یوم تاسیس تحریک انصاف 194

یوم تاسیس تحریک انصاف

یوم تاسیس تحریک انصاف

خلیل احمد تھند
25 اپریل پاکستان تحریک انصاف کا یوم تاسیس ہے اس دن کی مناسبت سے پارٹی چئرمین و وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی ڈھائی سالہ کارکردگی قابل فخر ہے
1996 میں جب عمران خان نے پارٹی کی بنیاد رکھی (رکھوائی گئی) تو وہ سیاست کی حروف ابجد سے بھی واقف نہیں تھے اس وقت انکے خیالات صاف گوئی پر مبنی اور لب و لہجہ مہذب تھا پاکستانی سیاست میں دو پارٹی سسٹم بہت مضبوط تھا

عمران خان کی سیاست میں آنے سے پہلے ہی کرشماتی شخصیت کے مالک قاضی حسین احمد مرحوم سیاست پر دو پارٹیوں کے قبضہ کو بھرپور طریقے سے چیلنج کرچکے تھے انہوں نے 1990 میں پاسبان اور 1992 میں اسلامک فرنٹ بنا کر تیسری سیاسی قوت کی بنیاد رکھ دی تھی قاضی حسین احمد مرحوم نے ملکی سیاست میں بہت بڑا تھرل پیدا کردیا تھا مجھے یاد ہے کہ 93ء کے الیکشن میں عام ووٹرز ہمیں کہتے تھے کہ اس دفعہ ہمیں معاف کردیں آئندہ الیکشن میں ووٹ قاضی کو دیں گے

https://youtu.be/CNj4dAaCTr4
تیسری سیاسی قوت کی اس بہت بڑی لہر کو جماعت اسلامی کے کرتا دھرتاوں نے منتقی انجام تک پہنچے سے پہلے ہی اپنی ناپختہ سیاسی سوچ اور کچھ قوتوں کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے موت کی نیند سلا دیا پہلے پاسبان اور پھر اسلامک فرنٹ کو توڑ کر تیسرے آپشن کی تحریک کی فاتحہ پڑھ کر ایک خلاء پیدا کردیا گیا تھا
اس وقت تک عوام کے اندر تبدیلی کی پیاس پوری طرح بیدار ہوچکی تھی جسے پر کرنے کے لئے پاکستانی سیاست کے ڈرائیوروں نے عمران خان کی صورت میں ایک انتہائی نا تجربہ کار شخص کو میدان میں اتار دیا عمران خان کے پاس شہرت اور شوکت خانم ہسپتال کی کریڈیبلٹی کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا ان کی سیاست سے عدم واقفیت کی وجہ سے وہ اور انکے تمام امیدوار الیکشنز میں اپنی ضمانتیں ضبط کرواتے رہے ہیں ایک عرصہ تک وہ قاضی حسین احمد مرحوم کی طرح سیاست میں کوئی تھرل پیدا کرنے میں بری طرح ناکام رہے جنرل مشرف کے دور میں پہلی مرتبہ وہ قومی اسمبلی میں داخل ہوسکے

لیکن 2011 تک ایک نشت سے آگے نہیں بڑھ پائے
2013 میں انہیں سیاست میں لانے والوں کی سرپرستی کی وجہ سے پہلی مرتبہ ایک پارلیمانی پارٹی کی حیثیت حاصل ہوگئی اس وقت تک وہ سیاست کے رموز و اوقاف سے بھی قدرے واقف ہو چکے تھے ان سے شائشتہ لب و لہجہ چھین کر انہیں مولا جٹ بنادیا گیا جو شائد تیسری قوت کی سوچ تک اپروچ کے لئے ضروری تصور کیا گیا تھا اس معاملے میں وہ نوے کی دہائی کے سیاسی لب و لہجہ سے بھی آگے نکل گئے
2018 میں پی ٹی آئی کو لیڈنگ پارلیمانی پارٹی بنا دیا گیا تیز ہوائیں چلا کر دوسری پارٹیوں سے پہلے الیکٹیبلز اور الیکشن کے بعد عددی کمی پوری کرنے کے لئے آزاد منتخب ممبران اسمبلی کے پرندوں کو اڑا کر ان کے آنگن میں بٹھا کر انہیں وزیراعظم بنا دیا گیا
یہ تسلیم کرنا پڑے گا

کہ گذشتہ ڈھائی سالوں میں انہوں نے تبدیلی کی جو درگت بنائی ہے وہ کسی دوسرے کے بس کی بات نہیں تھی وعدے خواب ہوئے ، تبدیلی ٹرک کی بتی سو دنوں سے دراز ہو کر سالوں تک پھیلتی جارہی ہے
آج کی تحریک انصاف پپلز پارٹی ، مسلم لیگ ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے اجزاء سے مرکب چورن کی طرح ہے جن کا مزاج مشترک ہے نا ہی سوچ اور منزل ! یہی وجہ ہے کہ ذائقہ اور نتیجہ بھی بیکار سامنے آرہا ہےعمران خان کی کابینہ زیادہ ترجنرل مشرف ، گیلانی اور نواز شریف دور کے وزراء پر مشتمل ہے سوال یہ ہے کہ اگر انہی افراد سے تبدیلی ممکن تھی تو تحریک انصاف کی ضرورت آخر کیا تھی ؟
پارٹی اور وزراء پر عمران خان کی کوئی گرفت نہیں ہے انکی حکومت بیڈ گورننس ، مہنگائی ، ابتری ، بے روزگاری ، وسائل تک عام آدمی کی عدم رسائی ، ناانصافی اور دیگر مسائل کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہےجناب عمران خان کو اپنی اس کارکردگی پر فخر ہے ان پر اعتماد کرنے والے ووٹرز اور سپورٹرز منہ چھپاتے پھر رہے ہیں جبکہ عوام
تبدیلی تلاش کررہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں