گوہرِ نایاب
تحریر:فرزانہ خورشید
سیلز مین نے انتہائی ناگواری سے پوچھا! یہ آپ نے کتنے کا خریدا قیمت سن کر وہ اور برہم ہوا اور بولا! میں نے بھی یہی قیمت بتائی تھی پھر آپ نے مجھ سے کیوں نہ لے لیا؟ یقیناً اس کا شکوہ بجا تھا پرائز واقعی مناسب ہی تھے اور میں سوچ رہی تھی کہ آخر کیا وجہ تھی کہ میں اس سے خریدنے پر رضامند نہ ہوئی اور آگے بڑھ گئی اس کے پیچھے شاید دوسرے کا اخلاق، شائستانہ انداز و لہجہ اور ان سب سے بڑھ کر اپنے منافعے کے ساتھ، اوروں کا بھی خیال کرنا تھا جس سے شاید متاثرہو کر میں نے ایک کے مقابلے میں کئی چیزیں خرید ڈالی۔
اچھا رویہ اچھا اخلاق اور لہجوں کی شائستگی سے بہت سے کام آسانی سے ہو جاتے ہیں۔ اور دلوں کو جیتنے کے لیے بھی عمدہ اخلاق ہی بہترین ہتھیار ہے۔اگر آپ کے پاس علم کے ساتھ ساتھ اچھا رویہ اور عمدہ اخلاق ہے تو پھر کامیابی آپ کی یقیناً پکّی ہے لیکن بدقسمتی سے اگر سب کچھ کے ہوتے ہوئے بھی اخلاق اور عمدہ لہجہ نہیں تو پھر چاہے کچھ کر لیں ناکامی آپ کی راہ دیکھے گی۔اور کہیں نہ کہیں شکست تو ضرورملے گی۔
کہاوت ہے کہ الفاظ سے زیادہ لہجے انسان کو مار دیتے ہیں۔اصلاحِ نفس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اخلاق رویے اور لہجے کی بھی اصلاح کرنی چاہیے کہ کہیں ہمارا رویہ ایسا تو نہیں جس کی وجہ سے ہم کسی کی تکلیف کا باعث بنے،
آج صورتحال یوں ہے کہ ٹینشن بے چینی پریشانی اور دیگر معاشی و نفسیاتی اور گھریلو مسائل کی وجہ سے ہم اس قدر ڈیپریس ہوگئے کہ ہمارا لہجہ کب بگڑا اس کی خبر بھی نہ کر پاۓ۔ ایک ہی جواب کو اگر ہمیں کسی وجہ سے دو یا تین بار دہرانا پڑ جائے تو ہم آپے سے باہر ہوجاتے ہیں۔
کوئی اگر ہماری بات سے متفق نہ ہوں یا اختلاف ظاہر کرے تو ایسی صورت میں ہم اور ہمارا رویہ دونوں ہی آؤٹ آف کنٹرول ہو جاتا ہے۔ جبکہ ایک معاشرے کی خوبصورتی اچھے اخلاق سے ہے اخلاق بگڑا تو معاشرے کا امن و سکون بکھر جاۓ گا۔ بلند اخلاق اور لہجے کی نرمی انسان کو باکردار بناتی ہے اور باکردار انسانوں سے ہی معاشرہ ملک و قوم ترقی کرتے ہیں۔
مرنے کے بعد بھی دلوں پر راج کرنے والے اپنے اخلاق کی وجہ ہی سے زندہ رہتے ہیں اور جو اچھے اخلاق سے محروم ہو وہ اپنی زندگی میں ہی دوسروں کے لئے فوت ہوچکے ہوتے ہیں۔
جدید سائنسی ریسرچ بھی یہ کہتی ہے کہ دنیا کی نمبر ون اسکلSoft skill
( سوفٹ اسکل) جو کہ کسی انسان کو کامیابی کی منازل تک پہنچاتی ہے وہ انسان کا رویہ اچھا اخلاق و نرم لہجہ ہے جس کے ذریعے وہ کسی کو مطمئین کر سکے اور اپنی بات باآسانی سمجھا سکے، اسی کے ذریعے انسان ہر دل میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے ہر دلعزیز بن جاتا ہے اور اپنی بات بھی منوا لیتا ہے۔
اخلاق اور عمل کے ذریعے ہی دل فتح جلدی ہو جاتے ہیں اور یہی ہمارے دین کا تقاضا اور ہمارے پیارے نبیﷺ کی تعلیم ہے کہ جو بھی سمجھایا پہلے خود کر کے اپنے عمل سے بتایا۔ اگر ہم اپنا آپ منوا نا چاہتے ہیں اپنی صلاحیتوں کو چار چاند لگانا چاہتے ہیں معاشرے میں اور دلوں میں اپنا مقام چاہتے ہیں تو ہمیں انسانوں کے ساتھ اچھا اخلاق اور شائستہ لہجہ اپنانا ہو گا۔ کیونکہ انسان ہی انسانوں کا ہمدرد اور ساتھی ہے، بغیر کسی انسان کے سہارے کے دنیا میں انسانوں کو بقانہیں، تو پھر انسانوں سے رشتوں سے بیگانگی،خودغرضی کیوں۔
بہترین اخلاق وہ گوہرِنایاب ہے اگر اس کے ہوتے ہوئے بھی آپ کے پاس کوئی دولت نہیں تو پھر بھی آپ مہنگے ہیں کیونکہ عزتیں، محبتیں جو کہ دولت سےخریدی نہ جا سکے، وہ آپ کو اس کےعوض تحفے میں مفت ملے گی۔