وفاقی بجٹ میں حکومت نے مشکل فیصلے کئے ہیں ،عبدالحفیظ شیخ
اسلام آباد(بیورو رپورٹ)وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ نئے سال کے وفاقی بجٹ میںحکومت نے مشکل فیصلے کئے ہیں ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن یہ وقت کاتقاضاتھا ، وفاق کے پاس محدود وسائل اورمسائل کے باوجود نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا،
بجٹ میں 1623 ٹیرف لائنزپر ڈیوٹی کی شرح ختم کردی گئی ہے، کورونا وائرس کی وباکی صورتحال غیریقینی ہے، اگر اس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس صورت میں حکومت اہم اہداف کا دوبارہ جائزہ لیں گی، اخراجات میں کمی کاعمل سب کیلئے ہے،صدراوروزیراعظم ہاوس کے اخراجات میں بھی کمی لائی گئی ، پہلی پارپبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کو بجٹ کا حصہ بنا دیا ہے،
سٹیٹ بنک کو خودمختاری دی ، حکومت مانیٹری پالیسی کمیٹی پر بھی اثرانداز نہیں ہورہی۔ اتوار کو یہاں نٹ شیلزآن لائن کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کوآغازسے مشکل اقتصادی صورتحال کا سامنا تھا جس کی وجہ سے پاکستان نے آئی ایم ایف سے معاونت حاصل کرنے کافیصلہ کیا، حکومت نے مشکل اقتصادی فیصلے کئے جس کے اچھے اثرات سامنے آئے،
ان اقدامات کی وجہ سے حسابات جاریہ کاخسارہ 20 ارب روپے سے کم ہوکر3 ارب کی سطح پرلایا گیا، ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کی حرکیات اورحقائق کے مطابق بنایا گیا، پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس سرپلس ہوگیاہے یعنی کی آمدنی کے مقابلے میں ہمارے اخراجات کم رہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کی، حکومت نے کوئی ضمنی گرانٹ جاری نہیں کی،
سٹیٹ بنک سے قرضہ نہ لینے کی پالیسی اپنائی گئی، حکومت نے برآمدات میں اضافہ پرتوجہ دی جس کے نتیجہ میں برآمدات، جس میں گزشتہ حکومت کے پانچ سالوں میں صفر فیصد اضافہ ریکارڈکیا گیا، میں اضافہ کا رحجان دیکھنے میں آیا، حکومت کی کوششوں سے محصولات میں 17 فیصد اضافہ ہوا، امپورٹ کی حوصلہ شکنی کی وجہ سے حکومت کو درآمدات پرٹیکسوں
میں آمدنی میں کمی کا سامنا کرنا پڑاہے، اگرامپورٹ پرٹیکسوں کوشمارکیا جائے تومحصولات اکھٹا کرنے کی شرح 27 فیصد بنتی ہے، حکومت نے برآمدات میں اضافہ کیلئے اقدامات کے تحت ری فنڈز کی مد میں 253 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے جو ایک ریکارڈہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، موڈیز، بلوم برگ اوردیگر بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کو سراہا،
پاکستان سٹاک ایکسچینج نے دنیاء کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی مارکیٹ کااعزازحاصل کیا، حکومت نے معاشرے کے غریب اورکمزورطبقات کیلئے مختص بجٹ کو 100 ارب سے بڑھا کر192 ارب کردیا،
حکومت کے سماجی تحفظ کا پروگرام ہرقسم کی سیاسی، مذہبی اورعلاقائی وابستگی سے بالاتر اورشفاف ہے۔ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ کورونا وائرس کی عالمگیروبا نے سب کچھ تبدیل کیا، اس سے پاکستان کی معیشت کو 3000 ارب روپے کا نقصان ہواہے، ایف بی آر کو ٹیکس محصولات میں کمی کا سامنا کرناپڑا، ایف بی آر نے ہدف 4300 ارب کے مقابلے
میں 3900 ارب روپے کے محصولات اکھٹا کئے، وباء نے پاکستان میں برآمدات، ترسیلات زر، تجارت اوربڑی صنعتوں کے پیداوار پراثرات مرتب کئے۔حفیظ شیخ نے کہاکہ کورونا وائرس کی وباء کے اثرات کوکم کرنے کیلئے حکومت نے 1240 ارب روپے کا امدادی پیکج جاری کیا، حکومت نے ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو نقدامدادکی فراہمی کا منصوبہ بنایا ،اب تک ایک کروڑ خاندانوں کو نقدامدادفراہم کی جاچکی ہے اورباقی خاندانوں کو نقدامداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے،
نقد امداد کے پروگرام سے پاکستان کے 10 کروڑ شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وباء کی صورتحال غیریقینی ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ یہ وباء کب ختم ہوگی یا اس کی شدت میں اضافہ ہوگا یا کمی آئیگی ، اگرلاک ڈاون کا سلسلہ مزید جاری رہتاہے تو اس سے پوری دنیاء کی طرح ہم بھی متاثرہوسکتے ہیں، لاک ڈاون سے معاشرے کا کمزورطبقہ سب سے
زیادہ متاثرہوگا، اس صورتحال کے تناظرمیں حکومت نے اقدامات اٹھائے ہیں ، کاروبار اورتجارت کیلئے ریلیف اقدامات کامقصد روزگاربچانا اورروزگارکے مواقع کی فراہمی ہے، سٹیٹ بنک نے اس ضمن میں کئی سکیمیں متعارف کرائی ہیں، چھوٹے کاروبارکیلئے حکومت نے تین ماہ کی بجلی کی ادائیگیاں کی ہیں،
زراعت اوریوٹیلیٹی سٹورز کیلئے بالترتیب 50,50 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ۔ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ اورحکومت کی کارگردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں بعض حقائق کو سامنے رکھنا چاہئیے،حکومت کے 4000 ارب کی محصولات میں سے