نیب سے نہیں، گرفتاری سے ڈرلگتا ہے ! 166

کورونا کے مکمل خاتمے تک احتیاط لازم !

کورونا کے مکمل خاتمے تک احتیاط لازم !

تحریر:شاہد ندیم احمد
کورونا کے انسداد کی خاطر اختیار کئے گئے حفاظتی اقدامات سے کاروباری و سماجی زندگی ایک سال سے معطل ہے،کورونا صورتحال میں بہتری آنے کے بعد (این سی او سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ 15مارچ سے ملک بھر میں تجارتی مراکز اور پارکس کے اوقات کار میں جہاںوقت کی پابندی ختم ہو جائے گی ، وہیںہو ٹلوں،میرج ہالز میں تقریبات کے علاوہ مزارات جانے کی اجازت ہوگی، سنیما ہال کھل جائیں گے،دفاتر میں 50فیصد اسٹاف کیلئے گھر سے کام کرنے کی آپشن بھی ختم ہو جائے گی۔ کورونا پاپندیوں میں نرمی سے ملک بھر میں بظاہر لاک ڈائون والے ماحول سے معمولات زندگی کی طرف واپسی کا سفر ڈھائی ہفتے بعد شروع ہو جائے گا، مگر تمام آزادانہ سرگرمیاں احتیاط کے تقاضوں سے مشروط ہوں گی،اگر عوام کی جانب سے بداحتیاطی یا کسی اور وجہ سے صورت حال میں ابتری کے آثار نظر آئے تو ایک بار پھر پابندیاں سخت کر دی جائیں گی۔
دنیا بھر میں جب کورونا وبا آئی تواس کی روک تھام اور علاج کے لئے کوئی موثر دوا نہیں تھی ، چین نے میڈیکل سائنس سے ہنگامی مدد نہ ملنے پر سبب سے پہلے چند ایس او پیز اختیار کئے،کورونا مریض کو دوسروں سے الگ رکھنا‘ متاثرہ علاقے میں مکمل لاک ڈائون اور انسانی میل ملاقات پر مبنی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی تو ان حفاظتی تدابیر کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے۔ کورونا کی وبا پا کستان پہنچی تو چین کے تجربے سے فائدہ اٹھا کر حکومت نے فوری طور پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر قائم کیا، روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کا نظام وضع کیا گیا، شروع میں خوف کا عالم، بڑھتے ہوئے

مریض اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافے سے دہشت کا ماحول تھا۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے افواہوں کو روکنے کے لئے جہاں اطلاعات براہ راست اپنی نگرانی میں جاری کرنا شروع کیں،وہیںکورونا کی ٹیسٹ کٹ‘ لباس اور حفاظتی تدابیر کا اعلان بھی کیا گیا،کورونا کی حفاظتی تدابیر کا تقاضا تھا کہ سب سے پہلے اجتماعی تقریبات اور سرگرمیوں پر پابندی عاید کر دی جائے، اسی خیال سے تعلیمی ادارے ، شاپنگ مالز ،ہو ٹلوں ،شادی ہال پر پابندی لگا دی گئی، ان حفاظتی اقدامات کے نتیجے میں کورونا کی وبا قابو میں رہی ہے، اللہ تعالی کا خاص کرم ہے کہ کورونا نے دنیا کے جن چند ممالک میں سب سے کم جانی نقصان کیا، ان میں سے ایک پاکستان ہے۔اگرچہ وطن عزیز میں اب بھی روزانہ 50کے لگ بھگ افراد کورونا کی وجہ سے جاں بحق ہو رہے ہیں، جبکہ ہر روز ایک ہزار افراد اوسطاً نئے مریض کے طور پر سامنے بھی آ رہے ہیں،

تاہم کورونا سے نمٹنا پہلے کی طرح ناممکن نہیں رہا ہے،پچھلے ایک سال سے جو حفاظتی اقدامات متعارف کرائے گئے، ان سے وبا کو محدود رکھنے میں بہت مدد ملی ہے ،حکومت نے احتیاطی تدابیر پر عمل کروانے کے ساتھ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھانے پر توجہ دی، ٹیسٹنگ نظام موثر اور تیز رفتار بنا گیا اورسب سے اہم کہ ملک میں کورونا ویکسین لگانے کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ کورونا سے متاثرہ افراد کی دیکھ بھال کرنے والے طبی عملے کو چین سے موصول ہونے والی امدادی ویکسین لگا ئی جارہی ہے۔ اگلے مرحلے میں حکومت نے 60برس سے زاید عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا ہے، جنہیں جلد ہی ویکسین لگا دی جائے گی، عوام میں ویکسین کے حوالے سے افواہیں گردش کررہی ہیں ،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ویکسین افواہوں کے تدارک کیلئے آگاہی مہم پر نظر ثانی کرے ،اس وقت کورونا کا ویکسین کے علاوہ کوئی دوسرا علاجنہیں ہے، کورونا کے علاج کیلئے ویکسین لگانے کے بعد بھی وبا کا مکمل خاتمہ ابھی دور ازقیاس ہے

،تاہم اس وائرس کی موجودگی میں انسان اپنی روز مرہ مصروفیات کی انجام دہی کے قابل ضر ور ہو رہے ہیں۔یہ آمر خوش آئند ہے کہ کورونا وبا کے متعلق عوام کا اب خوف نہیں رہا ہے ، پاکستان طبی تحقیق میں پسماندہ ضرورہے، لیکن کورونا سمیت کئی مہلک امراض کے علاج اور انسداد کی خاطر حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی نہیں رہی ،بلکہ متحرک رہتے ہوئے بہتر حکمت عملی سے موضی امراض پر قابو پایا ہے۔ سیاسی عدم استحکام اور ہر وقت بحرانوں کے بھنور میں گھومتے پاکستان کے لئے صورت حال امید افزا ہے کہ خود کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے اس کی استعداد اپنی جگہ موجود ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے کورونا سے متعلق تازہ فیصلوں سے کئی ماہ سے منجمد زندگی ایک بار پھر حرکت کرتی دکھائی دے گی،

لیکن اس امر کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے کہ کورونا وبا میں جن حفاظتی تدابیر پر عمل کر کے پاکستان نے خود کو محفوظ کیا، ان پر عملدرآمد کا سلسلہ ذاتی و اجتماعی سرگرمیوں کے دوران جاری رہنا چاہیے، کیو نکہ کورونا وبا میں کمی ضرور آئی ،مگر ختم نہیں ہوا ہے،اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ مقدس مقامات سے لیکر دفاتر، کارخانوں، کاروباری مراکز سمیت تمام مقامات پر احتیاط کے تقاضوں کو پوری طرح ملحوظ رکھا جائے اور ہر کیٹگری کے لوگ ویکسین کے لئے خود کو رجسٹر ڈ بھی کرائیں، تاکہ باری آنے پر ویکسین کی خوراک لی جاسکے،کورونا وبا میںویکسین اور احتیاط کے ذریعے ہم ذاتی تحفظ کے تقاضے پورے کرنے کے ساتھ وطن عزیز کو در پیش چیلنجوں سے نکالنے کا فریضہ بھی انجام دے سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں