نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے ! 153

جنگ کی تیاری میں امن کاراستہ !

جنگ کی تیاری میں امن کاراستہ !

تحریر:شاہد ندیم احمد
ملک میں معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ ناقابلِ تسخیر دفاع وقت کا اہم ترین تقاضا ہے، دنیا بھر میں رونما ہونے والی تبدیلیاں، اس امر کی متقاضی ہیں کہ پاکستان دفاعی اعتبار سے نہ صرف چوکس رہے، بلکہ اس حوالے سے جدید ترین رجحانات پر بھی دسترس حاصل کرنے کے ساتھ دفاع کو مضبوط ترین بنانے میں اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائے، اس ضمن میں جوانوں کی صلاحیت اور فورسز کے دفاعی کردار کی جدت کے لئے صحرائے تھر میں ’’جدارالحدید‘‘ فوجی مشقیں، دنیا کے پینتالیس ملکوں پر مشتمل پاک بحریہ کی چھ روزہ کثیر الملکی امن مشق 2021میں امریکا،

چین، روس اور ترکی سمیت 45ملکوں کی بحری افواج میں پاک بحریہ کی نمایاں کارکردگی سے ایک بار پھر یہ حقیقت عیاں ہوئی کہ ہماری بری اور فضائی افواج کے ساتھ ساتھ بحری فوج بھی ہر آن ملک کے دفاع کیلئے کمربستہ اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، پاکستان کے عزائم اور مقاصدکبھی جارحانہ نہیں رہے،تاہم پاکستان سر دست جس نوعیت کے حالات سے دو چار ہے، اس کی ترجمانی آرمی چیف کے بیان نے کر دی ہے کہ موجودہ چیلنجز میں خود کو ہر وقت تیار رکھنا ہو گا اور یہ صرف افواجِ پاکستان ہی نہیں، ہر پاکستانی کا فریضہ ہے۔
یہ امرواضح ہے کہ پا کستان نے کبھی اپنے دفاعی امورکوصرفِ نظر نہیں کیا ہے ، پاکستان اپنے دشمن بھارت کی طرح ہی ایٹمی قوت ہے،تاہم اس معاملے میں بھارت نے پہل کی تھی ،اس کے بعدپاکستان کو ایٹمی قوت کے حصول کی ناگزیریت کا ادراک ہوا، پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ معیار ی ایٹم بم بنایا، جس سے پاکستان کا دفاعی حصار ناقابل تسخیر ہو گیا ہے۔ بھارت کے مالی وسائل کئی گنا زیادہ ہیں ،جنہیں اسلحہ کی خریداری پر اپنی جنتا کی بنیادی انسانی ضروریات کی قیمت پر جھونک رہا ہے،اس کے برعکس پاکستان اسلحہ کی دوڑ میں کبھی شامل رہا نہ اپنے دفاع سے غافل ہے ،پاکستان نے دنیا سے اسلحہ خرید کر بھارت کے مقابل آنے کے بجائے‘ اسلحہ کے معیار‘ اس میں خودکفالت اور افواج کی مہارت کو اپنے دفاع کا اصول بنایا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ پاکستان کو جس عیار‘ مکار اور ففتھ جنریشن وارفیئر میں مہارت رکھنے والے دشمن کا سامنا ہے، اس کے پیش نظر پاکستان آرمی چیف کی جانب سے دشمن کے مقابل ہمہ وقت تیار رہنے اور اسے منہ توڑ جواب دینے کیلئے کمربستہ رہنے کی ضرورت پر زور دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کی طرف سے محدود وسائل میں پہلے بھی اپنے سے کئی گنا بڑے ملک کے مقابلے میں کبھی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔

بھارت نے ففتھ جنریشن وارفیئر کے حوالے سے ہمیشہ جھوٹ مکاری اور جعل سازی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے سے اقوام متحدہ جیسے دنیا کے اعلیٰ ترین ادارے کو بھی گمراہ کرنے کی سازشیں کی جاتی رہیں، مگر بھارت کا سیاہ چہرہ سامنے آنے کے باوجود کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے اختیارات سے صرف نظر کے باعث ہی بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی تضحیک اور توہین کرتا آرہا ہے۔
بھارت کے پاس جدید اسلحہ کے ساتھ بڑی فوج ضرورہے ،تاہم افواج پا کستان کی مہارت کے حوالے سے بات کی جائے تو پاکستان کا شمار دنیا کی صف اول کی دو تین افواج میں ہوتا ہے، پاکستانی افواج کا بھارت کے مقابل ہر محاذ پر پلڑا بھاری رہا ہے، اس میں ایل او سی پر آئے روز دشمن کی توپوں کو خاموش کرانا شامل بھی ہے۔ پاک فوج کی طرف سے بھارت کے کتنے ہی ڈرون مار گرائے گئے، پاک فضائیہ کی بات کی جائے تو 27 فروری 2019ء کا دن تاریخ میں امر ہو چکا ہے کہ جب بھارت کے دو فائٹر جہاز گرائے گئے تھے، اس کے چند ہی دن بعد سٹیلتھ آبدوز پاکستان کے پانیوں کا رخ کرتے ہوئے

نشانہ پر لے لی اور پھر اسے جانے دیا گیا، پاکستان کی تینوں افواج بہترین کوارڈی نیشن کے ذریعے دشمن کو اسکی جارحیت کا بارڈر کے اندر اور باہربھرپور جواب دے رہی ہیں ،جبکہ قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔پاک فوج کو دنیا کی دیگر افواج کے مقابل فوقیت حاصل ہے ،کیو نکہ انہیں نہ صرف دہشت گردی سے نمٹنے کا تجربہ ہے، بلکہ زلزلوں‘ سیلابوں اور کرونا جیسی بیماریوں کے تدارک کیلئے بھی اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے۔ پاک افواج جہاں فعال رہنے اور آپس کے بہترین رابطوں کیلئے مقامی سطح پر مشقیں کرتی ہیں،وہیں دوسرے ممالک کے ساتھ بھی یہ پریکٹس دہرائی جاتی رہتی ہے۔پاکستان نے کبھی اپنے دفاعی امور سے سرمو صرفِ نظر نہیں کیا،جدید تقاضوں کے مطابق ایٹمی سمیت ہر ٹیکنالوجی کو اپ ڈیٹ رکھا جاتا ہے۔

اس حوالے سے راکٹ اور میزائل تجربات ہوتے رہتے ہیں،ٹینکوں مشاق اور جے ایف تھنڈر 17 فائٹر طیاروں کو اپ گریڈ کیا جاتا ہے، جے ایف تھنڈر کا ڈبل سیٹر جہاز کا ورجن بھی سامنے لایا گیا، جسے اگلے مرحلے میں مزید اپ گریڈ کرکے سٹیلتھ بنانے کے ساتھ ساتھ ففتھ جنریشن کے قریب تر لایا جائیگا، پاک افواج کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہ رکھنے کے باوجود دشمن کے مس ایڈوانچر کا جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے،تاہم وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ جنگ کی تیاری میں بھی ا من کا راستہ اختیار کیا ہے اور یہ بات مودی سر کار کو سمجھنا چاہیے کہ اگر امن رہے گا تو پاکستان بھی ترقی کرے گا، انڈیا بھی ترقی کرے گا اور خطہ بھی ترقی کرے گا،لیکن پا کستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں