مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 17 ہواں روز ، بھارتی فوج کی فائرنگ سے کشمیری شہید
آزاد کشمیر (رپورٹ:الیاس اعوان ) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا سلسلہ جاری ہے اور مسلسل 17 ویں روز بھی وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غاصب بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ وادی میں سخت کرفیو نافذ ہے، سڑکوں کو خاردار تاروں اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند رکھا گیا ہے جس کے باعث کاروبار زندگی بھی مکمل طور پر مفلوج ہے۔
کشمیر کے معاملے پر ایران کا بھارت کو دوٹوک پیغام
مقبوضہ وادی کا دنیا بھر سے مواصلاتی رابطہ بالکل منقطع ہے، انٹرنیٹ، ٹیلیفون اور موبائل فون کی سروس بھی بند ہیں۔
مسلسل کرفیو کے باعث وادی میں دواؤں اور کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت ہوگئی ہے جبکہ پیرپنجال اور چناب کی وادیوں میں قحط کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے
سری نگر اور پلوامہ سمیت دیگر علاقوں میں کرفیو کے باوجود کشمیری بھارتی اقدامات کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے بھارتی چوکیوں پر پتھراؤ بھی کیا۔
بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنز اور شیلنگ کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے۔
ریاستی دہشتگردی میں کشمیری نوجوان شہید
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فوج نے بارہ مولا کے قصبے میں نام نہاد آپریشن کی آڑ میں کشمیری نوجوان کو شہید کردیا جس کی شناخت مومن احمد گوجری کے نام سے ہوئی ہے۔
اس نام نہاد آپریشن میں بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس اور اسپیشل آپریشن گروپ نے حصہ لیا۔
قابض بھارتی افواج نے سری نگری اور دیگر علاقوں میں گھر گھر چھاپوں کے دوران 40 نوجوانوں کو گرفتار بھی کرلیا جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
وادی میں سب اچھا دکھانے کی بھارتی کوشش ناکام
غیرملکی خبر ایجسنی کے مطابق بھارتی انتظامیہ کی جانب سے مقبوضہ وادی میں سب اچھا دکھانے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے اور والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔
سفاک مودی سرکار تمام کشمیریوں کو ستم کا نشانہ بنانے کی تیاریوں میں ہے: وزیراعظم
قابض بھارتی حکومت نے وادی میں سب اچھا دکھانے کے لیے کچھ علاقوں میں پرائمری اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تھا جسے کشمیریوں نے مسترد کردیا اور کئی اسکول بسیں خالی لوٹ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی انتظامیہ کے اسکول کھولنے کے احکامات کے 2 دن بعد بھی اسکولوں میں سناٹا ہے اور والدین وادی کی موجودہ صورتحال پر اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے خوفزدہ ہیں۔
ایک کشمیری شہری کا کہنا ہے کہ وادی کی صورتحال بہتر ہونے پر ہی اپنے بچوں کو اسکول بھیجیں گے۔
نظربند حریت قیادت کی لوگوں سے سڑکوں پر آنے کی اپیل
گھروں میں نظربند حریت رہنماؤں نے عوام سے بھارتی اقدامات کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی ہے۔
مقبوضہ کشمیر: ‘بھارتی فوج نے 15 اگست کو سیکڑوں خواتین پر دست درازی کی’
وادی میں دیواروں پر چسپاں کیے گئے پوسٹرز کے ذریعے کشمیریوں کو پیغام دیا گیا ہے کہ کشمیری بعد نماز جمعہ بھارت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف سڑکوں پر نکلیں اور بھرپور احتجاج کریں۔
حریت رہنماؤں کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ وادی کا نوجوان، بچہ، بوڑھا اور خواتین سب جمعےکی نماز کےبعد بھارت کےخلاف مارچ کیلئے نکلیں۔
حریت رہنماؤں نے آئمہ کرام سے بھی اپیل کی کہ جمعہ کے خطبات میں کشمیر میں غیر کشمیریوں کی آبادکاری کی بھارتی سازش پر بھی بات کی جائے۔
بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی عروج پر
قابض بھارتی فوج بے پناہ مظالم ڈھانے کے باوجود بھی کشمیریوں کا جذبہ آزادی کم نہ کرسکی۔
مقبوضہ کشمیر کی آدھی کرکٹ ٹیم کپتان پرویز رسول سمیت لاپتہ
سری نگر سمیت وادی میں بھارتی اقدامات کے خلاف سخت اشتعال پایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بھارتی فوج کی اضافی نفری اور سخت کرفیو کے باوجود بھی کشمیری سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔
17 روز میں کشمیری نوجوانوں اور بھارتی فوج کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی ہیں اور غاصب افواج نے مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنز اور شیلنگ کا بے دریغ استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں 8 سے زائد افراد شہید اور کئی درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سری نگر میں ہونے والے مظاہروں میں پیلٹ گن سے زخمی ہونے والے کشمیریوں کا کہنا ہے کہ صحت یاب ہونے کے بعد ہم دوبارہ احتجاج میں شامل ہوں گے اور ہمارا احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات نہیں مان لیے جاتے۔
بھارت کے شہروں میں کشمیریوں کے خلاف کریک ڈاؤن
قابض بھارتی سرکار نے کشمیر کو کشمیریوں کیلئے قید خانہ بنانے کے بعد بھارت کے دیگر شہروں میں بھی کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی شہر چندی گڑھ میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے 3 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
دوسری جانب نئی دہلی میں سرکاری ہدایات کے بعد ہوٹل مالکان نے کشمیریوں کو کمرے دینے سے انکار کردیا ہے۔
کے ایم ایس نے رپورٹ میں بتایا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم عابد کا سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہنا تھا کہ ان کے ایک دوست کو نئی دہلی میں ہوٹل والوں نے سرکاری حکم نامہ دکھاکر کمرہ دینے سے انکار کیا۔