زرعی ترقیاتی بینک نے سپیشل ریکوری مہم کے دوران 1.347 ارب روپے وصول کرکے 5000 ہزار ٹریکڑز بحال کر دیئے 76

زرعی ترقیاتی بینک نے سپیشل ریکوری مہم کے دوران 1.347 ارب روپے وصول کرکے 5000 ہزار ٹریکڑز بحال کر دیئے

زرعی ترقیاتی بینک نے سپیشل ریکوری مہم کے دوران 1.347 ارب روپے وصول کرکے 5000 ہزار ٹریکڑز بحال کر دیئے

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف)زرعی ترقیاتی بینک نے سپیشل ریکوری مہم کے دوران 1.347 ارب روپے وصول کرکے 5000 ہزار ٹریکڑز بحال کر دیئے زرعی ترقیاتی بینک نے بڑی بحالی مہم کا آغاز کر تے ہوئے جمعرات کو 5000 ہزار ٹریکٹروں کو ریگولرائز کردیا اور نادہندگان سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے ذمے واجب الادا قرضہ کی اقساط کو بروقت اداکریں تاکہ ان کے ٹریکڑز ضبط نہ کئے جائیں۔ زرعی ترقیاتی بینک اب تک ملک بھر میں 28424 سے زائد ٹریکٹروں کے لئے مالی اعانت فراہم کی ہے تاکہ چھوٹے کاشتکار وں کو کاشتکاری کے لئے زرعی مشینری کے حصول اور آمدورفت کے لئے مدد فراہم ہو سکے ۔

بینک کے صدر محمد شہباز جمیل کی ہدایات پر نادہندگا ن کے خلاف مہم چلائی گئی جو عادتاً ٹریکٹروں کے لئے حاصل کردہ قرضے کی اقساط کی ادائیگی نہیں کرتے۔ اگست سے لے کر اب تک ٹریکٹروں کی بحالی کے خلاف مہم کے نتیجے میں مختلف زونل آفسز سے 5000 سے زائد ٹریکٹرز ضبط کئے گئے ۔
زرعی بینک کے ایزیکٹو وائس پریذیڈنٹ( ریکوری) اسداللہ حبیب نے کہا کہ ٹریکٹر ضبط کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسانوں کو مشینری سے محروم کرنا چاہتے ہیں بلکہ اس کا مقصد صرف اور صرف کسان بھائیوں کو باور کروانا ہے کہ اپنے ذمہ واجب الادا قرضہ کی اقساط بروقت ادا کریں اور ٹریکٹر دوبارہ حاصل کر کے اپنے استعمال میں لائیں۔ مزیدواضح کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قرضہ معاہدہ کی روح سے ٹریکٹر کے لئے حاصل کردہ قرضہ کی اقساط ادا نہ کرنے کی صورت میں ٹریکٹر ضبط کیا جا سکتا ہے۔اگست سے شروع ہونے والی5000 ٹریکٹروں کی ریکوری مہم کے دوران پہلے مظفر گڑھ زون سے 806 ٹریکٹروں کو کاشتکاروں کی جانب سے بقایا جات ادا کر نے پر بحال کر د یا گیا۔

اسی طر ح 730 ٹریکٹر بہاولنگر، 616 سیالکوٹ، 346 لاہور، 422 شیخوپورہ، 216 گوجرانولہ، 271 ڈیرہ غازی خان،244 بہاولپور اور 95 سرگودھا زونز سے بحال کئے گئے۔اور اس مہم کے نتیجے میں 1.347 ارب روپے وصول کئے گئے جس سے NPLs کے حجم میں 1.974 ارب کی کمی واقع ہوئی ۔ زرعی ترقیاتی بینک نے ہمیشہ اس بات زور دیا کہ ملک بھر میں کاشتکاروں کو مالی اور تکینکی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ زراعت کو فروغ حاصل ہو۔ تاہم بینک نادہندگان کے خلاف مہم چلانے کا کام بھی جاری رکھے گا۔ جو کہ بینک، کسان برادری اور ملکی خزانے کے بہتر مفاد میں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں