زندگی جینے کا سلیقہ 132

زندگی جینے کا سلیقہ

زندگی جینے کا سلیقہ

تحریر :فرزانہ خورشید
یہ زندگی بھی بڑی عجیب ہے کبھی تو اتنے سکھ دکھاتی ہے کہ لگتا ہے کوئی الجھن ،کوئی دکھ کوئی پریشانی اور کوئی مشکل نہیں ،دل خوشی سے جھومنے لگتا ہے۔ مگر بس چند دن یا شاید چند لمحے ہی پھر اچانک نجانے کہاں سے اداسیاں امڈنے لگتی ہیں جو کچھ دیر پہلے تک مزاج میں ترنگ تھا وہ غائب ہو جاتا ہے زندگی آسان نہیں بلکہ کھٹن محسوس ہوتی ہے،انتظار خوشی کا طویل ہوجاتا ہے اور مشکل ہیں جن کا تاندابن جاتا ہے یہ زندگی تو ایک امتحان ہیں۔کبھی خوشی کبھی غم تو کبھی آسان اور کبھی مشکل۔ زندگی کا مزہ بھی اسی میں ہے کہ یہ کبھی ایک جیسی نہیں رہتی بدلتے

موسم، بدلتے دن رات ،بدلتے حالات اور پھر بدلتی زندگی کبھی خزاں تو کبھی بہار،نعمتوں پر شکر اور غموں پر صبرو حوصلہ اوراچھے دنوں کی امید و یقین بس ان سب کی آمزیش ہے زندگی۔دکھ،سکھ، تکالیف،الجھنیں اور پریشانیاں یہ سب کے ساتھ ہیں ،مگر ہمیں شاید لگتا ہے کہ غم صرف ہمارا بڑا ہے،اس جہاں میں کوئی مکمل،مشکلات کے بغیر نہیں۔کسی کہ ساتھ کوئی دکھ تو کوئی کسی اور مسائل سے دوچار،مگر کامیاب اور خوشحال وہ ہے جسے زندگی جینے کا گر اور سلیقہ آتا ہے،خوشی کے پیچھے بھاگنے اور مشکلوں سے پیچھا چھڑانے سے زیادہ اہم اور ضرورت اس بات کی ہے

کہ ہم وہ سلیقہ، وہ گر اوروہ راز جان جائیں۔ایسارازجو اسے پالے وہ خوش و خرمّ رہتا ہے۔ جبکہ مسئلے تو ان کی زندگی میں بھی ہوتے ہیں مگر وہ مسئلوں کو دل پر نہیں لیتے انھیں قبول کرتے ہیں اور ان کے حل کی جانب اپنی توجہ، محنت اور کوششیں وار کر نتیجہ اپنے رب پرچھوڑدیتے ہیں مایوس نہیں ہوتے، پرامید رہتے ہوئے اپنی زندگی کے گزرتے ہر لمحے کو ماضی کے غم و مستقبل کی فکر میں برباد نہیں کرتے اوروہ رب کے اس فرمان کو اپنی زندگی بنالیتے ہیں کہ مایوس نہ ہونا،غم نہ کھانا تمھارا رب تمھارے ساتھ ہے، وہ تم سے پیار کرتا ہے۔اسے پکارو،اسے یاد کرو، اور اپنے دلوں کو وسوسوں و اندیشوں سے آزاد کرکے اپنی روح کو پرسکون بنالو۔یہ زندگی عارضی تو یہاں کی

تکالیف بھی عارضی ہیں۔ اس کے لیے خود کو نہ جلاؤ، جو مصیبتیں تمہیں پہنچتی ہیں اس پر بھی تمہیں اجر ملتا ہے اور بے حساب ملتا ہے۔ لہٰذا ہلکان نہ ہو۔ البتہ ان الجھنوں کی ڈورکو سلجھانے کی کوشش کرو، ضرور کرو مگر بھروسہ اور امید کے ساتھ ،یقین و نیک گمان کے ساتھ،سچی طلب و دعا کے ساتھ،جلد باز نہ ہونا تمہارا رب تمہیں سنتا ہے تمہیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ حالات کبھی ایک سے نہیں رہتے ،بس خیالات پرآڑ نہ آنے دو گمراہ نہ ہونا، ناامید ہرگز نہیں ہونا۔
مصیبتیں کبھی آزمائش بن کرآتی ہیں تو کبھی اپنے اعمال کے سبب، بس جو بھی ہو دونوں صورتوں میں ہمارا کام رجوع الہی بڑھانا ہے اسے پکارنا،اسے منانا ہے۔ ہم بھلے خطاکار ،گنہگار نا فرمان ہیں مگر وہ رحیم ہے، اپنی رحمت کو اس نے خود پر لازم کر رکھا ہے، وہ توبہ چاہتا ہے، ہم سے رجوع اور ہمیں بخشنا چاہتا ہے۔اپنے قہر و غضب سے ہمیں بچانا چاہتا ہے۔ ہمیں وہ بخش دے گا اطمینان وسکون جس کے لیے ہم ترسے ہمارے دل میں بھر دے گا، بس وہی مشکل کشا ہے اس کا ساتھ مانگیں، اس کی رضا مانگیں، وہ ساتھ اور وہ راضی تو چاہے مشکل پہاڑ بن کر آجائے ہم اس کے کرم، اپنی محنت ،کوشش امید اور استقلال سے اسے،ریزہ ریزہ کرڈالیں گیں۔ہماری زندگی کی ساری مشکلات کا حل بس یہی ہے کہ ہم زندگی دینے والے کے قریب سے قریب تر ہوتے چلے جائیں اس کے کرم و فضل کی نظراگر ہم پر متوجہ ہوگئی

تو اسکے لیۓ کچھ مشکل نہیں کہ وہ غموں کو خوشی اور پیچیدگیوں کو آسانی میں سب کچھ بدل کر رکھ دے، ہم اداس اس لیے ہیں کہ ہمیں اسے منانا نہیں آتا اورپریشان اس لیے کیونکہ وہ راضی نہیں ہے۔خوش و خرّم زندگی جینے کا ایک راز یہ بھی ہے کہ ہم فطرت سے جڑ جائیں ،ہر طرف اس کی رحمت کے جلوے ہیں ان نظاروں میں اپنے رب کی عظمت کو محسوس کریں، اس کی بڑائی وکبریائی کودل سے سوچیں کہ وہ اتنا بڑا ہےکہ سامنے اسکے یہ مشکلیں اور انکا سائز بے معنی ہے، ان مشکلوں سے ڈرنا نہیں بلکہ اصل خوف اس کی نافرمانی سے ہے اسکی ناراضگی سے ہے

یہ اس کاوعدہ ہے جو اس کی اطاعت کرے گا خود کو اسکی نافرمانی سے روکے گا اللہ اس کے دل ،روح و زندگی کو امن و سکون سے بھر دے گا، پھر بھلے دکھ آئیں پریشانیاں آئیں، مگر وہ مطمئن وثابت قدم رہے گا۔ ہر غم کو ہنس کرسہے گا۔ ہمیں بھی غمگین نہیں ہونا، مصائب کے گھپ اندھیرے میں روشنی کی کرن تلاش کرنا ہے، حوصلہ نہیں ہارنا، بلکہ خوشی خوشی ان مصائب سے لڑ کر زندگی کو خوش باش جینا ہے۔ وہ جو دے دے اس پر شکر گزار رہنا اور جو نہ دے اس پر رضا مند رہنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں