹری کی پروڈکٹ ہے اور غیر ملکی برانڈز کے ایجنٹ اور ڈسٹری بیوٹرز نے ہمارے سرکاری دفتروں کو ہائی جیک کرلیا ہے اور وہ لوگ پاکستانی برانڈز کو Disqualifyکرنے کے بعد اس کے خلاف ایسی ایسی باتیں لکھواتے ہیں جس سے ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے مجھے دکھ پہنچتاہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ میرے ملک کے مزدور اور انجینئر ز جیسے قابل لوگوں کی تذلیل کررہے ہیں۔یہ لوگ OneAppleسے کیوں ڈرتے ہیں، ان کو پتہ ہے ہم کوالٹی، ریٹ، اور سروسز میں OneApple سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔یہ لوگ سرکاری ٹینڈروں میں باقاعدہ ورکنگ کر کے وہ شرائط لگواتے ہیں جس سے OneAppleکو کسی طرح Disqulifyکرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت اخباری اپیل کے ذریعے PPRAرولز کی تبدیلی اور اس کے نقائص اور اس کے بدنیتی پر قائم استعمال کے بارے میں بہت کچھ کہامگر افسوس آج بھی ملک میں کرپشن کرپشن کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں،مگر یہ ختم کیسے ہو گی؟…اس کی وجوہات کیا ہیں؟اس پر کوئی بات اور غور نہیں کر رہا۔ پیپرا میں میرٹ کا قاتل کونسی شق ہے؟اس کو کوئی نہیں دیکھ رہا۔کونسی شق کرپشن کیلئے استعمال ہوئی اور ہو رہی ہے؟کوئی نہیں دیکھ رہا۔جب تک پیپرا رول کے نقائص اور اس کا غلط استعمال نہیں روکا جائے گا،کتنا ہی ایماندار وزیراعظم اور وزیر کیوں نہ ہو کرپشن کبھی رک نہیں سکے گی۔

آئی ٹی کی خریداری میں حکومت خود سب سے بڑی خریدار ہے،کچھ کمپنیوں کے نمائندوں نے ایسی سازشیں ہمارے ملک کیلئے کی ہیں،کہ وہ اپنی وہ چیز جو ان کے بیرونی آقاؤں کی خواہش ہوتی ہے ان کو من و عن سرکاری ٹینڈروں میں ڈال کر ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، جہاں پرLow Specificationکا کمپیوٹر استعمال کیا جا سکتا ہے وہاں پر سرکاری دفتروں میں High Specificationکا کمپیوٹر خرید کر ورکر اپنے بیرونی ممالک کے آقاؤں کے خزانے بھرے جاتے ہیں، ٹینڈروں میں ان کےSpecificationاور شرائط ڈال کر یہ کہا جاتا ہے کہ ہماری مرضی ہم جو چاہیں خریدیں …بے شک ان کی مرضی جو چاہیں خریدیں مگر سرکاری خزانے کو تو نقصان نہ پہنچائیں۔

انہو ں نے کہا کہ میں دعوے سے کہہ رہا ہوں کہ پیپرا رول2004سے پہلے کتنی کرپشن تھی اور اس رول کے بعد کتنی کرپشن بڑھی تو آپ کو اندازہ لگ جائے گا کہ کرپشن کی وجہ کیا ہے۔ کوئی قانون برا نہیں ہوتا اس کا برا استعمال اس کو برا بناتا ہے،اگر فوری طور پر اس پر توجہ نہ دی گئی تو کرپشن کسی بھی طرح نہیں رک سکے گی۔پیپرا رول میں جب کسی کوRedressalکمیٹیDisqulifyکرنے کا فیصلہ برقرار رکھے تو اس کو سیدھا کورٹ جانے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور PPRAخود اس کا جائزہ نہیں لیتا کہ یہ فیصلہ صحیح ہے یا نہیں۔

پیپرا رول میں ہونے کے باوجود ٹینڈرز ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں ہوتے اور ادارے کہتے ہیں کہ آپ اپنے بندے کو بھیج کرٹینڈرمنگوائیں،تمام ٹینڈرز فائنل ہونے کے بعد PPRAکی ویب سائٹ پر دستیاب ہونے چاہئیں اور Evolutionرپورٹ میں تمام کاغذات جس میں Biddersکے داخل کئے ہوئے تمام کاغذات شامل ہوں ان کو پیپرا کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونا چاہیے جو کہ پیپرا رول میں بھی لکھا ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔رپورٹ کے ساتھ سپلائرز کے کاغذات جو ساتھ جمع ہیں وہ بھی اپ لوڈ کئے جائیں جو کہ پیپرا قانون میں ہیں تو وہ لوگ جو جعلی کاغذات لگا کر Procurant Agency کے ساتھ مل کر ٹینڈرز میں گھپلا کرتے ہیں وہ بھی بے نقاب ہوں گے اور جس سپلائرز کو کاغذات کے نام پر نااہل کیا جا رہا ہے وہ بھی اپنے Competitorکے کاغذات کی تصدیق کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تو حال تھاسرکاری اداروں میں نوگوایریا اور ون ایپل سے ہونے والی زیادتی کا حال، اب اگر ہم چاہیں کہ مارکیٹ میں عوام کو اچھا اور سستا پروڈکٹ جو مقامی سطح پر تیار ہوا ہو فروخت کریں تو استعمال شدہ کے نام پر جو Out Dated اور Expire آئی ٹی پروڈکٹ منگوائی جا رہی ہیں،وہ اشیاء جو بظاہر تو سستی ہوتی ہیں مگر وہ اصل میں بہت مہنگی پڑتی ہیں۔

کیونکہ وہ قلیل عرصے کے بعد خراب ہو جاتی ہیں اور E-Wasteکی شکل اختیار کرلیتی ہیں جس سے ملک میں ماحولیاتی آلودگی بھی بڑھ رہی ہے اور زرمبادلہ کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔استعمال شدہ کمپیوٹرز کی امپورٹ بند کر کے پاکستانی صنعتکاروں کی اشیاء کو پروموٹ کریں گے تو میں گارنٹی دیتا ہوں کہ ہمارے آئی ٹی پروڈکٹ کی Exportبھی شروع ہو جائیں گی۔دیگر صنعتوں کی طرح آئی ٹی ہارڈویئرکی صنعت کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے جو حکومت کو پہلے بھی دے دی گئی ہیں۔پیپرا قوانین خصوصی طور پر Single Stage Two Envelopکا خاتمہ کر کے میرٹ کو پروموٹ کیا جائے اور آئی ٹی کی خریداری میں صرف Single Stage One Envelopکا طریقہ استعمال کیا جانا چاہیے۔

پیپرا کو ربڑ اسٹیمپ اتھارٹی اور پوسٹ آفس والے ماحول سے نکال کر عملی طور پر Activeاتھارٹی بنایا جائے، جس طرح فوڈ اتھارٹی آج کل کام کررہی ہے، اس طرح کا پیپرا بھی اپنے اختیارات کا استعمال کر کے سرکاری ٹھیکوں میں ہونے والی کرپشن کو روکنے کا عملی اقدام اٹھائے۔پرانے اور استعمال شدہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ، ماؤس،کی بورڈ و دیگر اشیاء پر مکمل پابندی لگائی جائے۔انہو ں نے کہا کہ میں نے اکیلے ہی اپنے ملک کی آئی ٹی کے فروغ کیلئے جو بیڑہ اٹھایا تھا آج ملک کے دیگر شعبوں کے لوگ جن میں میڈیا، شوبز، سیاستدان، این جی اوز اورسوشل میڈیا شامل ہیں اس مشن میں غیر مشروط طور پر Made In Pakistanکیلئے کھڑے ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں