عوام دوست پولیس 288

۔ روتے ہوئے آتے ہیں سب ہنستا ہوا جو جائے گا وہ مقدر کا سکندر کہلائے گا

۔ روتے ہوئے آتے ہیں سب ہنستا ہوا جو جائے گا وہ مقدر کا سکندر کہلائے گا

نقاش نائطی
۔ +966594960485

نہ زندگی کسی کے لئے بوجھ ہوتی ہے اور نہ زندگی کا کام انسان کے لئے بوجھ ہوتا ہے۔ یہ اپنی اپنی سوچ ہے کہ جو کسی بھی عام سے کام کو بھی ایک بوجھ سمجھنے پرمجبور کیا کرتی ہے۔ اور جب ہم کسی بھی کام کو بوجھ سمجھ کر کرنے لگتے ہیں تو اس کام سے اکتاہٹ محسوس ہوتے ہوتے زندگی بھی بوجھ محسوس ہونے لگتی ہے،

گھریلو خواتین کے پکوان کے کام ہوں , گھر صفائی کے کام یا ہم مردوں کے ڈیوٹی والے روزمرہ انجام دیئے جانے والے کام، جو خوش دلی سے انجوائے کرتے ہوئے کرنے کے بجائے ایک بوجھ سمجھ کرکیا کرتے ہیں۔اس سے زندگی کی گاڑی تو اپنے مستقر کی طرف رواں رہتی ہے لیکن ذہنی سکون سے ماورا ہمہ وقت ذہنی کوفت کا شکاربن،زندگی اجیرن کئے جی رہے ہوتے ہیں۔ خصوصا اس کورونا وبا تناظر میں اپنے اطراف رہنے والے محلے کی مسجد میں وقت نماز ملاقاتیں کرنے والے یا کسی قریبی رشتہ داروں کی اموات کی خبریں مستقل آنے لگتی ہیں تو ایسے معمر لوگوں کو اپنی زندگی بھی ایک بوجھ محسوس ہونے لگتی ہے

ایک مسلمان مومن ہونے کے ناطے یہ ہمارا یقین کامل ہوتا ہے کہ کسی کی موت نہ ایک منٹ قبل نہ ایک منٹ تاخیر سے آیا کرتی ہے ذہنی تناؤ کا شکار بن گھٹ گھٹ کر زندگی کی گاڑی گھسٹتے رواں دواں رہنے کے بجائے،اپنے مالک دوجہاں پربھروسہ رکھ،تمام تر تفکرات سے آزاد ہوکر، خوش دلی اور ہنسی مذاق سے وقت بتاتے ہوئے زندگی گزارنے سے زندگی بوجھ لگنے کے بجائے زندگی کے مزے لوٹتے ہوئے جیا جاسکتا ہے

آج کے کورونا وبا کے پس منظر میں اپنے رشتہ کے ہوں یا گلی محلے کے، اولاد کے بیرون ھند یا بیرون ملک روزگار پر متعین گھر سے باہر رہتے تناظر میں، پشتینی گھروں میں اکلوتے رہتے معمر جوڑوں سے روزانہ کی بنیاد پر نہیں صحیح وقفہ وقفہ سے ملتے رہتے ، ان سے کچھ لمحات خوش گپیوں میں صرف کرنے سے، ان کے بڑھاپے کے لمحات کو بھی ، کوفت زد ماحول سے خوش کن ماحول میں تبدیل کرتے ان میں جینے کی آس زندہ رکھی جاسکتی ہے۔ ریڈیو مرچی کا نوید ایسے زندگی بیزار معمر لوگوں سے فون پر بات کرتے ہوئے انہیں کیسے اپنے غم بھلا زندگی انجوائے کرنے کا گر سکھاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں