ظلم کےضابطے،ہم نہیں مانتے
آج کی بات۔شاہ باباحبیب عارف کیساتھ
ملتان جلسہ حکومت بمقابلہ اپوزیشن درجنوں گرفتاریاں، شہر کی بیشتر سڑکیں سیل ہوئی حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت سے اجازت نہ ملنے کے باوجود ہر صورت ملتان میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا حکومتی کورونا بمقابلہ اپوزیشن کورونا جب جمہوریت بھی کرونا زدہ ہو جائے تو پھر اپوزیشن جماعتوں کے جلسے، کارکن اور لیڈر پابندیوں اور گرفتاریوں کی زد میں آجایا کرتے ہیں
مقامی انتظامیہ نے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم جانے والے تمام سارے راستے بند کردئیے تھے ٹرکوں اور ٹرالیوں سے رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھی، ایک ہزار پولیس اہل کار گھنٹہ گھر چوک پر تعینات تھے جب کہ اسٹیڈیم اور گھنٹہ گھر چوک کومکمل سیل کردیا گیاتھا پولیس نے قاسم اسٹیڈیم کو ایک بار پھر سے تالے لگا دیے تھےاسٹیڈیم سے سیاسی رہنماؤں کے پینا فلیکس اور بینرز بھی اتار دیےگئے جب کہ چوک گھنٹہ گھر کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں تھی
اور سرکاری مشینری نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے آج گھنٹہ گھر چوک پر دکانیں،کاروباری مراکز اور ملتان میٹرو بس سروس بھی بند کردئیے تھے ملتان شہر میں داخل ہونے والے تمام راستوں پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے تھے اور صرف گاڑیوں کو چیکنگ کے بعد شہر میں داخلے کی اجازت تھی، شہرکے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردیاگیا تھا اورمختلف اضلاع سے پنجاب پولیس کی اضافی نفری کو بھی طلب کرلیا گیا
تھا جبکہ کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے بھاری مقدار میں آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں بھی منگوالی گئی تھی دوسری جانب پی ڈی ایم قیادت نے جلسہ کرنے کے لیے جو دوٹوک موقف اختیار کیاتھا کہ حکومت چاہے جتنی بھی اوچھے ہتھکنڈے اپنائے رکاوٹیں کھڑی کرلے اور جتنی بھی گرفتاریاں کرلے کہنہ قاسم باغ میں جلسہ ہوکر رہے گاجبکہ جلسے کی تیاریوں کے سلسلے میں گیلانی ہاؤس کے باہر ساؤنڈ سسٹم والا ٹرک بھی پہنچا دیا گیا تھا یہ بھی یاد رہے کہ پی ڈی ایم کے ملتان میں ہونے والے جلسے سے قبل بہاولنگر میں (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے 37 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا
دوسری جانب ملتان کے تھانہ لوہاری گیٹ پولیس نے قاسم باغ اسٹیڈیم پر حملہ اور قبضہ کرنے پر 80 افراد نامزد اور 1800 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر دیا ہے۔
ان نامزد ملزمان میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے چاروں بیٹے، جمعیت علمائے اسلام کےمولانا عبدالغفور حیدری، جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور عبدالرحمان کانجو بھی شامل ہیں۔پولیس نے علی قاسم گیلانی، زاہد بہار ہاشمی اور سعد کانجو سمیت 70 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جب کہ علی قاسم گیلانی کو ایک ماہ کے لیے جیل بھیج دیاگیا ہے اس کے علاوہ صوبے کے مختلف شہروں میں بھی اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہر صورت ملتان میں جلسہ ہوگا، کارکن رکاوٹیں توڑکرجلسہ گاہ پہنچیں کوئی طاقت ملتان کے جلسے کو روکے گی
تو عوام کا سیلاب اسے بہا کر لے جائے گا۔ یاد رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے ملتان کے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے جلسے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اعلان کیا تھا کہ کٹھ پتلیاں جیالوں سے خوفزدہ ہیں، جو کرنا ہے کرلیں، 30 نومبر کو پی ڈی ایم کے ساتھ یوم تاسیس منانے سے پیپلز پارٹی کو کوئی نہیں روک سکتا اسطرح پی ڈی ایم کے تمام رہنماؤں نے ملتان جلسے کو ہرحال میں منقعد کرنے کے متعلق دوٹوک الفاظ میں اپنے موقف سے انہوں نے آج حکومت کی ہزار قدغنوں کے باوجود کامیاب جلسہ منعقد کرکے ثابت کردیا کہ پی ڈی ایم تحریک ایک ایسا طوفانی سیلاب ہے جواس کٹ پتلی حکومت سے روکا نہیں جاسکے گا انہیں تنکے کی طرح بہاکر لے جائے گا جو حکومت کی جلسہ روکنے کی کاروائی سے بھی ثابت ہوا کہ حکومت گھبراہٹ کا شکار ہوچکی ہے اوریہ پکڑ دھکڑ ہی انکی ہار کا ایک ادنی سا نمونہ ہے کیونکہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔۔۔۔۔