104

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سینئر اخباور نویس و معتبر تجزیہ نگار ادریس بختار کے لئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سینئر اخباور نویس و معتبر تجزیہ نگار ادریس بختار کے لئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا

اسلام آباد(رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی)سوموار کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سینئر اخباور نویس و معتبر تجزیہ نگار ادریس بختار کے لئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت معاون خصوصی

وزیر اعظم برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کی،تقریب کا باقاعدہ آغاز سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا کی میزبانی میں ہوا، تقریب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر حاجی نواز رضا،

راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر مظہر اقبال،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر ثانی اور ادریس بختیار مرحوم کے بیٹے ارسلان بختیار سمیت صحافیوں اور ادیبوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ادریس بختیار شعبہ صحافت کا وہ نام ہے جو اپنے اس کیرئیر میں




اپنے شعبہ کے ساتھ انتہائی مخلص اور دیانتداتی کے ساتھ وابستہ رہا، ادریس بختیار جیسی شخصیت کروڑوں میں کہیں ایک پائی جاتی ہے اور یہ شعبہ صحافت کا وہ سرمایا تھا جس کی مثالیں دی جاتی ہیں، انہوں نے ماضی کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ادریس بختیار کو جہاں بھی دیکھا ایک منفرد انداز میں پایا ان کی گفتگو،لب و لہجہ انتہائی نفیس ہوا کرتا تھا آج یہ بڑے غم کی بات ہے کہ وہ ہم میں موجود نہیں ہیں،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ

ادریس بختیار کا شمار صحافت کے ان ناموں میں شامل ہے جن کی وجہ سے آج صحافت آزاد ہے انہوں نے کہا کہ ادریس بختیار وہ شخصیت ہے جنہوں نے اامریت کے دور میں بھی جمہوریت کی بات کی اپنے فرائض کو باخوبی سرانجام دیا، ادریس بختیار نے اپنے شعبہ میں ہر مصیبت کا سامنا کیا ان کے گھر والوں کو بھی نشانہ بنایا گیا مگر کبھی ادریس بختیار کے قلم میں لرزش نہ آئی انہوں نے اپنا ہر فرض اتنے احسن طریقے سے نبھایا جس کی مثال نہیں ملتی،سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا نے کہا کہ ادریس بختیار کی حالات زندگی پر اگر بات کی جائے تو

انہوں نے اس تمام وقت میں جس قسم کے حالات کا سامنا کیا یہ ان کیلئے ایک اعزاز ہے، آج بھی ان کے نام سے نڈر اور بے باک صحافت کی خوشبو مہکتی ہے، سینئر صحافی اسلم خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ادریس بختیار جیسے دیانتدار اورنڈر صحافی ہم میں موجود نہیں اور وہ ہمارا بہت قیمتی اثاثہ تھے، ان جیسی شفاف صحافت کرنے والے آپ کو دنیا میں بہت کم لوگ ملیں گے

وہ ایک ایسے انمول موتی تھے جن کی قدر کا ہمیں اندازہ بھی نہیں ماہ رمضان میں ان سے جب ملاقات ہوئی تو میں نہیں جانتا تھا کہ یہ آخری ملاقات ہو گی، سینئر صحافی ضرار خان نے کہا کہ ادریس بختیار اپنے آخری ایام میں بھی اپنے اصولوں پر ڈٹے ہوئے تھے ان کی غیر جانبدارانہ گفتگو سن کر ماضی کی وہ تمام ملاقاتیں یاد آ گئیں۔ادریس بختیار وہ شخصیت تھیں جن کی وجہ سے میں آج اس مقام پر موجود ہوں ان سے شاگردی میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا،

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مظہر اقبال صدر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس دستور نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ ادریس بختیار کی دنیا میں کوئی مثال نہیں وہ انتہائی ایماندار اور بے خوف اخبار نویس تھے آج ہم یہاں اکھٹے ہونے کے باوجود ان کی کمی کو پورا نہیں کر سکتے،

ادریس بختیار کے بیٹے ارسلان بختیار نے اپنے والد کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے تمام صحافی حضرات کا شکریہ ادا کیا اور اپنے والد کے اس مشن کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھانے کا عزم کیا، تقریب کے اختتام میں نیشنل پریس کلب کی گورننگ باڈی کے ممبر رانا کوثر علی نے ادریس بختیارکی مغفرت،پسماندگان کو صبراور شعبہ صحافت میں آنے والے تمام نوارد سحافیوں کیلئے ان کے نام کو زندہ رکھنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کیلئے خصوصی دعا کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں