پاکستان نے امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت میں اہم کردار ادا کیا، ہمارا مستقبل افغانستان اور وسط ایشیا کے ساتھ تجارتی فروغ سے وابستہ ہے، وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد(بیورورپورٹ )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت میں اہم کردار ادا کیا، خطے کا مستقبل امن، تعاون اور تجارت سے وابستہ ہے، پاکستان کی حکومت، فوج اور انٹیلی جنس ادارے افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور امن کے لئے کوشاں ہیں، بھارت سے دوستی کی بہت کوشش کی لیکن بھارت نظریاتی طور پر ہمارے خلاف ہے اس لئے ہماری کوششیں نتیجہ خیز نہیں ہو سکیں، افغان عوام جو بھی حکومت منتخب کریں پاکستان اس کے ساتھ تعلقات مضبوط کرے گا، ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر مستقبل کی طرف بڑھنا ہو گا
۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو دو روزہ پاکستان۔ افغانستان تجارت و سرمایہ کاری فورم2020 کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود،گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ تجارتی اور عوامی روابط کے فروغ کے لئے فورم کا انعقاد انتہائی اہمیت کا حامل ہے،
اس فورم میں شرکت کرنے والے افغان مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور اس کے انعقاد پر سپیکر قومی اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس خطے کے افغانستان کے ساتھ صدیوں سے تعلقات ہیں۔ افغانستان مغلیہ سلطنت کا حصہ تھا۔ موجودہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے علاقے افغانستان کی درانی سلطنت کا بھی حصہ رہے۔ قبائلی علاقوں اور افغانستان سے صدیوں سے کلکتہ تک تجارتی قافلے جاتے تھے۔ وزیرا عظم نے کہا کہ افغان جہاد شرو ع ہونے تک وسط ایشیا اور افغانستان سے ہندوستان کے ساتھ تجارت ہوتی رہی۔
یہ ہماری تاریخ ہے۔ دہلی سلطنت میں درباری زبان فارسی تھی۔ افغان حکام بھی پشتو کے ساتھ فارسی بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی میں افغانستان 40 سال سے انتشار کا شکار ہے جس سے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کا بھی بہت نقصان ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 18 سال سے دہشت گردی کے نام پر جنگ سے افغانستان کے علاوہ پاکستان کو بھی بہت نقصان ہوا اور اختلافات اور شکوک و شہبات بھی پیدا ہوئے لیکن ہمیں ماضی میں نہیں پھنسے رہنا چاہیے بلکہ مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا۔ پاکستان نے ماضی سے سیکھا ہے۔
افغانستان کی تاریخ گواہ ہے کہ باہر سے کوئی افغانستان پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ افغان اپنے فیصلے خود کرتے ہیں اور باہر کااثر نہیں لیتے۔ افغان عوام جیسی حکومت چاہیں منتخب کریں، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ جو بھی افغان حکومت ہو گی پاکستان اس سے اپنے تعلقات مضبوط رکھے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کی تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ 72 سالوں میں بھارت کے اندر مسلمانوں سے نفرت کرنے والی ایسی کوئی حکومت نہیں آئی ۔
آر ایس ایس کی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ مسلمانوں کی نسل مٹا دیناچاہتے ہیں۔ ہم نے بھارت کے ساتھ دوستی کی بہت کوشش کی لیکن بھارت نظریاتی طور پر پاکستان کے خلاف ہے۔ اس لئے ہماری کوششیں نتیجہ خیز نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میںمسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی مثال نہیں ملتی۔ بھارت نے پورے مقبوضہ کشمیر کو جیل خانہ میں تبدیل کر دیا ہے اور 80 لاکھ لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امن و استحکام کے لئے پاکستان اور افغانستان میں مضبوط تعلقات ضروری ہیں۔ ہم افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کریں گے اور ہر طرح سے افغانستان کے ساتھ تعاون کریں گے کیونکہ اس خطے کا مستقبل امن، تعاون اور تجارت سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انتشار سے پاکستان کے قبائلی علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی تجارت سے ہی خوشحالی آ سکتی ہے ۔ہماری حکومت دولت میں اضافے کے لئے بھرپور اقدامات کررہی ہے۔ اس کے لئے تجارت اور صنعت کو فروغ دینا اور بزنس کمیونٹی کو اٹھانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اولین ترجیح تجارت کا فروغ ہے ۔افغانستان ہمارا قدرتی شراکت دار ہے ۔افغانستان کے ساتھ تجارت سمیت ہر طرح کے تعلقات کو فروغ دیناچاہتے ہیں۔ افغانستان میں امن سے بالخصوص خیبر پختونخوا اور پاکستان کا فائدہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے کوئی اور ملک اتنی کوشش نہیں کر رہا جتنا پاکستان کررہا ہے کیونکہ ہمارا مستقبل افغانستان اور وسط ایشیا کے ساتھ تجارتی فروغ سے وابستہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے امریکا اور طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت میں اہم کردار ادا کیا ۔ افغانستان میں روزانہ ہونے والی شہادتوں پر ہمیں تکلیف ہے اور ہماری حکومت، فوج اور انٹیلی جنس ادارے افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور امن کے لئے کوشاں ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ افغانستان میں کاروباری طبقے کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ میرا خواب ہے کہ آنے والے وقت میں یورپ کی طرح ہماری سرحدیں ایک دوسرے کے لئے کھلی ہوں اور ہمارے تعلقات بھی اسی طرح استوار ہوں