پی اے آرسی کی جانب سے ربیع کی دالوں کے 15روزہ سفری سیمینار کا اختتام
اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی )دالوں بشمول چنا، مونگ اور ماش اچھی صحت کے فروغ کی وجہ سے مشہور ہیں۔ محققین نے بتایا ہے کہ دالوں کے مستقل استعمال سے دل کی بیماری ، ذیابیطس اور بعض قسم کے کینسر کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ دالیں ایک ورسٹائل، آسانی سے تیار جزو ہیں جنہیں سلاد ، روٹیوں اور مٹھائیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں دالوں کی پیداوار کو فروغ دینے کیلئے ربیع ٹریولنگ سیمینار کا انعقاد پی اے آرسی کے پی ایس ڈی پی کے دالوں میں پیداواری فروغ و اضافہ کے منصوبہ کی جانب سے 15سے 31مارچ 2021تک کیا۔ سیمینار کی افتتاحی تقریب قومی
زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد میں منعقد کی گئی تھی ۔ افتتاحی تقریب کے بعد شرکاء نے پراجیکٹ ڈائریکٹر و نیشنل کوآڈینیٹر برائے (فوڈ لیگیومز) ڈاکٹر محمد منصور جوئیہ کی زیر نگرانی سیمینار کا سفر شروع کیا ۔سیمینار کے شرکاء فتح جنگ، چکوال ، بھکر ، فیصل آباد ، تھل ، عمر کوٹ ، لاڑکانہ ، دشت ، مستونگ ، خان پور جمالی ، اوستہ محمد ، ڈیرہ اسماعیل خان ، جیکب آبادصحبت پور، ، سکھر ، کوئٹہ کا دورہ کیا اور وہاں کاشت کی جانے والی ربیع کی دالوں کا معائنہ کیا ۔ مختلف مقامات پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد منصور جوئیہ نے بتایاکہ دالوں کی پیداوارکے فروغ کے
منصوبے کے بنیادی مقاصد میں تمام صوبوںمیںدالوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے معیاری بیج کی فراہمی، دالوں کی مشینری کی فراہمی، دالوں کے لئے بہتر اقسام کی تیاری، بنیادی بیج کی ترقی کا نظام، تحقیقاتی فارمز میں ہونے والی تحقیقی و ترقی کی سرگرمیاں اور جدید ٹیکنالوجی سے آگاہی ہیںانہوں نے مزید بتایا کہ پی اے آر سی دالوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے آبپاشی اور پودے لگانے والی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کر رہی ہے، اس کے لئے ہم نے دالوں کے کاشتکاروں کے لئے بیج بونے کے طریقوں ، بڈپلانٹرز اور رسپونسو ڈرپ ایریگیشن سسٹم کو متعارف کروا ر ہے ہیں۔
سفری سیمینار کی اختتامی تقریب بھی قومی زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد میں منعقد کی گئی جس کی صدارت چیئر مین پی اے آرسی ڈاکٹر محمد عظیم خان نے شرکاء کی ۔ اختتامی تقریب میں ملک بھر سے سفری سیمینار کے شرکاء نے دالوں کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے کچھ سفارشات مرتب کیں جن میں”اپر اور لوئر تھل کے ان علاقوں جہاں پانی کی شدید قلت ہے سولر اریگیشن سسٹم کی سفارش کی گئی ، تھل کے علاقوں میں چنے کی کاشت ridge پر کرنے کی سفارش کی گئی ،
مستونگ کی مقامی لینڈریس کو ورائٹی بنانے کی تجویز پیش کی گئی ، بلوچستان میںنامیاتی طریقوں سے دالوں کی پیداوارکیلئے اقدامات، ان علاقوں میں جہاں دالیں اپنی جڑوں میں ناڈیول نہیں بنا سکتیں وہاں بائیو زوٹ کے استعمال کی سفارش کی گئی، بلوچستان میں فروری اور مارچ کے مہینے میں چنے کی کاشت متعارف کرانے کی سفارش کی گئی، کچلاک، مسلم باغ، قلعہ سیف اللہ اور ژوب میں خالی زمینوں پر چنے کی کاشت کی سفارش کی گئی اس کے علاوہ مستونگ کے علاقے میں آبپاشی کے ذریعے مسور کے پیداواری طریقے آزمانے کے لئے سفارش کی گئی ۔سفارشات میں یہ بھی بتایا گیا کہ طویل خشک سالی اور کم پیداوار کی وجہ سے چنے کی فصل بہاولپور اور تھل اضلاع کی خراب صورتحال کا ان علاقوں میں خطرہ ہے۔
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین پی اے آرسی ڈاکٹر محمد عظیم خان نے کہا کہ اپنے اختتامی مباحثے میں دالوں کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے لئے مستقبل کی تحقیقات اور ترقیاتی سرگرمیوں کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے چنے اور نامیاتی دالوں کی تیاری کے لئے بلوچستان کے ممکنہ علاقوں اور کچلاک ، مسلم باغ ، قلعہ سیف اللہ اور ڑوب کی زمینوں کی نشاندہی کی۔انہوں نے مزید کہا یہ سیمینار دالوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لئے تحقیق میں مددگار ثا بت ہو گا۔ دالوں کی اعلی پیداواری اضافہ میں فروغ کیلئے لئے اعلی پیداواری اقسام کا بیج تیار کرنا ، کسانوں کے تربیتی پروگرام کا انعقاد اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے جدید پیداواری ٹیکنالوجی کی آگاہی انتہائی ضروری اقدامات ہیں۔