سوشل میڈیا پر گزشتہ روز وائرل مسماۃ علیشبہ کا پریس کانفرنس ویڈیو من گھڑت اورجھوٹ پر مبنی ہے۔مردان پولیس
مردان(شاہ باباحبیب عارف سے)مردان۔گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونےوالی پریس کانفرنس جسمیں مسماۃ علیشبہ دختراسلام زیب سکنہ زنڈو ڈھیری جو کہ اپنی اغوائیگی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بعد نکاح اور پولیس کا متاثرہ خاتون کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے بیان پر مشتمل ہے جوکہ اصل حقائق کے برعکس ہے۔ پولیس کے مطابق مورخہ 09 جولائی 2020 کو تھانہ شہباز گڑھی میں مقدمہ علت 538 جرم 365B/109 مدعی مقدمہ اسلام زیب ولد حیدر خان نے اپنی بیٹی مسماۃ علیشبہ کی اغوائیگی کی رپورٹ برخلاف ملزمان مدثرولد نیاز علی، سرزمین،
سفارش خان پسران اکرم خان، یعقوب عرف ملنگ ولد سفارش خان،مسماۃ ثریا دختر سفارش خان اور مسماۃ شاہ رخ زوجہ اسماعیل درج کرائی جس پر پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے تمام نامزد ملزمان کو گرفتارکرکے چالان عدالت کیا۔
مورخہ 07 اکتوبر 2020 کوعلیشبہ کے والد،چچاگان، بھائی اور چچا زاد نے اغوا کے مقدمے میں متذکرہ بالا نامزد ملزمان کے گھر پر حملہ کیا اور دو افراد کو قتل کیاجس پر مقدمہ علت 753 جرم 302/324/148/149/114 تھانہ شہبازگڑھی درج رجسٹر ہوچکا ہے اور لڑکی کا والداسلام زیب اس مقدمے میں گرفتار ہوچکا ہے جبکہ اس کے چچا، چچازادگان اور بھائی ملزمان اشتہاری ہیں جو کہ تاحال روپوش ہیں۔
مورخہ 20 نومبر 2020 کومسماۃ علیشبہ نے
بعدالت جناب تنوید احمد اپنا بیان زیر دفعہ 164ض ف قلمبند کرایا جسمیں علیشبہ نے اغوائیگی کی ایف آئی آرمتذکرہ بالا میں نامزد ملزم مدثرکے ساتھ پہلے سے تعلق اور بعد میں بخوشی خود نکاح کرنے کا بیان دیا۔ عدالت نے لڑکی کو دارالامان میں جمع کرنے کے احکامات جاری کئے۔دارالامان میں علیشبہ کی والدہ نے علیشبہ کو اپنے ساتھ گھر جانے پر رضامند کیا اور 25 نومبر کوعدالت نے لڑکی کو تین لاکھ دو نفری ضمانت پر اسکی والدہ کے حوالہ کیا۔بعد ازاں مورخہ 30 نومبر 2020 کولڑکی نے ملزمان مزکورہ بالا کے خلاف بیان قلمبند کروایا۔ لڑکی علیشبہ کے رشتہ دار(بھائی،چچا اور چچا زاد)دوہرے قتل میں نامزد اشتہاری ملزمان ہیں۔ پولیس میرٹ پر تفتیش کر رہی ہے اور کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کی جائے گی اور قانون اور انصاف کے تقاضے ہر صورت پورے کئے جائینگے۔