پاکستان میں کورونا سے بچائو کیلئے حکومتی اور عوامی کوششیں غیر تسلی بخش ہیں، پیما 163

پاکستان میں کورونا سے بچائو کیلئے حکومتی اور عوامی کوششیں غیر تسلی بخش ہیں، پیما

پاکستان میں کورونا سے بچائو کیلئے حکومتی اور عوامی کوششیں غیر تسلی بخش ہیں، پیما

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان میڈیلک ایسوسی ایشن (پیما) کے عہدیداران کے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا سے بچائو کیلئے حکومتی اور عوامی کوششیں غیر تسلی بخش ہیں، فی الوقت کورونا سے بچائو کیلئے ویکسین ہی واحد ذریعہ ہے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ویکسینیشن کے عمل کو ترجیحی بنیادوں پر مزید تیز کیا جائے، آکسیجن کی ڈیمانڈ اور سپلائی کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت اس حوالے سے آکسیجن کی پروڈکشن بڑھانے کی منصوبہ بندی کرے، ویکسین کی چوری کے امکانات ختم اور تجارتی بنیاد پر درآمد پر پابندی لگائی جائے

لوگوں کی ضرورت کے مطابق ویکسین کی درآمد کی جائے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان میڈیلک ایسوسی ایشن (پیما) پنجاب کے صدر ڈاکٹر شبیر احمد گلو، ڈاکٹر افتخار احمد برنی نائب صدر پیما اسلام آباد اور ڈاکٹر شاہد پرویز انصاری کا کہنا تھا کہ اس وقت کورونا پاکستان میں بڑی آبادی کو متاثر کر رہا ہے مگر حکومت اور عوامی سطح پر اس سے بچائو کیلئے حکومتی اور عوامی کوششیں غیر تسلی بخش ہیں، ملک بھر میں ایس او پیز کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں جاری ہیں جس کے نتیجے میں لوگ بڑی تعداد میں اس وباء سے متاثر ہو رہے ہیں،

کورونا کی تیسری لہر میں مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے لوگوں کو سزائیں بھی دے رہے ہیں احتیاطیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ، طبی کارکنان بھی متاثر ہو رہے ہیں اور انکی موت بھی ہو رہی ہے، اس بار مرض کی شدت پہلے کے مقابلے میں بہت ذیادہ ہے، پنجاب، کے پی اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں جگہ خالی نہیں ہےمثبت کیسیز کی شرح دس فیصد سے تجاوز کر گئی ہے، پنجاب کے کچھ شہروں اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خطرناک شکل اختیارکرتی چلی جارہی ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے جگہ کم پڑتی جا رہی ہے لہذاٰ اس سے بچائو کیلئے فی الوقت ویکسین ہی واحد ذریعہ ہے جو صرف اسی صورت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے کہ ملک کی اکثریت یہ ویکسین لگوا لے،

عوام کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے پاکستان میں ویکسینشن کی صورتحال انتہائی مایوس کن ہے اب تک ٹوٹل آبادی کے صرف ایک فیصد افراد نے اپنی ویکسینیشن کروائی ہے، لوگوں کو ویکسین نہ لگائے جانے کی بڑی وجہ اس سے متعلق غلط معلومات اور محدود سپلائی شامل ہے، انہوں نے ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین کی رجسٹریشن دوبارہ شروع کرنے پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹریشن کے عمل کو کسی خاص مدت تک محدود مہیں کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کے ساتھ حکومتی معاہدے کی وجہ سے ویکسین کی قیمت زیادہ ہے جسکی وجہ سے عام عوام کی اس تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی ہے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ویکسینیشن کے عمل کو ترجیحی بنیادوں پر مزید تیز کیا جائے،

آکسیجن کی ڈیمانڈ اور سپلائی کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت اس حوالے سے آکسیجن کی پرڈیکشن بڑھانے کی منصوبہ بندی کرے، ویکسین کی چوری کے امکانات ختم اور تجارتی بنیاد پر درآمد پر پابندی لگائی جائے لوگوں کی ضرورت کے مطابق ویکسین کی درآمد کی جائے۔ عوام کو مفت ویکسین کی فراہمی کیلئے دستیاب اسٹاک میں موثر اضافہ کیا جائے۔ مفت ویکسین کی فراہمی کیلئے عمر کی حد کو ختم کیا جائے، قابل اعتماد رفاحی تنظیموں کو ویکسین درآمد کرنے کی اجازت ہونا چاہیئے تاکہ عوام کو ارزاں نرخوں پر ویکسین دستیاب ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں