’’سیالکوٹ موٹر وے واقعہ اور اینٹی ریپ آرڈیننس‘‘ 82

“وائلڈ لائف اور انسانی رویے”

“وائلڈ لائف اور انسانی رویے”

اللہ پاک کی تخلیق کردہ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی راز پوشیدہ ہوتا ہے، اور رب کائنات کی کچھ مخلوقات جس میں جانور، پرندے شامل ہیں کا حسن و جمال نا صرف انسان کو حیران کر دیتا ہے بلکہ پر کشش ہونے کے باعث اپنی طرف متوجہ بھی کرتا ہے اور دین اسلام مذہب عقیدہ اور مسلک سے بالا تر ہو کر انسانیت کے ساتھ ساتھ جانوروں پرندوں اوردیگر مخلوق خدا کے ساتھ محبت کا درس دیتا ہے، اسلام ہمیں اشرف المخلوقات انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں، پرندوں حتی کہ درختوں جو کے بے زبان ہوتے ہیں سے نرم رویہ برتنے کا حکم اور سبق دیتا ہے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رب کائنات نے محسن انسانیت قرار دیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دنیا بھر کے انسانوں کے ساتھ اللہ پاک کی

دیگر مخلوق چرند، پرند کیلئے بھی رحمت کا باعث بنے، ھمارے دین اسلام میں ہمیشہ انسانوں کی طرح جانوروں اور پرندوں سے محبت، نرم برتائو کا مظاہرہ کیا، اس وقت جب عرب میں گھوڑے پالنے والوں میں گھوڑوں کی دمیں اور گردن کے بال کاٹنے کا رواج تھا تو نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عربوں کو ایسا کرنے سے منع فرمایا اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ جانوروں یا پرندوں کو بغیر کسی مقصد کے نقصان نہ پہنچایا جائے ورنہ وہ جانور اور پرندے قیامت کے روز اللہ پاک سے شکایت کریں گے، انہیں بلا مقصد تکلیف پہنچانے والا انسان آخرت میں اللہ پاک کے سامنے جواب دہ ہو گا۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آل وسلم اپنے ساتھیوں کے قافلے کے ہمراہ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کر کے جا رہے تھے کہ راستے میں دیکھا کہ لوگ خوراک کیلئے اونٹ کی کوہان اور بھیڑ بکریوں کی دمیں کاٹ لیتے تھے، جس پر نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نا صرف نا پسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ فرمایا کہ کسی جانور کے جسم کے حصہ کو کاٹ لینا جانور کو اذیت پہنچانے اور جانور کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔ ہمارے دین اسلام میں یہاں تک حکم ہے کہ جانور کو ذبحہ کرتے وقت تیز دھار چھری کا استعمال کیا کرو تا کہ ذبحہ ہونے والے کی فوری جان نکل جائے، تا کہ جانور زیادہ اذیت میں مبتلاء نہ ہو۔دین اسلام کے یہ احکامات ہمیں درس دیتے ہیں کہ خدا کی مخلوق خواہ وہ انسان ہوں یا جانور، پرندے ان کے ساتھ ہمیں نرم رویہ اپنانا چاہئے اور بغیر کسی مقصد کے مخلوق خدا کو تکلیف نہیں پہنچانی چاہئے۔
لیکن اب معاشرے میں نظر دوڑائی جائے تو آپ کو اکثر گھروں، دکانوں، گاڑیوں اور دیگر مقامات پر شکار کیے گئے معصوم پرندوں اور جانور بالخصوص ہرن، بارہ سینگھا، شیر، چیتا، بلی و دیگر جبکہ پرندوں میں اڑیال، عقاب، باز، چڑیاں، طوطے، مرغابی، تیتر، بٹیر، تلور و دیگر کی مردہ لاشوں (کھال کو بھر کر) سجا کر رکھا ہوتا ہے، جن کے ساتھ تصاویر بنا کر فخر محسوس کرتے ہیں، انسان اس طرح اپنی طاقت کا جانوروں اور پرندوں کے ساتھ غلط استعمال کرتا ہے، ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہئے ،ہمیں ایسا کرنے کی بجائے چاہئے کہ ہم زندہ خوبصورت پرندوں اور جانوروں کی طرف راغب ہوں اور ان کی پرورش کریں، تا کہ یہ پرندے اور جانور آپ کے گھر، گاڑی، دکانوں، پارکوں ، کھیتوں کھلیانوں، گلی محلوں اور بازاروں، درختوں اور دیگر عمارتوں کو اپنا گھر سمجھیں؟
شکار کرنے والوں سے معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ آج کل سوشل میڈیا پر اکثر شکاریوں کی طرف سے تصاویر اپ لوڈ ہوتی ہیں کہ وہ شکار کیے گئے ہرن، اڑیال، باز ، عقاب، چڑیاں، طوطے، مرغابی اور اسی طرح کے دیگر حلال جانور اور پرندوں کو شکار کرنے کے بعد ان پر پائوں اور بندوق رکھ کر خود کو تیس مار خان ظاہر کر رہے ہوتے ہیں؟ ان شکاریوں کو چاہئے کہ وہ شکار ضرور کریں اور کھائیں مگر حلال جانوروں کے ساتھ ایسا تکلیف دے سلوک نہ کریں،

ہو سکے تو زندہ پرندوں اور جانوروں کو اپنائیں اور ان کی پرورش کر کے ان کے ساتھ اچھے برتائو کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے ثابت کریں کہ ہم مخلوق خدا سے دین اسلام کے احکامات کے مطابق سلوک کرتے ہیں۔ یہاں حکومت پاکستان کو یاد دلاتا چلوں کہ ایک محکمہ انسداد بے رحمی ہوتا تھا جو جانوروں کے ساتھ ظلم اور جبر کرنے بالخصوص شہر میں چلنے والے گھوڑا تانگہ، گھوڑا ریڑھا، گدھا ریڑھا اور دیگر جانوروں پر اوور لوڈنگ اور تشدد کرنے پر ان جانوروں کے مالکان کے چالان کر کے عدالتوں میں بھجواتا تھا اور عدالتیں انہیں سزا دیتی تھیں،

چند سال سے محکمہ انسداد بے رحمی کا وجود تقریبا ختم ہو کر رہ گیا ہے، اس لئے حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ محکمہ وائلڈ لائف بالخصوص انسداد بے رحمی کو فعال بنائیں، جو جانوروں سے بے رحمانہ سلوک کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کریں، اس سلسلہ میں اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ حکومت خدا کی مخلوق کو بے جا نقصان پہنچانے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دینے کیلئے قانون سازی کرے، جرمانوں کے ساتھ ساتھ خدا کی مخلوق سے ظلم زیادتی کرنے والے قانون شکن انسانوں کو پابند سلاسل کیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدا کی مخلوق سے ظلم اور زیادتی بڑھتی جائے گی، جس کا ذمہ دار معاشرے کا ہر فرد اور وقت کے حکمران ہونگے ۔

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں