بھارت کی دنیا کا امن خطرے میں ڈالنے کی دھمکی
بھارت مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی دھمکیوں پر اتر آیا۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو راجیہ سبھا میں پیش کیے جانے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا اور مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بھارتی یونین میں شامل کر لیا تھا۔
پاکستان نے بھارتی فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کشمیر کو ایک متنازع علاقہ قرار دیا تھا اور بین الاقوامی برادری سے بھارتی اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر کو خط لکھ کر کشمیر کے معاملے پر اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔
بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے سے روکنے کے لیے تمام تر کوششیں کیں اور اب جب کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہو رہا ہے تو بھارت دھمکیوں پر اتر آیا ہے۔
ہندو انتہا انتہا پسند مودی سرکار کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایٹمی ہتھیارں کے پہلے استعمال کی پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دیدیا۔
Pokhran is the area which witnessed Atal Ji’s firm resolve to make India a nuclear power and yet remain firmly committed to the doctrine of ‘No First Use’. India has strictly adhered to this doctrine. What happens in future depends on the circumstances.
— Rajnath Singh (मोदी का परिवार) (@rajnathsingh) August 16, 2019
راج ناتھ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں گیڈر بھبکی دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اب تک ‘نو فرسٹ یوز’ یعنی پہل نہ کرنے کیپالیسی پر قائم رہا، مستقبل میں کیا ہو گا اس کا انحصار حالات پر ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے 1974 میں تمام بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ایٹمی دھماکا کیا تھا۔
بھارت کو اس عمل سے باز رکھنے کے لیے نیوکلئیر سپلائرز گروپ کا 1974میں قیام عمل میں آیا۔ بھارت پھر بھی اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا اور 11 اور 13 مئی 1998 میں 5 ایٹمی دھماکے کر دیئے۔
بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے این پی ٹی، سی ٹی بی ٹی پر عالمی معاہدوں اور قوانین کو سبوتاژ کیا۔