صارفین کی حساس معلومات فیس بک کے کنٹریکٹ ملازمین کے ہاتھ میں 127

صارفین کی حساس معلومات فیس بک کے کنٹریکٹ ملازمین کے ہاتھ میں

صارفین کی حساس معلومات فیس بک کے کنٹریکٹ ملازمین کے ہاتھ میں

برطانوی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک کے لیے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کی پرائیوٹ پوسٹس کا بھی معائنہ کر رہے ہیں جس کا مقصد فیس بک کی آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی تربیت کرنا ہے۔

کئی دیگر کمپنیوں کی طرح فیس بک بھی لوگوں کی جانب سے شیئر کیا جانے والے مواد کو مرتب کرنے کے لیے مشین لرننگ اور اے آئی کا استعمال کرتا ہے لیکن اس کے لیے سافٹ ویئر کو مختلف اقسام کے مواد کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔

اس مقصد کے لیے الگورتھم کو انسانوں کی جانب سے ترتیب دیا گیا ڈیٹا فراہم کرکے ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے اور اس عمل کو “ڈیٹا انوٹیشن” کہا جاتا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ ایک بھارتی آؤٹ سورسنگ فرم وائی پرو پر مرکوز ہے جس کے تقریباً 260 ملازمین ایسی ہی پوسٹوں کی تشریح کرکے انہیں پانچ مختلف کٹیگریز میں تقسیم کر رہے ہیں۔ 

اس مواد میں پوسٹ (مثلاً کہ وہ سیلفی ہے یا کھانے کی تصویر ہے)، تقریب (سالگرہ یا شادی کی تقریب)، لکھنے والے کا مقصد (کیا وہ کسی کا مذاق اڑا رہے ہیں یا دوسروں کو متاثر کرنے یا کوئی تقریب منعقد کے لیے) شامل ہیں۔

بھارتی کمپنی کے ملازمین فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کے مواد بشمول اسٹیٹس اپ ڈیٹ، ویڈیوز، فوٹوز، شیئرڈ لنکس اور اسٹوریز کو جانچ رہے ہیں اور ہر ایک پوسٹ کو کم از کم دو ملازمین دیکھتے ہیں۔

فیس بک نے رائٹرز کو تصدیق کی ہے کہ بھارتی کمپنی کے ملازمین لوگوں کی پرائیوٹ پوسٹس اور دیگر حساس معلومات تک بھی رسائی رکھتے ہیں۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں اس کے 200 ایسے منصوبے چل رہے ہیں جن میں ہزاروں لوگ کام کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں