این اے39 ڈیرہ ٹو، حکومتی ایم این اے یعقوب شیخ کی کارکردگی ندارد، فرنٹ فٹ پر کھیلنے میں کئی رکاوٹیں حائل، مخالفین پر حلقہ میں مداخلت کے الزامات میں کتنی حقیقت، کیا شیخ یعقوب داورکنڈی کی راہ پر چلنے پر مجبور ہوجائیں گے، سیاسی تجزیہ کار 151

این اے39 ڈیرہ ٹو، حکومتی ایم این اے یعقوب شیخ کی کارکردگی ندارد، فرنٹ فٹ پر کھیلنے میں کئی رکاوٹیں حائل، مخالفین پر حلقہ میں مداخلت کے الزامات میں کتنی حقیقت، کیا شیخ یعقوب داورکنڈی کی راہ پر چلنے پر مجبور ہوجائیں گے، سیاسی تجزیہ کار

این اے39 ڈیرہ ٹو، حکومتی ایم این اے یعقوب شیخ کی کارکردگی ندارد، فرنٹ فٹ پر کھیلنے میں کئی رکاوٹیں حائل، مخالفین پر حلقہ میں مداخلت کے الزامات میں کتنی حقیقت، کیا شیخ یعقوب داورکنڈی کی راہ پر چلنے پر مجبور ہوجائیں گے، سیاسی تجزیہ کار

ڈیرہ اسماعیل خان(رپورٹ۔نثاربیٹنی) این اے39 ڈیرہ ٹو، حکومتی ایم این اے یعقوب شیخ کی کارکردگی ندارد، فرنٹ فٹ پر کھیلنے میں کئی رکاوٹیں حائل، مخالفین پر حلقہ میں مداخلت کے الزامات میں کتنی حقیقت، کیا شیخ یعقوب داورکنڈی کی راہ پر چلنے پر مجبور ہوجائیں گے، سیاسی تجزیہ کار،
تفصیلات کے مطابق 2018 کے انتخابات سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک قومی حلقے کو دو قومی حلقوں میں تقسیم کرکے این اے 38 اور این اے39بنایا گیا، 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی سیٹ پر جمعیت علماء اسلام کو خیرباد کہنے والے مقامی راہنما اور سابقہ ضلع ممبر محمد یعقوب شیخ نے مولانا فضل الرحمان کو بھاری مارجن سے ہرا کر قومی اسمبلی کا ممبر ہونے کا اعزاز حاصل کیا، یہ ایک اپ سیٹ شکست تھی جو آج بھی حیران کن سمجھی جاتی ہے، دیہی علاقوں پر مشتمل حلقہ۔ این اے39 کی عوام نے نئے چہرے شیخ یعقوب کو خوش آمدید کہا اور ان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر دیں،

محمدیعقوب شیخ کی سابقہ عوامی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے حلقہ عوام نے بہت زیادہ توقعات وابستہ کرلیں اور مجموعی ہوا بھی چل پڑی کہ یعقوب شیخ ماضی کی طرح حلقہ کی محرومیوں کا ازالہ کرینگے لیکن تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود محمد یعقوب شیخ جو ایک اچھی شہرت کی حامل شخصیت ہیں لیکن کیا وجوہات تھیں کہ وہ حلقے کی عوام کی امیدوں پر اس طرح پورا نہیں اتر سکے جس طرح کی امیدیں ان سے رکھی جا رہی تھیں، ایک طرف علاقے کی عوام کامحمد یعقوب شیخ کی طرف سے علاقے پر توجہ نہ دینے کا شکوہ ہے تو دوسری طرف حکومتی ایم این اے محمد یعقوب شیخ حلقہ پر توجہ نہ دے سکنے اور فنڈز کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے لیے مقامی قیادت کو موردالزام ٹھہرا رہے ہیں،اس سلسلے میں یعقوب شیخ نے گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے ایم این اے اور وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور پر ان کے حلقے میں مداخلت کے الزامات بھی لگائے تھے

جبکہ خالد سلیم اسرانہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا تھا، سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ماضی میں ٹانگ سے پی ٹی آئی کے منتخب ہونے والے ایم این اے داور خان کنڈی کو بھی رہا اور وہ بھی یہی شکوہ ہر محفل میں کرتے نظر آئے کہ انہیں حلقے میں کام نہیں کرنے دیا جارہا اور انکے حلقے کے فنڈز جاری نہیں کیے جارہے، داورکنڈی کا نشانہ بھی اس وقت کے صوبائی وزیر علی امین گنڈہ پور تھے، یہی وہ حالات تھے جس سے دلبرداشتہ ہوکر داورکنڈی نے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا، ڈیرہ اسماعیل خان کے سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یعقوب شیخ کے ان الزامات کو درست مان کر جائزہ لیا جائے

تو نظر یہی آ رہا ہے کہ ان کو بھی حلقے میں کام کرنے سے روکا جا رہا ہے جو بلاواستہ انکے ووٹ بنک کو متاثر کررہا ہے اور وہ اس تمام صورت حال کا ذمہ دار وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کو قرار دے رہا ہے، گو کہ ان الزامات کے حوالے سے کوئی ثبوت ابھی تک سامنے نہیں آئے لیکن اگر محمد یعقوب شیخ کے الزامات درست ہیں توخدشہ ہے کہ مستقبل میں ایک اور داور کنڈی پیدا ہوسکتا ہے اور داورکنڈی کی طرح یعقوب شیخ کے راستے بھی پی ٹی آئی سے جدا ہوسکتے ہیں جو یقینا” پی ٹی آئی کے لیے کسی بڑے سیاسی نقصان سے کم نا ہوگا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں