تمام تر آسمانی مذاہب میں دین اسلام ہی خرافات و اخلاقی گراوٹ اعمال سے پاک، عقل و دانش کا تقاضہ کہ ایک دوسرے کے افکار کو سمجھیںعمل مذہب ہے 159

تمام تر آسمانی مذاہب میں دین اسلام ہی خرافات و اخلاقی گراوٹ اعمال سے پاک، لائق عمل مذہب ہے

تمام تر آسمانی مذاہب میں دین اسلام ہی خرافات و اخلاقی گراوٹ اعمال سے پاک، لائق عمل مذہب ہے

مسلم سماج میں ایک سے زیادہ شادی کے رواج کے خلاف ، ہمیشہ رطب السان رہنے والے خود ساختہ آزادی حق رائے دہی کے علمبردار ادیب و رائٹر حضرات کو، مرتے دم تک ایک ہی بیوی سے، سات جنموں تک ساتھ نبھانے کا وچن بند ھندو سماج میں، ایک سے زیادہ، کئی کئی عورتوں سے غیر قانونی جسمانی تعلقات قائم کرتے ہوئے، ایک بیوی سے پرے، کئی کئی نساء سے غیر قانونی و غیر اخلاقی تعلقات استوار کئے، جینے والے ہزاروں لاکھوں گرہستن گھر جہاں نظر نہیں آتے ہیں

وہیں پر ایک ماں کی جنمی تین تین سگی بہنوں سے،غیر اخلاقی غیر مذہبی اقدار، شادی کا ناٹک رچائے عیاشی کرنے والے ھندو سامراٹ نہ نظر آتے ہیں اور نہ کڑوا چوت کے مذہبی مواقع پر منظر عام آنے والے ان واقعات پر لائیو آلکٹرونک میڈیا پر موضوع بحث بنا ایسے غیر اخلاقی غیر مذہبی واقعات کے سد باب کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان مسلم دشمن طاقتوں کو لائیو آلکٹرونک میڈیا پر مسلم مسائل پر ہی گاہے بگاہے

بحث و تمحیص کر مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے میں مزہ آتا ہے۔ لیکن یہ بات یاد رکھی جائے کہ اسلامی شریعت میں، ایک سے زائد شادی سمیت جتنے بھی کفار ھنود کو اعتراض والے اعمال ہیں یقینا اس میں انسانیت ہی کی بھلائی پنہاں ہیں بھلے ہی ان نام نہاد مسلم مخالفین رضا کاروں کو، اس میں ہزار خامیاں خرابیاں نظر آجائیں لیکن وقت نے ان اسلامی اعمال معترضہ ہی کو انسانیت کی بھلائی کا ضامن پایا ہے۔
صرف ایک بیوی ہی سے زندگی نبھانے وچن بند، ھندو سماج میں، بہترین سے بہترین رخ ثانی کی تلاش بسیار جہاں وقت کی ضرورت بن جایا کرتی ہے،

وہیں پر قبول صورت یا بعض نقائص والی دوشیزائیں معاشرے کے لئے ایک بوجھ بن جاتے ہوئے، ھندو مذہبی اکثریتی فرقے میں، کثرت نساء تعلقات استواری معاملات، مسلم سماج کثرت زواج شرعی اجازت باوجود، عملا کم کثرت زواج کرتے مسلمانوں کے مقابلے، کثرت نساء ناجائز تعلقات زیادہ بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے، ھندو سماج میں انکے مذہبی اقدار کے خلاف، غیر قانون کثرت نساء جسمانی تعلقات عام سے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ کیا اس طرف ھندو سماج ٹھیکداروں کی نظر بھی نہیں جاتی ہے یا صرف مسلم عناد و دشمنی کی عینک چڑھائے، یہ نام نہاد سماجی کارکن، اپنے مذھبی دامن کے داغ دھبوں و مذہبی کمزوریوں کو دانستا” نظر انداز کئے، اپنے ہی معاشرے کے بگاڑ کا موجب بن رہے ہیں؟

کچھ بھی ہو،ہزاروں سالہ آسمانی ویدک سناتن دھرم ، چار پانچ ہزار سالہ صیہونی یہودی دھرم دو ہزار سالہ مسیحی دھرم اور 1442 سالہ اسلام دھرم میں اب تک عملی زندگی تقابل میں، اسلام دھرم ہی تمام تر نقائص سے پاک و صاف، آسمانی دھرم باقی بچا رہ گیا ہے۔ فی زمانہ اسلام دھرم کے ماننے والوں میں پائے جانے والے بعض عملی نقائص کا تعلق، کسی بھی صورت مذہب اسلام سے نہ ہو کر، شیعیت رافضئیت بریلوئیت کے شرک وبدعات میں غرق ہم مسلم امہ کے بعض عملی افعال، اور ادیان کے مقابلہ مذہب اسلام کو بدنام و رسوا کرنے کے موجب بنے ہوئے ہیں۔ آج بھی دنیا کی دوسری بڑی اکثریت ہم تین ایک ارب مسلمان، اپنے دین حنیف یا اسلاف صحابہ رضوان اللہ اجمعین پر، سختی سے عمل پیرا پائے جائیں، تو یقینا وہ دور خلافت راشدہ عباسیہ کہ عثمانیہ اسلامیہ، دور نہیں کہ ہم ایک مرتبہ پھر عالم پر حکمرانی کرتے پائے جائیں۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں