اس طرح تو کچھ نہیں بدلے گا۔۔ 122

اس طرح تو کچھ نہیں بدلے گا۔۔

اس طرح تو کچھ نہیں بدلے گا۔۔

تحریر:فرزانہ خورشید
ہمت لگن اور مستقل مزاجی کے ساتھ اگر محنت جاری رکھی جائے تو کامیابی ضرور ملتی ہے،مگر بغیر محنت کے تو کچھ نہیں بدلے گا، کامیابی محنت مانگتی ہے۔ ایسا ہوا نہیں کبھی کہ یہ بغیر محنت کے کسی کو ملی ہو اگر یہ قسمت سے مل بھی جائے تب بھی اسے قائم رکھنا محنت کے بغیر ناممکن ہے۔ اسلام میں بھی محنت کشوں کو بہت سرایا گیا ہے۔ انسان کی عظمت ہی محنت پر منحصر ہے۔ جتنے بھی بڑے کامیاب ساز اور غیر معمولی لوگ جنہوں نے کوئی مقام اور شہرت حاصل کی وہ محنت ہی کا نتیجہ ہے۔ جس چیز پر بھی اگر محنت کی جائے اس کا پھل ضرور ملتا ہے بشرط ہیکہ مستقل مزاجی کے ساتھ بغیر تھکے اپنا وقت اور ساری طاقت و صلاحیت اس پر وار دی جاۓ۔

کامیابی کے لیےنہ صرف محنت,قابلیت
اور صلاحیت کا ہونا کافی ہے بلکہ مقصد و درست سمت کا تعین،مہارت حاصل کرنا،پھر اسی سمت میں استقامت کے ساتھ ڈٹے رہنا بھی منزل کے لیے لازمی شے ہے۔ تحقیق کہتی ہے کہ “کسی بھی کام کو اگر دس ہزار گھنٹے دے دیئے جائیں تو انسان اس میں ماہر ہو جاتا ہے۔”ہمارا مسئلہ یہ ہے اور ہم زیادہ تر اسی لیے ہی قسمت اور حالات کا رونا وسائل کی کمی اور مواقع کی عدم فراہمی کاگلہ کرتے رہتے ہیں کیونکہ ہم محنت تو کرتے ہیں پرماہر بننے کیلۓنہیں ،اتنی کہ بس سب کچھ قربان کر دیں ۔اس کے حصول کے لیے دن رات اک کردیں ،بس منزل پر نظر اور مقصد پر یقین ہو۔ناکامی کی وجہ:
ناکامی کی ایک بڑی وجہ اکثر یہ بھی ہوتی ہے جس طرف ہم نظر نہیں کرتے ،اگر ہم اپنی صلاحیتوں پر خوب محنت کرکے خود کو اتنا قابل بنا لیں کہ “کام خود ہمیں تلاش کر لے”۔ کیونکہ قابلیت اپنی جگہ خود بنا لیتی ہے۔ہم یا تو محنت مستقل جاری نہی‍ں رکھتے یا پھر غلط سمت میں غلط جگہ اسے برباد کر دیتے ہیں اور ابتدا میں ناکامی جوکہ مزید سیکھنے اور قابل بنانے کا ذریعہ ہوسکتی ہے پر ہم سیکھتے نہیں بلکہ مایوس ہوکر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔مگر جن کی ہمت عالی ہو وہ راہ کی رکاوٹوں سے کبھی نہیں تھکتے۔
.
اللہ نے انسان کو بے پناہ صلاحیتوں اور عقل و شعور سے نوازا ہے اور ہر ایک کی جھولی میں وہی دن کے 24گھنٹے دیے ہیں ۔اب انسان خود اپنی محنت سے اپنی زندگی سنوار بھی سکتا ہے اور بگاڑ بھی۔ محنت ہی صلاحیت کو چار چاند لگاتی کامیاب بناتی اور منزل تک لے جاکر عظمت تک پہنچا دیتی ہے بس رب پر یقین اور محنت پر بھروسہ اورمقصد سچا ہونا چاہئے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ محنت کے بقدر نتائج فوری نہیں ملتے، مگر دل برداشتہ ہو کر وقت ،طاقت اور صلاحیت کے ہوتے ہوئے بھی ہمت ہار کے محنت ترک کربیٹھنا ہماری کم عقلی ہے کیونکہ میرا ایمان ہے خلوص کے ساتھ کی گئی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی، دیر سویر ہوسکتی ہے ۔کچھ پھل بعد می‍ں ملتے ہیں، قدرت ہمیں تیار کرکے اور آگے پہنچانا چاہتی ہے۔

ہمیں محنت کا حکم ہے اور مایوسی ہمیں زیب نہیں دیتی، ، مگر آج کا نوجوان پریشان ہے،اسکا یہ یقین دگمگا گیا کہ محنت ہی وہ چابی ہے جس سے قسمت کے در کھلیں گے وہ ناامید ہو گیا ،اپنی مہارت جسے وہ اپنی محنت سے چمکا کر خود اپنے آپ اور اپنے کام کو مہنگا کر سکتا ہے، مواقع پیدا کرسکتا ہے،اپنی منزل حاصل کر سکتاہے، مگر اب وقت حالات اور وسائل کے انتظار میں بے بسی کی حالت میں، اپنی صلاحیتوں کو زنگ آلود کر دیتا ہے۔ اس طرح تو کچھ نہیں بدلتا اور کچھ بھی نہیں بدلے گا اگر ہم بدلے تو ہمارے حالات اور ہمارا معاشرہ بدلے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں