107

وفاقی کابینہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءمیں ترامیم کی منظوری دیدی ہے، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

وفاقی کابینہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءمیں ترامیم کی منظوری دیدی ہے، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف ) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءمیں ترامیم کی منظوری دیدی ہے‘ پہلی مرتبہ بلڈرز اور ڈویلیپرز کےلئے فکسڈ ٹیکس رجیم متعارف کرائی جا رہی ہے

جس کے تحت فی مربع فٹ/فی مربع گز کی بنیاد پر فکس ٹیکس کا نفاذ‘ سیمنٹ اور اسٹیل کے علاوہ تمام مٹیرئیل پر کوئی ودہولڈنگ ٹیکس نہیں ہو گا‘ سروسز(خدمات) کی فراہمی پر ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنٰی‘ بلڈرز اور ڈویلپرز جتنا ٹیکس ادا کریں گے اس کا دس گنا آمدن /منافع کا کریڈٹ وصول کر سکتے ہیں‘

نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی کے کم لاگت والے گھروں کےلئے ٹیکس کو90 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے ‘ پنجاب‘ خیبر پختونخواہ اور وفاقی دارالحکومت کی حدود میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) سے استشنیٰ قرار دیدیاگیا ہے ‘

نئے اور جاری منصوبوں کو آئی آر آئی ایس ویب پورٹل کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر رجسٹرڈ کرانا ہوگا‘ میڈیا کورونا وائرس کے خلاف لڑنے اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کےلئے اپنی سکرین کے ذریعہ پیغام کو عام کرے‘ کورونا وائرس سے احتیاط ہی واحد علاج ہے ‘ رواں ہفتے ڈاکٹرں اور پیرا میڈیکس کو ذاتی تحفظ کے آلات (پی پی ایز) کی فراہمی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا ‘

اگلے مرحلے میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو پریس کلبز کے ذریعے پی پی ایز فراہم کریں گے۔ وہ جمعہ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میڈیا اداروں میں ذاتی تحفظ کے آلات (پی پی ایز) کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن(پناہ) کے سیکرٹری جنرل ثناءاللہ گھمن‘ نیشنل پریس کلب اور صحافتی تنظیموں کے عہدیداران اس تقریب میں موجود تھے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میڈیا تنظیموں اور پریس کلب انتظامیہ کا صحافیوں کی مشکل کو سمجھتے ہوئے عملی قدم اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جب بھی کسی بھی قوم مشکل وقت آتا ہے تو اس قوم کے تمام شعبے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے کی بجائے

اپنی طاقت کو یکجا کر کے ایک دوسرے کے حامی و مددگار بن جاتے ہیں‘ ان کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔انہوں نے کہا کہ اسوقت کورونا کے خلاف سب سے مو¿ثر اور ہر اول دستے کا کردار ہمارے میڈیا ورکر ادا کررہے ہےں ‘میڈیا ورکر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہر اس جگہ پر موجود ہے جہاں کورونا سے متاثرہ کے عزیز و اقارب بھی موجود نہیں ہیں ‘

صحافی اور میڈیا ورکرز اپنی ذمہ داریاں دیانتداری سے ادا کررہے ہیں ‘یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ اس قوم کا بیٹے ہوتے ہوئے یہ لوگ بھی دھرتی کا قرض ادا کرنے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں وہ اقوام جن کا صحت ڈھانچہ بہت مضبوط تھا ‘ریسرچ ‘

جدید ترین لببارٹری بھی تھی وہ بھی اس وباءکے سامنے زمین بوس ہو چکے ہیں‘ دنیا کی جدید ترین ڈیجٹیل ٹیکنالوجی کے ساتھ جڑا گلوب لڑکھڑا چکا ہے‘ کورونا سے پوری دنیا کی معیشت کی سانسیں اکھڑ چکی ہیں ‘ایسی صورتحال میں اشد ضرورت ہے کہ دنیا‘ خطے اور پھر ملک کے اندر کیا ہورہا ہے میڈیا کی سکرین نے دنیا کا ہر روپ دیکھنا اور بیان کرنا ہے‘ ہمیں اپنے گھر کی سب سے ذیادہ فکر کرنی ہے ‘

کیسے یقینی بنایا جائے کہ ہماری گھر محفوظ ہے اس کےلئے اس وباءکو روکنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل ‘لاک ڈاﺅن سے معیشت ‘روزگار اور یومیہ پر امور پر منفی اثرات سے بھی نمٹنا ہے

۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا دو محاذوں پر حکومت کا معاون بنے ‘ کرونا کے خلاف لڑنے کے ساتھ ساتھ شعور اجاگر کرنے کےلئے اپنی سکرین کے ذریعہ پیغام کو عام کرے ‘ اس وباءسے لڑنے کے لئے فرنٹ لائن پر ڈاکٹر ‘پیرامیڈیکس جہاد کر رہے ہیں ‘میڈیا ان ہیروز کو اجاگر کرتے ہوئے

ان کی خدمات کو سراہے کیونکہ ڈاکٹر اور پیرامیڈیکس موت کے محاذ پر کھڑے ہو کر موت کو شکست دے رہے ہیں ۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پہلے سے مشکلات میں گھرا ہوا میڈیا اس کورونا سے مزید پس رہا ہے‘ حکومت اپنے ریلیف پیکیج میں میڈیا ورکرز کو شامل کرنے کےلئے مشاورت کر رہے ہیں ‘

میری ذمہ داری ہے کہ موثر فورم پر میڈیا کی آواز کو اجاگر کرمسائل اور مشکلات کا تدارک کروں ۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں اورمیڈیا ورکرز کو کٹس فراہمی کا عمل بین الوزارتی ویڈیوکانفرنس میں فیصلہ کیا

‘صحافیوں کے لئے ایک ایپلی کیشن تیار کی جس میں کرونا متاثرہ صحافیوں اور اہلخانہ کا ڈیٹا جمع ہورہا ہے ‘ ابھی تک ملک بھر کے 9صحافی کروناوائرس سے متاثر ہوچکے ہیںلیکن ابھی تک ایپلی کیشن سے منسلک نہیں کیا ‘ کرونا وائرس سے متاثرہ صحافی او ان کے اہلخانہ کیئر فار میڈیا ایپ پر رجسٹریشن کو جلد از جلد یقینی بنائیں تاکہ بروقت ان کا علاج اور مدد یقینی بنائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراءاطلاعات کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے کیا تھا کہ این ڈی ایم اے کے ذریعے پی پی ایز میڈیا تک پہنچائیں گے ‘ جب اعلی سطحی اجلاس میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کی ضروریات کو دیکھا تو ان کی ضرورت میڈیا سے ذیادہ اہم تھیں ‘ اس لئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے فیصلہ کیا

کہ پہلے مرحلے میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کو کورئیر کے ذریعے ہسپتال کے سربراہ تک پہنچائیں گےے اس ہفتے یہ آپریشن مکمل ہوجائے گا ‘آئندہ ہفتے پریس کلبز کے ذریعے صحافتی براردری کو پی پی ایز پہنچانا شروع کریں گے۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا

کہ وزیراعظم نے تعمیراتی صنعت کو ریلیف دینے کےلئے ٹیکس آرڈیننس 2020ءمتعارف کر دیا ہے‘ وفاقی کابینہ نے آرڈیننس کی منظوری دیدی ہے‘ اس وقت اس آرڈیننس کو لانے کی ضرورت یہ ہے کہ لاک ڈاﺅن کی وجہ سے مزدور‘ محنت کشں شہریوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں ‘

اس صنعت کے ساتھ جڑی 40 صنعتیں کو ایس او پیز کے ساتھ کھولا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آرڈیننس کے مطابق اس سکیم کا اطلاق 31 دسمبر 2020ءسے پہلے شروع کئے جانے والے منصوبوں اور موجودہ نامکمل منصوبوں پر ہوگا جو اس سکیم کے تحت رجسٹرڈ ہوں“

جاری منصوبوں کو اپنی تکمیل کی شرح کے بارے میں خود بتانا ہوگا اورنئے فکسڈ ٹیکس سکیم کے تحت بقیہ ماندہ حصے کی تکمیل کے لئے ٹیکس ادا کرنا ہوگا‘ اس سکیم کے تحت کمپنیوں کی جانب سے شئیر ہولڈرز کو ادا کیے جانے والے ڈیویڈنڈز پر ٹیکس نہیں ہوگا‘ سیکشن 111 (آمدنی کی وضاحت)سے استشنیٰ قرار دیدیا گیا ہے‘

سیکشن 111کا اطلاق: اس سیکشن کی دفعات کا اطلاق نئے منصوبوں میں پیسے یا زمین کی صورت میں کیے گئے کیپیٹل انویسٹمنٹ (بنیادی سرمایہ کاری) پر نہیں ہوگا بشرطیکہ یہ شرائط پوری ہوں ‘ کیش سرمایہ کی صورت میں رقم 31 دسمبر 2020ءیا اس سے پہلے کسی نئے بنک اکاو¿نٹ میں جمع کرائی گئی

ہو‘زمین کی سرمایہ کاری کی صورت میں شرط یہ ہے کہ وہ زمین اس ترمیم کے نفاذ کے وقت اس شخص کے نام ہو‘ منصوبہ 31 دسمبر 2020ءتک شروع کر دیا جائے اور 30 ستمبر 2022ءتک مکمل کر لیا جائے‘ منصوبے کو مکمل تصور کیا جائے گا اگر‘بلڈر کے معاملے میں:

گرے اسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) 30 ستمبر 2022 تک مکمل کر لیا جائے‘ ڈویلیپر کے معاملے پر . 30 ستمبر 2022ءتک لینڈ اسکیپنک کا کام مکمل ہو چکا ہو اور سب گریڈ لیول تک سڑکیں پچاس فیصد تک بچھائی جا چکی ہوں ‘ 30 ستمبر 2022ءتک 50 فیصد پلاٹ فروخت کے لئے بک ہو چکے ہوں

اورکم از کم چالیس فیصد تکرقم موصول ہو چکی ہو‘ کمپنیوں یا اے او پیز (ایسو سی ایشن آف پرسنز) کے تحت سرمایہ کاری کی صورت میں سیکشن 111سے استشنیٰ کی شرائط یہ ہے کہ نئی کمپنی یا اے او پی 31 دسمبر 2020ء سے پہلے رجسٹرڈ ہو‘ پیسے کی سرمایہ کاری کی صورت میں رقم کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے 31دسمبر2020تک نئی اے او پی یا کمپنی کو منتقل ہو چکی ہو‘

زمین کے طور پر کی کیپیٹل انویسٹمنٹ کی صورت میں وہ اراضی نئی اے او پی یا کمپنی کو 31دسمبر2020 تک منتقل کی جا چکی ہو‘ اس شق کے تحت کمپنیوں یا اے او پیز پر منصوبہ شروع کرنے یا انکی تکمیل کے حوالے سے انہی شرائط کا اطلاق ہوگا جن کا اطلاق بطور فرد ہوتا ہے

اور جس کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے۔عمارت کے پہلے خریدار کے لئے سیکشن 111سے استشنیٰ کی شرائط ہیں کہ عمارات اس سکیم کے تحت رجسٹرڈ ڈ نئے یا جاری منصوبوں سے 30ستمبر 2022 تک کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے خریدی جا سکتی ہیں۔ تعمیرات کی غرض سے پلاٹ کے خریدار کے حوالے سے سیکشن 111سے استشنیٰ کےلئے اس پلاٹ کی پوری قیمت کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے 31دسمبر تک ادا کی جا چکی ہو‘ ایسے پلاٹ پر تعمیر 31 دسمبرتک شروع ہو جائے

اور 30 ستمبر 2022 تک مکمل کر لی جائے‘ جائیدادوں کی نیلامی پر ایڈوانس ٹیکس دس فیصد سے گھٹا کر پانچ فیصد کر دیا گیا ہے‘ سیلز ٹیکس قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کی حدود میں صوبہ پنجاب کی طرز پر کنسٹرکشن سروسز کی مد میں سیل ٹیکس کو گھٹا کر صفر کر دیا گیا ہے‘ فنانس ایکٹ 1989میں ترمیم کر کے وفاقی دارالحکومت کی حدود میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) سے استشنیٰ جیسا کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اعلان کیا گیا ہے




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں