مشیرخزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ،گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقررکرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(فائزہ شاہ کاظمی سے )کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے سال 2020-21 کیلئے کابینہ کے سامنے گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من مقررکرنے کی تجویز پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپویشن کیلئے ابتدائی طورپر مختص کردہ 1.50 ملین میٹرک ٹن درآمدی گندم کے حجم کو 1.80 ملین میٹرک ٹن تک بڑھانے کافیصلہ کیا ہے تاکہ وسط فروری تک خیبرپختونخوا اورسندھ کیلئے اضافی 0.30 ملین میٹرک ٹن گندم کی ضروریات کوپوراکیا جاسکے،ای سی سی نے 3 نومبرکے بعد کے مدت میں ایگری ٹیک
اورفاطمہ فرٹیلائزرزکیلئے 772 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے نرخ کی پیشکش کا فیصلہ کیاہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس پیرکویہاں کابینہ ڈویژن میں وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقدہوا۔اجلاس میں سال 2020-21 کیلئے کابینہ کے سامنے گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 1600 روپے فی من امدادی قیمت کی تجویز پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس کوبتایا گیاکہ امدادی قیمت کاطریقہ کارگندم کی پیداوارمیں اضافہ ، مارکیٹ کے استحکام اورکسانوں کے منافع بڑھانے میں کلیدی کرداراداکرتاہے۔2010-11 سے لیکراب تک گندم کی
امدادی قیمت پرچاربارنظرثانی کی جاچکی ہے۔اجلاس کوبتایاگیا کہ ای سی سی نے گندم کی امدادی قیمت کے تعین کے حوالہ سے جو فیصلہ کیاہے وہ قیمت گندم کے سب سے بڑے پیداواری صوبہ پنجاب کی طرف سے سفارش کردہ قیمت کے قریب ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے زریعہ گندم کی درآمد کی صورتحال سے آگاہ کیاگیا۔ای سی سی کوبتایا گیا کہ جنوری 2021 تک ٹی سی پی بین الاقوامی بولی کے ذریعہ 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمدکرے گی۔ وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی درخواست پرای سی سی نے ٹریڈنگ کارپویشن کیلئے
ابتدائی طورپر مختص کردہ 1.50 ملین میٹرک ٹن درآمدی گندم کے حجم کو 1.80 ملین میٹرک ٹن تک بڑھانے کافیصلہ کیاتاکہ وسط فروری تک خیبرپختونخوا اورسندھ کیلئے اضافی 0.30 ملین میٹرک ٹن گندم کی ضروریات کوپوراکیا جاسکے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ روس سے بین الحکومتی بنیادوں پرپاسکوکے ذریعہ 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی جائیگی۔ ای سی سی نے وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کی روس سے بین الحکومتی انتظامات کے
تحت 3 لاکھ 20 ہزارمیٹرک ٹن گندم کی خریداری سے متعلق درخواست کی منظوری دی تاہم اس گندم کی پاسکو یا ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعہ درآمد کے حوالہ سے فیصلہ سازی کیلئے سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری تجارت اورسیکرٹری قومی غذائی تحفظ پرمشتمل کمیٹی کاقیام عمل میں لایاگیا۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ مزیدٹینڈرجاری کرنے کاعمل روک دیا جائے اورٹریڈنگ کارپوریشن بین الحکومتی انتظامات کے ذریعہ گندم کی اضافی خریداری کیلئے
اقدامات کرے۔ مارچ2021 میں گندم کی نئی فصل کے تناظرمیں ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ فروری 2021 کے بعد سرکاری یانجی شعبہ کے ذریعہ درآمدی گندم کے کسی جہاز کا انتظام نہیں کیا جائیگا۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاورڈویژن کیلئے ٹیرف میں فرق سے متعلق سبسڈی کا 50 فیصد جاری کرنے کافیصلہ کیا۔ وزارت خزانہ نے مالی سال 2020-21 میں اس سبسڈی کی مد میں 140 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔پاورڈویژن کیلئے 65.8 ارب روپے کی سبسڈی کی فراہمی سے بجلی پیداکرنے والے اداروں کو ادائیگی اوران اداروں کو معقول کیش برقراررکھنے میں مدد ملے گی
۔ایگری ٹیک اورفاطمہ فرٹیلائزرزکیلئے گیس کے نرخ مقررکرنے سے متعلق وزارت صنعت وپیداوارکی درخواست پرای سی سی نے فیصلہ کیاکہ 3 نومبرکے بعد کے مدت میں دونوں پلانٹس کیلئے 772 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ، فی بوری 186 روپے کے حساب سے نرخ کی پیشکش کی جائیگی۔ اجلاس کوبتایا گیا کہ گیس کی اس قیمت میں حکومت پاکستان کے حصہ کاتعین این ایف ڈی سی کے تخمنیہ کی بنیادپرکیاجاتا ہے، یہ تخمینہ آرایل این جی کے حوالہ سے اوگرا کے جولائی میں مقررکردہ قیمت کی بنیادپرمرتب ہوتا ہے جو تقریباً 0.42 ارب روپے ہے۔اجلاس میں زیروریٹڈ برآمدی
صارفین کے علاوہ تمام صنعتی صارفین کو 12.96 روپے فی کلوواٹ کے انکریمنٹل شرح سے اضافی بجلی فراہم کرنے کی اجازت دیدی۔ ای سی سی نے ڈاکٹرعشرت حسین، ڈاکٹروقارمسعود، حماداظہر، عمرایوب خان، ندیم بابر، اورتابش غوری پرمشتمل کمیٹی قائم کی جو کے الیکٹرک کو اس پیکج میں شامل کرانے کیلئے تجاویز اورسفارشات مرتب کرے گی۔کمیٹی اس پیکج کو ایک یا تین سال تک جاری رکھنے کیلئے تجاویز بھی تیارکرے گی۔کمیٹی اس پیکج میں سبسڈی کوشامل کرنے اوراس کیلئے انتظامات لے ضمن میں تجاویزبھی تیارکرے گی۔