91

شیراز گردیزی جو صحافتی سیاست میں انتہائی سرگرم رہتے خواجہ کاشف میر ا

شیراز گردیزی جو صحافتی سیاست میں انتہائی سرگرم رہتے خواجہ کاشف میر

   نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں دوستوں کی دعوت پر افطارڈنر میں شرکت کی۔ ہمارے دوست شیراز گردیزی جو صحافتی سیاست میں انتہائی سرگرم رہتے خواجہ کاشف میر
یہ پریس کلب کےحالیہ الیکشن میں سینئرجوائینٹ سیکرٹری منتخب ہوئےاورآج قایم مقام سیکرٹری جنرل پریس کلب کے فرائض نبھا رہے تھےان سےیہ معلوم کیا کہ 20 مارچ کو زرداری کی نیب پیشی کےموقع پرجب پیپلز پارٹی ورکرز نےان پر تشدد کیاتووہ کیس اب کہاں تک پہنچا؟شیرازنےبتایاکہ صحافیوں کی آپسی گروپ بندی کی

وجہ سے پولیس نے بھی مجرم تلاش نہ کیے اور پیپلزپارٹی نے بھی واقعہ پر سنجیدگی نہ دکھائی۔ کیس جہاں تھا وہیں ہے۔ دارلحکومت کی صحافتی یونینز کے ذمہ داریاں سردار شوکت صاحب (صدر ربجا) اور ممبرگورننگ باڈی بشیرعثمانی صاحب نےبھی اس صورتحال پرافسوس کااظہار کیا۔
اسی دوران معلوم ہوا

کہ نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قراراورساتھیوں کےساتھ پولیس نے بد تمیزی اور ہاتھا پائی کی ہے تو ہم نے اپنی یونینز اور کلب کے اندرنی اختلافات پر اظہارافسوس کیا۔یہ چندسال قبل تک ایسا ماحول تو نہ ہوتا تھا۔اختلافات کےباوجودیونین اور

کلب ایک ساتھ کھڑے نظر آتے تھے جس سے میڈیا ورکر کوسپورٹ ملتی تھی اوراب ان تنظیموں کےعہدیداران کونشانہ بنادیاجاتا ہے لیکن اختلافات کے باعث جاندار آواز سامنے نہیں آتی۔ ہائے افسوس ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں