آئیڈیل
ایمان شہزادی سیالکوٹ
ہماری زندگی میں ایسے لوگ بھی آتے ہیں۔ جن جیسا ہم بننا چاہتے ہیں, لیکن یاد رکھے جن جیسا بننا ہوتا ہے ان کی باتوں پر عمل بھی کرنا ہوتا ہے۔ اگر آپ اچھے معنوں میں مثال قائم کرنا چاہتے ہیں تو مثالوں پر عمل بھی کرنا ہوتا ہے, اس کے لیے خوب محنت کرنا ہوتی ہے۔ لوگ کہے کئے کے آپ نہیں کر سکتے مگر آپ نے ان کی باتوں پر گور نہیں کرنا اور اپنی منزل کی جانب چلتے جانا ہے۔ اس کی مثال میں اس کہانی سے بتاؤں گئی:۔
ایک دفعہ تین لڑکیاں تھی وہ بہت اچھی دوستے تھی ہر بات ایک دوسرے سے کرتی تھی۔ ایک ہی جماعت میں پڑتھی تھی۔اُن تینوں کا ایک ہی شخص آئیڈیل تھا, ان تینوں کا کیا پوری جماعت کے آئیڈیل تھے, وہ شخص کوئی اور نہیں ان کے سر ہی تھے ۔ ایک وقت آیا کہ وہ سر چلے گیے لیکن ان کے سر نے ان کو جو باتیں بتائی کے میرے جانے کے بعد بھی ان پر عمل کرنا, ان کے جانے کے بعد ہر کوئی ان کو یاد کرتا اور دعائیں مگتا کہ سر دوبارہ واپس آجا?, لیکن کوئی ان کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل نہیں کرتا تھا۔ مگر وہ تینوں دوستے سر کی باتوں پر عمل کرتے تھے۔
انہوں نے اُن سر کی باتوں پر عمل کرتی گئی اور ایک وہ دن آیا جب انہوں نے اپنے خوابوں کو حقیقت کر کے دیکھایا۔
یہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ ان کے سامنے تو ان کی ہر بات پر عمل کرتے ہیں مگر ان کے جانے کے بعد آپ ان کو یاد کرتے کرتے مر جاتے ہیں اور دعائیں کرتے ہیں کہ وہ واپس آجا?, مگر ان کی باتوں پر کوئی عمل نہیں کرتا, ہاں یاد کرے مگر ان کے جانے کے بعد ان کی باتوں پر عمل کرے تاکہ جب کبھی آپ کا اور ان کا سامنا ہو تو ان سے نظرے ملا کر بات کرنے کے قابل ہو سکے کیونکہ باتیں تو ہر کوئی کرتا ہے مگر عمل کوئی کوئی ہی کرتا ہے۔