زرعی تحقیقاتی ادارے کے سائنسدان اور ملازمین تنخواہوں اور پنشن کے واجبات کی ادائیگی کے لیے سراپا احتجاج 89

زرعی تحقیقاتی ادارے کے سائنسدان اور ملازمین تنخواہوں اور پنشن کے واجبات کی ادائیگی کے لیے سراپا احتجاج

زرعی تحقیقاتی ادارے کے سائنسدان اور ملازمین تنخواہوں اور پنشن کے واجبات کی ادائیگی کے لیے سراپا احتجاج
اسلام آباد (رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی ) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے سائنسدان اور ملازمین نے مالی سال2018-19 میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے واجبات کی عدم ادائیگی کے حوالے سے آج اسلام آباد پریس کلب کے سامنے اپنا پُر زور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس احتجا ج میں وزارتِ خزانہ کے نا مناسب رویے اور کونسل کو فنڈز کی عدم دستیابی کے حوالے سے تقاریر کی گئیں اور میڈیا کے توسط سے حکام بالا تک زرعی سائنسدانوں اور ملازمین کا پیغام پہنچایا گیا۔
زرعی تحقیقاتی ادارے کے سائنسدان اور ملازمین تنخواہوں اور پنشن کے واجبات کی ادائیگی کے لیے سراپا احتجاج
زرعی تحقیقاتی ادارے کے سائنسدان اور ملازمین تنخواہوں اور پنشن کے واجبات کی ادائیگی کے لیے سراپا احتجاج
یاد رہے کہ پی اے آر سی کو ابھی تک سال 2018–19 کے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی جس میں سے 1352 میلین تنخواہوں اور پنشن کمو ٹیشن اور فیملی اسسٹنس پیکج اور 50 فیصد ہائوس ہائرنگ کے فنڈز ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر طارق سلطان، صدر پارسا نے کہا کہ پی اے آر سی میں ملکی لحاظ سے سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگ ہیں جو کہ ملکی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے اور فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہر دم کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کے ماہرین کی جد و جہد کی بدولت ہی ملک گندم، چاول ، گنا اور مکئی جیسی فصلات میں خود کفیل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کے ماہرین کی بدولت کسانوں میں مختلف فصلات کے 600 بیجوں کو متعارف کرایا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ملکی فصلات کی بیماریوں کے تدارک میں کونسل نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کئی اقسام کے کیلے کے پودے ٹشو کلچر کے ذریعے کسانو ں کو مہیا کیے گئے ہیں۔
جو کہ بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتے ہیں۔ اسکے علاوہ پی اے آر سی ملک میں لیبارٹری کی سہولیا ت بھی فراہم کر رہی ہے اور ایسی فصلات بھی متعارف کرائی جا رہی ہیں جو کہ کم وقت میں زیادہ پیداوار دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی گنے کا رس نکالنے کے لیے نئی مشینری اور اسپغول کے چھلکے اتارنے کے لیے مشینری پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے تیار کی ہے جو کہ بہت اہمیت کی حامل ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر روشن زادہ ، سیکرٹری پارسا نے کہا کہ پی اے آر سی کے ماہرین ملک میں زراعت کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدام اُٹھا رہے ہیں لیکن کونسل کو 1352 میلین بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔
اس میں سے 58% پنشن کموٹیشن،19% اسٹیبلشمنٹ اور 23% آپریشنل اخراجات ہیں۔اس موقع پر سابق سیکرٹری پارسا عزیر اللہ شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کے لیے 50% کٹ لگایا جا رہا ہے جو کہ سرا سر نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بجٹ فائنل کرنے سے پہلے ہمارے مطالبات کو دیکھنا ہو گا اور ہمارے مانگے گئے
بجٹ کے مطابق کونسل کو بجٹ الاٹ کرنا چاہیے۔ اس موقع پر سابق پارسار کی نمائندہ ڈاکٹر ریحانہ نے کہا حکومت کو چاہیے کہ ہمارے مسائل کو جلد سے جلد حل کرے اور یہ بھی کہا کہ پی اے آر سی میں سب سے پڑھے لکھے لوگ کام کرتے ہیں اور آج حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز کو سڑکوں پر نکلنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ملازمین کی تنظیم ایپارک کے صدررائو شاہ جہان، سیکرٹری محمد اسلم گجر ، سابق ایپارک کے نمائندگان چوہدری جہانگیر اور ریاض علی شاہ نے کہا کہ کونسل کو تنخواہوں اور پنشن اور دیگر سرگرمیوں کے حوالے سے بجٹ جلد سے جلد دیا جائے تا کہ زراعی ادارے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے اور لوگوں کو واجبات کی ادائیگی کی جا سکے۔ آخر میں میڈیا کے نمائندگان نے پارسا اور ایپارک کے ممبران سے انٹرویو لیے اور اس بات کا عزم کیا کہ انکے جائز مطالبات کو حکام بالا تک ہر صورت پہنچایا جائے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں