141

غلنئی میں ازاد امیــدوار ڈاکـٹر اســـــرار صـافی کے قافلہ میں تحصیل حلیمزئ کمالی سے دو شخصیات کی شمولیت.

غلنئی میں ازاد امیــدوار ڈاکـٹر اســـــرار صـافی کے قافلہ میں تحصیل حلیمزئ کمالی سے دو شخصیات کی شمولیت.

ضلع مومند( رپورٹ افضل صافی)مومنـد پریـس کلب غلنئی میں ازاد امیــدوار ڈاکـٹر اســـــرار صـافی کے قافلہ میں تحصیل حلیمزئ کمالی سے دو شخصیات کی شمولیت.
ملک اصغــر خان اور ناصـر خان نے دوستوں اور خاندان کے دیگر درجنوں افراد سمیت شمولیت کا اعلان کیا.
اس موقع پر ڈاکٹر اسرار صافی. ڈاکٹر صادق صافی. جامداد خان اور خان بابا نے انہیں خوش امدید کہا. اور عوامی حقوق کے حصول کے لیے نیک شگون قرار دیا.
ملک اصغر خان اور ناصر خان کا کہنا تھا کہ عرصہ سے نحقی ٹنل سے باجوڑ کی جانب علاقہ اور عوام کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے.
غلنئی ہسپتال سمیت تمام مراکز صحت عمارتوں تک محدود ہیں.
نادرا سنٹر تحصیل صافی خویزی اور بائزی کے عوام کے ساتھ انصاف نہیں کرتا.
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عوام بے گھر ہوگئے. روزگار ختم ہوگیا. خوف و ہراس قائم رہا. سکول اور ہسپتال بارود کے زد میں رہے اور ساتھ منتخب نمائندگان نے بھی ہمیں نظرانداز کیا گیا.
اور تبدیلی کا نعرہ بھی ڈھونگ ہے.
اس لیے ہم.نے فیصلہ کیا کہ نحقی ٹنل سے باجوڑ کی جانب عوامی عہدہ ووٹ کے ذریعے منتقل کرنا ہے تاکہ بنیادی مسائل کا مناسب اور فوری حل نکالا جاسکے. ہم ڈاکٹر اسرار صافی کا بھر پور ساتھ دینگے اور جیت ہماری ہوگی. ان شاء اللہ
پریس کانفرنس کے دوران ازاد امیدوار ڈاکٹر اسرار ـ صادق صافی اور جامداد خان نے کہا کہ ہمارے خلاف قبیلہ پرستی کا مذموم منفی پروپیگنڈا کیا گیا. ہم طاقت کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور عوامی عہدہ ان محروم طبقات کی طرف لینا چاہتے ہیں جو مسلسل نطرانداز ہورہے ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ صافی سوران درہ ساگی وغیرہ جبگ اور اپریشنوں سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے. اور سابقہ ادوار میں ترقیاتی عمل سے یہاں کے محروم رکھے گئے .
ان کا کہنا تھا کہ تحصیل حلیمزی میں جو لوگ پینے کے پانی کا مسلہ ابتک حل نہ کرسکے وہ ائیندہ کیا کرینگے.

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے مستقبل میں کسی پارٹی کے ساتھ جانے کا فیصلہ نہیں کیا. ہم تمام ساتھی باہمی مشاورت سے اس طرح کے اقدامات اٹھائینگے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ترجیحات میں سب سے پہلے تعلیم ہے کہ بربادشدہ سکولوں کی تعمیر اور تدریسی عملہ کی حاضری یقینی بنانا ہے.
پی کے 104 کے عوام کو درپیش پانی کا سنگین مسلہ ہے. دور دراز علاقوں کے عوام موجودہ دور میں پانی گدھا گاڑیوں کے ذریعے اور خواتین سروں پر مٹکوں کے ذریعے لانے پر مجبور ہیں. یہ مسلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہے.
ترجیحات کا تیسرا نکتہ مسمار شدہ گھروں کی تعمیر اور عوام کی دوبارہ اباد کاری کا ہے.
چوتھا نکتہ مراکز صحت کو فعال اور بحال کرانا ہے. ایم این اے اور سینٹر نے یہ بنیادی مسلہ ابتک حل نہیں کیا. اور پانچواں نکتہ نوجوانوں کو روزگار اور ملازمتیں دینے کا ہے. خواتین کے حقوق کی فراہمی بھی ترجیحات میں شامل ہے.
انہوں نے کہا کہ ہمیں مقامی میڈیا سے بھی کافی شکایات ہیں اور توقع بھی ہے کہ ہمیں بھی کوریج دیگی اور ہماری محرومیوں کے ازالے میں مثبت کردار ادا کریگی.




ان کا کہنا تھا کہ نادرا سنٹر دور دراز علاقوں کے عوام سے بے انصافی کرتے ہیں اور معمولی معمولی مشکلات کو بڑے بڑے مسائل بنا کر عوام کو بے جا تنگ کرتے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں