کیا مغل حکمرانوں نے بھارت میں دین اسلام کو پھیلایا تھا؟ 264

آجکے مسیحا ہم مسلمان کیا کل پھر دیش دشمن ٹہرائے جائیں گے؟

آجکے مسیحا ہم مسلمان کیا کل پھر دیش دشمن ٹہرائے جائیں گے؟

نقاش نائطی
۔ +966504960485

ناگپور میڈیکل کالج میں بلاری کرناٹک اور بھلائی چھتیس گڑھ سے دو تینکر آکسیجن لاتے ہوئے پچیسیوں مرنے ھندو بھائیوں کی جان بچانے والا آشمی گروپ آف کمپنیز کا مالک پیارے خان اب تک اپنا ذاتی 85 لاکھ روپیہ خرچ کرتے ہوئے نہ صرف ناگپور کے مختلف ہاسپیٹل میں 400 میٹرک ٹن آکسیجن مہیا کروا چکا ہے بلکہ بھارت کے مختلف شہروں میں اس کی ٹرانسپورٹ کمپنی کے آفیسز رہنے کی وجہ سے اب وہ پورے بھارت کے ضرورت مندوں تک آکسیجن پہنچانے کا کام اپنے ایک مشن “خدمت خلق” کے طور کررہا ہے ناگپور کے جھونپڑپٹی میں پیدا ہونے والا شروعاتی دنوں میں ناگپور ریلوے

اسٹیش کے باہر سنترے بیچنے والا 2001 میں آٹو رکشہ چلاتے چلاتے آج 4ہزار کروڑ روپیہ کی حیثیت والی آشمی گروپ آف کمپنئز کا مالک بنتے بنتے اس کورونا کال مہاماری میں خدمت خلق کی نیت سے مرتی انسانیت کو آکسیجن سپلائی کرتے کرتے باقاعدہ حکومتی سطح پر ناگپور اور ودربھ مہاراشٹرا کے علاقوں میں آکسیجن سپلائی کرنے والا آکسیجن میں پیارے خان بن چکا ہے اب تو پیارے خان ہمارے مہان مودی جی کی لغزشوں کے چلتے مختلف آکسیجن تیار کرنے والی کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے چھ سے دس ماہ کا طویل عرصہ لینے کی وجہ سے بھارت میں آکسیجن کی کمی کے چلتے پیارے خان برسل جرمنی سے آکسیجن ٹینکر ایر لفٹ کر لانے کی سوچ رہا ہے

یہی نہیں ابھی کچھ دنوں قبل مہاراشٹرا ممبئی کے ایک مسلم نوجوان نے مرتی انسانیت تک آکسیجن پہنچانے کی خاطر اپنی قیمتی کار تک فروخت کر ممبئی کے آکسیجن مین کا خطاب حاصل کرچکا ہے۔ممبئی بنگلور حیدر آباد دہلی مختلف مسلم رضاکار تنظیموں نے فری آکسیجن سلنڈر سپلائی کرنےکی خدمات شروع کی ہوئی ہیں

کل تک دیش کے مسلمانوں کو غدار وطن ٹہراتے ان کا تجارتی مقاطعہ کرنے کی تک مانگ کرنے والے سنگھی لیڈران، ایسے کورونا وبا مہاماری پس منظر میں بھی کویڈ مرض کی دوائیں اور انجکشن کی کالابازاری کر اور گورنمنٹ و پرائیویٹ ہاسپیٹل میں فرضی مریض داخل کر ہاسپیٹل فل بتاتے ہوئے مالدار کوئڈ مریضوں کو بلیک میں ہاسپیٹل بیڈ دیتے ہوئے، کالابازاری سے دکھتی اور مرتی انسانیت سے جہاں لاکھوں کروڑ لوٹ رہے ہیں۔ وہیں پر انہی سنگھیوں کی طرف سے غدار وطن ٹہرائے گئے ہم مسلمان, اس کورونا مہاماری میں برادران وطن کی نہ صرف تندہی سے خدمت کررہے ہیں بلکہ کورونا وبائی مرض سے گھبرا کر اپنے اپنوں کے مردہ جسموں کو چھوڑ کر بھاگ گئے رشتہ داروں کے چلتے ان برادران وطن کی لاوارث لاشوں کا ھندو مذہبی طریقہ سے انکا کریا کرم کرتے ہوئے سچے اور پکے وفادار بھارتی ہونے کا ثبوت ہم مسلمان ہی دے رہے ہیں۔
اب تو بھارت بھر میں مختلف مسلم تنظیموں کی طرف سے فری آکسیجن سلنڈر فراہمی اور مسلم مسجدوں اور مدرسوں میں کوئڈ ہاسپیٹل شروع کئےجانے سے, بھارت بھر میں ہم مسلمانوں کی بھی واہ واہی ہورہی ہے۔ لیکن کیا ایک دو سال بعد حالات نارمل ہوجانے کے بعد مودی یوگی کپل مشرا انوراگ تھاکور سادھوی پرتگیہ سنگھ ٹھاکر اور اسیمانند مہاراج جیسے سنگھی ذہنیت منافرت پھیلانے والوں کے بہکاوے میں آخر پھر ایک مرتبہ دیش کے مسلمانوں کے خلاف اناپ شناب بکنے لگئں گے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں