88

پاکستان ریلوے کے مزدور کی ایک دن اور افسران کی تین دن کی تنخواہ وزیراعظم کے کورونا فنڈ میں دینے کا اعلان

پاکستان ریلوے کے مزدور کی ایک دن اور افسران کی تین دن کی تنخواہ وزیراعظم کے کورونا فنڈ میں دینے کا اعلان

لاہور( بیورو چیف لاہور )پاکستان ریلویز کے سٹاف نے کرونا وائرس سے نمٹنے اور متاثرین کی امداد کے لیے مزدور کی ایک دن کی تنخواہ اورافسران کی تین دن کی تنخواہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے کرونا فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیاہے۔ پاکستان ریلوے اس مد میں پانچ کروڑ ایک لاکھ پچاسی ہزار روپے ادا کرے گا۔

ریلوے ہیڈکوارٹرزآفس لاہورمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ یہ رقم آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کی طرف سے دی جانے والی رقم سے ایک لاکھ پچاسی ہزار روپے زیادہ ہے۔ حالانکہ آپٹما پاکستان میں دنیا کی سب سے بڑی ایکسپورٹ انڈسٹری ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے تمام ریلوے اسٹیشنوں کے قلیوں کے لیے تین ہزار راشن بیگ ہمیں دیئے ہیںان میں سے ایک ہزاربیگ ہم کل گیارہ بجے لاہور ریلوے اسٹیشن پر قلیوں میں تقسیم کریں گے۔ ہم قلیوں کو 12ہزار روپے دلوانے کے لیے پوری کوشش کررہے ہیں

ان کی لسٹیں ہم نے احساس پروگرام کوبھجوا دی ہیں اور اس حوالے سے ثانیہ نشتر سے بات بھی ہوگئی ہے۔ نیشنل مینجمنٹ ڈیزاسٹر اتھارٹی نے ہمیں 10 ہزار ماسک دیے ہیںجو ہم نے ورکشاپوںمیں تقسیم کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے مشکو ر ہیں جنہوں نے اتنے مشکل حالات میں سٹاف کی تنخواہ اور پنشن لیٹ نہیں ہونے دی۔

ہمارا سارا ٹرین آپریشن بند ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے کسی مزدور کو کوئی تکلیف نہیں ہونے دی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ کل دن گیارہ بجے ہم 30 کوچز پر مشتمل ایک ٹرین لاہور اسٹیشن سے چمن کے لیے روانہ کریں گے یہ موبائل قرنطینہ کوچز ہیں

اس میں ہم دو میڈیکل کوچز بھی لگارہے ہیں۔اس کے علاوہ ٹرین کے ساتھ اے سی اور اکانومی کلاس کوچز بھی ہوں گی میری پہلے دن سے یہ تجویز تھی کہ جو زائرین چمن یا تفتان سے آئیں اْن کو آئسولیشن میں رکھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں ہمارے 750 ریلوے اسٹیشن ہیں

کسی بھی جگہ ایمرجنسی کی صور ت میں اس علاقے کی آبادی کے لحاظ سے کرونا کے حوالے سے میڈیکل کوچ روانہ کرسکتے ہیں۔ ٹی ایل اے کے تمام ملازمین کنفرم ہوں گے اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ہم نے بورڈ کو مراسلہ جاری کردیاہے کہ ہم 25اپریل یا یکم مئی سے 28 ٹرینیں چلانے کے لیے تیار ہیں۔

باقی پندرہویں روزے کے بعد چلائیں گے کیونکہ ابھی لاک ڈا?ن ہے اگر لاک ڈائون نہیں کھلتا تو لوگ اسٹیشن پر کیسے پہنچے گے۔ فریٹ ٹرینیں چل رہی ہیں پوری دنیا اس وقت بند ہے کوئی کنٹینر نہیں آرہا نہ کوئلہ باہر سے آرہاہے اور نہ ہی کوئی مال ایکسپورٹ ہورہاہے۔ ریلوے کے لیے یہ بڑا امتحان ہے

اس امتحان سے نکلیں گے۔ ریلوے آپریشن بند ہونے سے ہمیں ہفتے کا ایک ارب کا نقصان ہورہاہے اور مہینے میں پانچ ارب کا نقصان ہے۔ فریٹ بھی معمولی چل رہاہے پندرہ فریٹ ٹرینوں کی بجائے پانچ سے چھ فریٹ ٹرینیں چل رہی ہیں اور پسنجر سیکٹر مکمل بند ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ پنشن حکومت اپنے ذمہ لے لے جب تک وہ نہیں لیتی تو ہمیں سبسڈی دینا پڑے گی




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں