علا مہ خادم حسین عشق نبیؐ پڑھاکر چلے گئے! 131

علا مہ خادم حسین عشق نبیؐ پڑھاکر چلے گئے!

علا مہ خادم حسین عشق نبیؐ پڑھاکر چلے گئے!

تحریر:شاہد ندیم احمد
ربّ کائنات نے اپنے حبیب رسول ﷺ ؐ کا ذکر خیر اس قدر بلند و بالا فرمادیا کہ جب تک اذانوں میں موذن اللہ تعالیٰ کی کبریائی کی صدائیں بلند کرتے رہیں گے ،تب تک آقاؑ کی مصطفائی بھی بلند کرتے رہیں گے، لہٰذا کسی کافر ملحد اور دشمن اسلام و خیرالانامؐ خلاف ہفوات بکنے یا شان اقدس میں ہرزہ سرائی کرنے سے نہ تو محبوب ربّ العالمینؐ کی فضیلت و بزرگی میں کوئی کمی آئی نہ قیامت تک آسکتی ہے،اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو نازل فرمایا اور قیامت تک کے لیے اس کی حفاظت کا ذمہ بھی خود لیا ہے، اسی طرح اسلام اور پیغمبر اسلامؐ کی عصمت و عفت کی حرمت و بقا بھی وہی فرمانے والا ہے۔

اس کے لیے ہر دور میں اپنی توحید و رسالتؐ کی حفاظت و پاسبانی کے لیے اُمت محمدیہ میں اپنی اور حب رسول ﷺؐ سے سرشار توحید و شمع رسالت کے پروانوں اور پاسبانوں کو پیدا کرتا رہا ہے اور قیامت تک پیدا کرتا رہے گا۔مشہور جید عالمِ دین ، مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے بانی علامہ مولانا خادم حسین رضو ی بھی ایک ایسے ہی سچے عاشق رسول اور حرمت رسول ﷺ پر پہرا دینے والے مجاہدتھے، انہوں نے اپنی ساری زندگی دین کی خدمت میں وقف کئے رکھی، ملک کے ہر شہر، گلی ،نگر ، قریہ ، قرآن کریم کا پیغام پہنچایااور تاجدارِ انبیاء ﷺ کی تعریف بیان فرمائی، لوگوں کو دین کی طرف بلانے کے ساتھ حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی ختم نبوت پر قائم رہنے اور اس عظیم مقصد کے لیے قربانیاں دینے کے لیے تیار کرتے رہے اور خود بھی حرمت رسولﷺ کی پاسبانی کرتے ہوئے اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے ہیں۔
علامہ خادم حسین رضوی کا اچانک دنیا فانی سے چلے جانا عاشقان رسول کو بے چین کر گیاہے ،وہ چند روز قبل فیض آباد دھرنے میں گرج برس رہے تھے، حرمت رسول ﷺ کے لیے میدان عمل میں تھے، جرأت و بہادری ،بے باکی وبے خوفی کا روشن ستارہ غروب ہو نے کے ساتھ ہی عاشقانِ نبی ﷺ کو مغموم کر گیاہے۔علامہ خادم حسین رضوی جس جرأت و بہادری سے با طل کو للکارتے رہے ،اس قحط الرجال کے دور میں نظیر ملنا مشکل ہے ،انہوں نے بہت تھوڑے وقت میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی ،اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ سر کار دوعالم ﷺکے سچے عاشق تھے ،علامہ خادم حسین رضوی حفظ قرآن ہونے کے ساتھ شیخ الحدیث بھی تھے،علامہ اقبال کا اردو اور فارسی کلام انہیںازبر تھا، اکثر اپنی تقا ریرمیں اقبال ؔکے شعروں کا حوالہ اتنی خو بصورتی دیا کرتے کہ جہاں عام عادمی کو اشعار کی سمجھ آجاتی ،وہیں محفل بھی لبیک یارسول اللہﷺ کے نعروں سے گونج اُٹھتی تھی،

علامہ فن خطابت سے بخوبی آشنا تھے اور اپنے بیان کے سحر میںسننے والوں کو گرفتار کرلیتے تھے،انہوں نے اپنی ساری زندگی دین اسلام اور حرمت رسول ﷺ کی تبلیغ میں صرف کر دی، یہاں تک کہ سابق حکومت کے دور میںویل چیئر پر ہونے کے باوجود توہین رسالت قانوں میں متنازعہ تبدیلی کی خبر پر فیض آباد میں طویل دھرنا دیا، اسی طرح گزشتہ دنوں ایک بار پھر فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پرانہوںنے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطا لبہ کرتے ہوئے ایک بار پھر فیض آباد دھرنا دیا اور حکومت سے معاہدے کرکے دھرنا ختم کیا تھا۔ علامہ خادم حسین رضوی کی رسول کریمؐ ﷺسے محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دھرنے کے دوران بھی انہیں تیز بخار اور سانس میں دشواری کی شکایت رہی ،مگر ناموس رسالتﷺ کی خاطرڈٹے رہے،اس تناظر میں دیکھا جائے تو ان کا خود کو اسلام کا چوکیدار کہنا غلط نہیں تھا،انہوں نے ناموس رسالت ﷺ پر پہرا دے کر خود کو چوکیدار ثابت کیا ہے،علامہ خادم حسین عشق نبی ﷺ کا سبق پڑھانے آئے تھے اور اپنا کام کر کے چلے گئے ہیں۔
یہ امر نہایت قابل افسوس ہے کہ حرمت رسولﷺ پر پہرا دینے والے علامہ خادم حسین رضوی دنیائے فانی چلے گئے ہیں، لیکن تحریک لبیک کے پلیٹ فارم سے ختم نبوت اور حرمت رسول ﷺ کی ایسی شمع جلا کر گئے ہیں جو آئندہ آنے والی نسلوں کو روشنی فراہم کرتی رہے گی ۔علامہ خادم حسین رضوی نے ساری زندگی دین اسلام کے جس سفر کو جاری رکھا اور جس مقسد کیلئے جان قربان کی ہے،انشاء اللہ پاکستان کے مسلمان اسے آگے بڑھائیں گے۔

ختم نبوت کے قانون کی حفاظت ہم سب پر اولین فرض ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے نام پر بننے والے ملک میں کسی کوختم نبوت قانون سے چھیڑ چھاڑ کی اجازت دی جا ئے گی ،نہ حرمت رسول ﷺ پر جان قر بان کرنے سے دریغ کیا جائے گا۔ علامہ خادم حسین رضوی کا دنیا فانی سے چلے جانا دین اسلام کی تبلیغ کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے ،تاہم علامہ کے جاری کردہ مشن کو آگے بڑھاکر ہی اُن کی روح کوسکون پہنچایا جاسکتا ہے ۔ تحریک لبیک کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کی عدم موجودگی میں اس عظیم مقصد کو اصل روح کے مطابق آگے بڑھایا جائے، عشق نبی ؐ کا سبق دیا کریا جائے ، ہمیں بھی اپنے بچوں کو ختم نبوت کا سبق یاد کرنا ہے، حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم خاتم النبیین کا درس دینا ہے اورنبی آخر الزماں کی حرمت پر جان و مان سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ بیدار رکھنا ہے، عشق رسول ﷺکا جذبہ بیداررکھنے سے جہاں ہماری دنیا وآخرت سنور ے گی ،وہیں علامہ خادم حسین کی روح بھی سر شار ہو گی اور ان کے رفع درجات کا ذریعہ بنے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں