89

پی ایس ڈی پی کے تحت آئندہ مالی سال کے دوران 827 ارب روپے مالیت کے 149ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل متوقع، 72.5 ارب روپے غیرملکی امداد کا عنصر شامل

پی ایس ڈی پی کے تحت آئندہ مالی سال کے دوران 827 ارب روپے مالیت کے 149ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل متوقع، 72.5 ارب روپے غیرملکی امداد کا عنصر شامل

اسلام آباد(بیورو رپورٹ)سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت آئندہ مالی سال 2020-21ءکے دوران 827 ارب روپے مالیت کے 149ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل متوقع ہے جن میں قراقرم ہائی وے فیز II، حویلیاں تھا کوٹ، برہان حویلیاں ایکسپریس ویز، فیصل آباد خانیوال ایکسپریس وے، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی میں سکول آف ڈینٹسٹری،

جی ایس ایم نیٹ ورک تبدیلی اور ملتان میں حفاظتی بند کی تعمیر سمیت گوادر کے ترقیاتی منصوبے اور 250 ڈیزل انجن کی خصوصی مرمت وغیرہ کے منصوبہ جات شامل ہیں۔ قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کےلئے 1324 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے جس میں پی ایس ڈی پی کے تحت 650 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں 72.5 ارب روپے

غیرملکی امداد کا عنصربھی شامل ہے۔ جمعہ کو یہاں جاری کئے گئے آئندہ مالی سال 2020-21ءکے پی ایس ڈی پی اعدادوشمار کے مطابق کووڈ۔19 کی وبا کے باعث ملکی معیشت پر دباﺅ کے تناظر میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ ایک مشکل وقت میں تیارکیا گیا ہے۔

پی ایس ڈی پی میں حکومت کی ترجیحات اور کورونا وائرس کی عالمی وباءکے مسائل کے حل پرخصوصی توجہ دی گئی ہے۔ پی ایس ڈی پی کی دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران سماجی شعبہ، غذائی تحفظ، آبی وسائل، انرجی سکیورٹی، سماجی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، بنیادی ڈھانچہ کی ترقی اور علاقائی رابطوں کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

مزید برآں نوجوانوں اور خواتین کو با اختیار بنانا، سیاحت کا فروغ اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کا خاتمہ بھی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ کووڈ۔19کے منفی اثرات کے خاتمہ کےلئے آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی پروگرام کے تحت70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں

جس سے تعلیم، سیوریج، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، پینے کے صاف پانی اور صحت کی موجودہ سہولتوں میں بہتری کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ وفاقی حکومت صوبائی اور علاقائی حکومتوں کے علاوہ یہ فنڈز فراہم کرے گی۔ اسی طرح آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں کم ترقی

یافتہ علاقوں پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی جس کے تحت بلوچستان کے اضلاع ، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور گلگت بلتستان کے اضلاع کی ترقی کے ،خصوصی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے مطابق بلوچستان کےلئے ترقیاتی بجٹ میں نہ صرف اضافہ کیا گیا ہے

بلکہ کئی نئے ترقیاتی منصوبے بھی شامل کئے گئے ہیں جن میں ژوب بائی پاس سمیت یرک ژوبN-50 ، جھل جھاﺅ بیلا سیکشن، نوکنڈی ماش خیل روڈز کی تعمیرکے علاوہ سڑکوں اور آبی وسائل کے دیگرکئی

منصوبے بھی شامل ہیں۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں دستیاب آبی وسائل سے استفادہ کےلئے شعبہ میں پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں کےلئے اضافی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ مزید برآں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 24 ارب روپے مالیت کا دس سالہ ترقیاتی منصوبہ بھی شروع کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی سمیت سندھ کے

دیگرعلاقوں کےلئے بھی قابل ذکر فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کےلئے نجی شعبہ کی شراکت داری کےلئے پی پی پی اتھارٹی(پی پی پی اے) سے بھی مدد لی جائے گی۔ پی ایس ڈی پی دستاویز کے مطابق کمرشل منصوبہ جات کےلئے

مقامی اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے اقدامات بھی کئے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ پی پی پی اے کی معاونت سے اخراجات میں کمی، مناسب ریگولیٹری نظم وضبط کو یقینی بنانے کے علاوہ ترقیاتی اقدامات اور منصوبہ جات کےلئے قانونی اور

اقتصادی لائحہ عمل مرتب کرنے اور اس پر عملدرآمد میں بھی مدد ملے گی۔مالی سال 2020-21ءکے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اقدامات کے تحت 300 ارب روپے مالیت کے 4 میگا ترقیاتی منصوبوں اور تقریباً50 ارب روپے کی نجی و غیرملکی سرمایہ کاری کےلئے عملدرآمد کی جائے گا۔

وزارت منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات وفاقی وزارتوں، صوبائی اور علاقائی حکومتوں کے اشتراک کار میں مزید اضافہ کےلئے پرعزم ہے۔ وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے سیکرٹری ظفرحسن نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کی تیاری میں

تمام وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں، منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سمیت دیگرحکام نے بھرپور محنت اور جانفشانی سے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی ایک اہم پالیسی دستاویز ہے جو حکومت کے سماجی و معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

اس کے علاوہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت نجی شعبہ کی کارکردگی کے فروغ اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی میں مدد کے ساتھ ساتھ قومی معیشت کی استعداد میں استفادہ اور سماجی شعبہ کی ترقی میں

مدد حاصل کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال 2020-21ءمیں درپیش کووڈ۔19کے چیلنجز کے تناظر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی اور غربت کے خاتمہ کےلئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت سرمایہ کاری کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی ہے




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں