129

ذلت کا نشاں

ذلت کا نشاں

مائرہ قریشی (سیالکوٹ)
بھوک پیاس سے نڈھال احمد پھٹی جینس اور میلی شرٹ میں مبلوس کھانا مانگنے کی ناکام کوشش میں ریسٹورنٹ کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا کی مگر وہ فائی سٹار ریسٹورنٹ کی شان و شوکت برقرار رکھنے کے لیے مینیجر نے احمد کوخوب ڈانٹا اور مارا. احمد کے دیدے اشکوں سے بھر گئے اور سسکیوں کی لڑی کو روکنے کی کوششیں کرتے ہوئے احمد وہاں سے بھاگ گیا. اتنے بڑے فائیو سٹار ہوٹل کی شان آخر حقیر سے بچے کا پیٹ بھرا کر کیسے ختم کی جا سکتی تھی؟ مینیجر کے لب پر فاتحانہ مسکراہٹ تھی. یہی مسکراہٹ اس کی تباہی کا باعث بنی. ہوا کچھ یوں کہ مینیجر کے فائی سٹار ہوٹل کے پکوائی نے ملاوٹیں شروع کر دیں

اور اس کے دھوکے کی وجہ سے وہ شان و شوکت والا فائی سٹار ہوٹل اب ڈھابے کی شکل اختیار کر چکا تھا اور رفتہ رفتہ پسماندگی کا شکار ہو کر مینیجر صاحب بھی سڑک پر آ گئے. مینیجر صاحب دن رات پریشان رہنے لگے. راتوں کی نیند اب ان سے روٹھ گئی تھی کافی راتوں سے مسلسل احمد کو خواب میں پا کر مینیجر صاحب کی طبیعت ناساز سی رہنے لگی اور انہیں سارے ماجرے کی سمجھ آ گئی. انہیں اپنے کیے پر بہت پشیمانی ہوئی.
اخلاقی سبق:
اللہ کو غرور نہیں پسند اور کسی کو حقیر سمجھنے والے خود اس حقارت میں ڈوب جاتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں