کیا مغل حکمرانوں نے بھارت میں دین اسلام کو پھیلایا تھا؟ 144

جوبائیڈن کی چائینا کو گھیرنے کے بہانے عالم اسلام کے خلاف کوئی بڑی سازش تو نہیں ہے؟

جوبائیڈن کی چائینا کو گھیرنے کے بہانے عالم اسلام کے خلاف کوئی بڑی سازش تو نہیں ہے؟

نقاش نائطی
۔ +966504960485

بھارت میں سابقہ چھ سالہ سنگھی دور میں مسلمانوں پر ہوتا ظلم و ستم اور اب عالم کے یہود وھنود و نصاری والے عالمی دوائی ساز مافیا کے، عالم پر نازل کردہ اس کورونا قہر کہرام نے، جہاں پورے عالم کو اپنے چپیٹے میں لیا ہوا ہے، تیسری طرف سابقہ دو تین دہوں سے عالم عرب میں مختلف اقسام کی سازشیں کر عراق و لیبیا شام و یمن و افغانستان کی تاراجی کرنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے حالیہ امریکی صدر جوبائیڈن کے چائینا کو سبق سکھانے کا عندیہ دئیے،کہیں اسلامی اکلوتی طاقت پاکستان اور 2023 بعد مستقل کی اسلامی قوت،خلافت عثمانیہ ثانی کے دعویدار ترکیہ کے خاتمہ کی سازش رچتے کہیں یہ عالمی حربی نقل و حرکت تو ہو نہیں رہے؟

عالمی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہ یہود و ھنود و نصاری کبھی اپنے قول کے پکے نہیں ہوا کرتے۔ انکا قول وعمل ہمیشہ متضاد ہی رہا ہے۔ پرانے زمانے کے شاہ و شہنشائی دور ہوں یا ہٹلر و چنگیز خان کی ہلاکت خیزیاں، ان کے برعکس جمہوریت کا راپ الاپتے عالمی طاقت کے منصب توقیریت پر براجمان صاحب امریکہ نے مساوات و جمہوریت کا راگ الاپتے الاپتے اپنے خود ساختہ نائین الیون تباہی کا ناٹک رچتے ہوئے اس نائن ایلیون حملہ کے وقت زیر زمین بنکر میں چھپے دنیا کے سامنے پہلی بار آنے پر، اس وقت کے صدر امریکہ جارج بش سینیر کے اپنی برجستہ تقریر میں نائن ایلون کی تباہی کے ذمہ داروں کو پاتال سے بھی ڈھونڈ نکال ان دہشت گردوں کے ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کیا کہا تھا کیا کسی کو بھی یاد ہے؟ اس وقت روانی میں تقریر کرتے کرتے اپنے صیہونی سازشی دل کی بات کہتے ہوئے جارج بش سینئر نے اسے کروسیڈ وار (مسیحی جنگ) قرار دیتے ہوئے اسلامی دنیا سے جنگ کا بگل بجایا دیا تھا۔

یہ تو بعد کے دنوں میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوتے ہوئے کروسیڈ وار کا لفظ ہٹاکر دہشت گردی کے خلاف جنگ کا نام دیا گیا تھا۔ اس وقت عالمی طاقت صاحب امریکہ عصری آلات حرب ڈرون و میزائل میں یکتائیت کے باوجود، خود سری میں عالم کی اس وقت کی سب سے پس ماندہ مملکت افغانستان کی سرکوبی کے لئے، اکیلے ہی نکلنے کے بجائے اس وقت کی تقریبا تمام بڑی حربی قوتوں پر مشتمل چالیس ملکی افواج اور نیٹو افواج کے ساتھ افغانستان پر چڑھائی کی تھی۔ یہ تو افغانستان طالبان افواج کا مالک کائینات رب ذوالجلال کی مدد پر بھروسہ تھا کہ وہ ان عالمی قوتوں کے آگے

پسپائی اختیار کر ہتھیار ڈالنے کے بجائے، جہاد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور الحمد للہ بیس سالہ جہادی جہد کے بعد 40 ملکی عالمی افواج کو شکست فاش دے بڑی ہی بے شرمی کے ساتھ افغانستان سے نکلنے پر مجبور کردیا ہے۔ ویسے تو قطر میں ہوئے آپسی سمجھوتے کے تناظر میں آمریکہ سمیت تمام غیر ملکی افواج کو یکم مئی سے پہلے افغانستان سے نکلنا تھا لیکن پاکستان کے ترلے کر کچھ ہفتوں کی مہلت شاید امریکہ نے لے لی ہے۔ لیکن ہمیں نہیں لگتا عالمی طاقت صاحب امریکہ یوں اپنی خجالت کو برداشت کرلے گا۔ وہ اب عالمی سربراھی کے سب سے بڑے دعویدار چائینا کو گھیرنے کے چکر میں عالم کی اکلوتی ایٹمی قوت پاکستان اور 2023 بعد خلافت عثمانیہ ثانی کے طور عالم کے نقشہ پر اسلامی قوت کی طرح ابھرنے والے ترکیہ کی تاراجی کی کوشش ضرور کریگا۔

انشاءاللہ فثم انشاءاللہ صاحب امریکہ کی پاکستان و ترکیہ کو زک پہنچانے کی سعی ہی، اس کے خاتمہ کا سبب بن جائے گی اور 2023 بعد خلافت عثمانیہ نشاط ثانیہ کا سورج طلوع ہوتے ہوتے انشاءاللہ مستقبل میں عالم کے ہم تمام مسلمین کو وہ پرانی عزت و افتخار والی زندگی عطا کریں گے۔ مساوات و جمہوریت کے دعویدار عالمی طاقت صاحب امریکہ نے گوانٹنابو جیل میں افغانستان پاکستان عراق و یمن لیبیا کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہآڑ توڑے ہیں کہ ہٹلر و چنگیز خان کی روہیں اللہ کے سامنے شکایت کرتی پائی جائیں گی کہ انہیں خواہ مخواہ عالم میں بدنام کیا گیا جبکہ مسلمانوں کے خلاف امریکی ظلم وجبر و قتل عام میں خصوصا گوانٹنابو جیل کے ظلم کی داستانوں کے سامنے انکے کئے ظلم کچھ بھی نہیں ہیں

ہم عالم کے مسلمانوں کے لئے تو سرور کائیبات محمد مصطفی ﷺ، کی ھدایات کی روشنی میں صحابہ کرام،تابعین و تبع تابعین اور سلف و صالحین کی عملی زندگی ہی، ہر آنے والی مصیبت و آزمائش سے مقابلے کے لئے کافی ہے۔حضرت انس بن مالک رض نے پورے دس سال آپﷺ، کی خدمت میں گزارے تھے ۔آپ ﷺ کی حضرت آنس رض کو سکھائی وہ دعا جو دعائے انس کے نام سے اسلامی تاریخ کا حصہ ہے اس دعا کی خیر و برکت سے، اس وقت کے ظالم وجابر حکمران مشہور حجاج بن یوسف کے سامنے جس جرآت سے، اسے اسکی اوقات درشائی تھی، کیا آج کے مسلم مخالف ماحول میں یہود وہنود و نصاری کی سازشوں سے بچنے کے لئے،عصر حاضر کےہم مسلمانوں کو اس وظیفے یا دعا کو کیا مانگتےنہیں رہنا چاہئیے؟ اسی فکر کے ساتھ وہ دعاء انس رض کی تفصیل یہاں پیش کررہے ہیں اس امید کے ساتھ کہ اس مضمون کو پڑھنے کے بعد اس دعاء انس کا اہتمام کرنے والے تمام مسلمان، اپنی دعاؤں میں اس گنہ گار پریشان حال کے خاتمہ بالخیر ہوتے سرخرو ہوکر اپنے پیدا کرنے والے مالک الملک سےملے یہ دعا ضرور کریں گے انشاءاللہ فثم انشاءاللہ
دعائے انس بن مالک رضی اللہ عنہ

تحریر : مولانا اختر شاہ

حفاظت کی دعاؤں میں ایک بہت ہی اہم دعا وہ ہے جو حضور اکرم ﷺ نے اپنے خادمِ خاص حضرت انس رضی اللہ عنہ کو سکھلائی تھی، اس کی برکت سے وہ ہر قسم کے مظالم اور فتنوں سے محفوظ رہے
اس دُعا کو علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے جمع الجوامع میں نقل فرمایا ہے اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اس کی شرح فارسی زبان میں تحریر فرمائی ہے، اور اس کا نام “استیناس انوار القبس فی شرح دعاانس تجویز فرمایا ہے،

ذیل میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی دعا پیش خدمت ہے،

حضرات علماء و طلباء و مبلغینِ اسلام اور تمام اہلِ اسلام صبح و شام اس دُعا کو پڑھا کریں، اِن شاء اللہ انہیں کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی، وہ دُعا یہ ہے
بِسْمِ اللهِ عَلٰی نَفْسِیْ وَدِیْنِیْ، بِسْمِ اللهِ عَلٰی اَھْلِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ، بِسْمِ اللهِ عَلٰی مَا اَعْطَانِیَ اللهُ، اَللهُ رَبِّیْ لَا اُشْرِکُ بِہ شَیْئًا، اَللهُ اَکْبَرُ، اَللهُ اَکْبَرُ، اَللهُ اَکْبَرُ وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَعْظَمُ مِمَّا اَخَافُ وَاَحْذَرُ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاوٴُکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ، اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطَانٍ مَّرِیْدٍ، وَّمِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ، فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اِنَّ وَلِیَّ اللهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ۔

ترجمہ:-

شروع اللہ کے نام سے اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے ۔محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں، نہیں ہےقوت مگر اللہ کی امداد سے۔ اللہ کے نام کی برکت میرے دین اور جان پر۔ اللہ کے نام کی برکت میرے گھر والوں پر اور میرے مال پر۔ اللہ کے نام کی برکت ہر اس چیز پر جو میرے رب نے مجھے عطا کی ہے ۔ اللہ کے نام سے جو سب ناموں سے بہتر ہے ۔اللہ کے نام سے جو زمین وآسمان کارب ہے ۔ اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ کوئی بیماری نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ اللہ کے نام کے ساتھ میں نے شروع کیا اور اللہ میں نے بھروسہ کیا۔ نہیں ہے قوت مگر اللہ کی امداد سے ۔ نہیں ہے قوت مگر اللہ کی امداد سے ۔ اللہ سب سے بڑا ہے ۔ اللہ سب سے بڑا ہے ۔ اللہ سب سے بڑا ہے ۔اللہ سب سے بڑا ہے ۔اللہ کےسوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔

وہ حلیم وکریم ہے ۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ عالی شان و بزرگ ہے ۔برکت والا ہے ۔ اللہ جو ساتوں آسمانوں کا رب ہے اور عرشِ عظیم کا مالک ہے اور تمام زمین اورز مین وآسمان کے درمیان کی چیزوں کا رب ہے ۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جو ساری کائنات کا پالنے والا ہے ۔تیری پناہ لینے والاغالب ہوا، اور تیری تعریف بڑی ہے ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ مجھے اپنی پناہ میں لے لے ، ہر شریر کے شر سے اور شیطان مردود کے شر سے ۔ میرا محافظ اللہ ہے ، جس نے کتاب نازل کی اور وہ نیک لوگوں کی حفاظت کرتا ہے ۔ پھر بھی اگر وہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دیجیے کہ میرے لیے اللہ کافی ہے ۔اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے ۔(کنزالعمال)

فائدہ : شیخ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ جلیل القدر حافظِ حدیث ہیں، انہوں نے “جمع الجوامع” میں نقل کیا ہے کہ ابو الشیخ نے “کتاب الثواب” میں اور ابنِ عساکر نے اپنی تاریخ میں یہ واقعہ روایت کیا ہے کہ .ایک دن حضرت انس رضی اللہ عنہ حجاج بن یوسف ثقفی کے پاس بیٹھے تھے، حجاج نے حکم دیا کہ ان کو مختلف قسم کے چار سو گھوڑوں کا معائنہ کرایا جائے، حکم کی تعمیل کی گئی، حجاج نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہا: فرمائیے ! اپنے آقا یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی اس قسم کے گھوڑے اور ناز و نعمت کا سامان کبھی آپ نے دیکھا؟ فرمایا: بخدا! یقینا میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بدرجہا بہتر چیزیں دیکھیں اور میں نے حضور اکرم ﷺ سے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے تھے: جن گھوڑوں کی لوگ پروَرِش کرتے ہیں، ان کی تین قسمیں ہیں

ایک شخص گھوڑا اس نیت سے پالتا ہے کہ حق تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے گا اور دادِ شجاعت دے گا، اس گھوڑے کا پیشاب، لید، گوشت پوست اور خون قیامت کے دن تمام اس کے ترازوئے عمل میں ہوگا۔
دُوسرا شخص گھوڑا اس نیت سے پالتا ہے کہ ضرورت کے وقت سواری کیا کرے اور پیدل چلنے کی زحمت سے بچے (یہ نہ ثواب کا مستحق ہے اور نہ عذاب کا)*
*تیسرا وہ شخص ہے جو گھوڑے کی پروَرِش نام اور شہرت کے لئے کرتا ہے، تاکہ لوگ دیکھا کریں کہ فلاں شخص کے پاس اتنے اور ایسے ایسے عمدہ گھوڑے ہیں، اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔

حجاج! تیرے گھوڑے اسی قسم میں داخل ہیں، حجاج یہ بات سن کر بھڑک اُٹھا اور اس کے غصّے کی بھٹی تیز ہوگئی اور کہنے لگا: اے انس! جو خدمت تم نے حضور اکرم ﷺ کی کی ہے اگر اس کا لحاظ نہ ہوتا، نیز امیر الموٴمنین عبدالملک بن مروان نے جو خط مجھے تمہاری سفارش اور رعایت کے بابت لکھا ہے، اس کی پاسداری نہ ہوتی تو نہیں معلوم کہ آج میں تمہارے ساتھ کیا کر گزرتا، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خدا کی قسم! تو میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور نہ تجھ میں اتنی ہمت ہے کہ تو مجھے نظرِ بد سے دیکھ سکے، میں نے حضور اکرم ﷺ سے چند کلمات سن رکھے ہیں، میں ہمیشہ ان ہی کلمات کی پناہ میں رہتا ہوں اور ان کلمات کی برکت سے مجھے نہ کسی سلطان کی سطوت سے خوف ہے، نہ کسی شیطان کے شر سے اندیشہ ہے، حجاج اس کلام کی ہیبت سے بے خود اور مبہوت ہوگیا، تھوڑی دیر بعد سر اُٹھایا اور (نہایت لجاجت سے) کہا: اے ابو حمزہ! وہ کلمات مجھے بھی سکھا دیجئے! فرمایا: تجھے ہرگز نہ سکھاوٴں گا، بخدا! تو اس کا اہل نہیں۔

پھر جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کے وصال کا وقت آیا، آبان جو آپ کے خادم تھے، حاضر ہوئے اور آواز دی، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا چاہتے ہو؟ عرض کیا: وہی کلمات سیکھنا چاہتا ہوں جو حجاج نے آپ سے چاہے تھے مگر آپ نے اس کو سکھائے نہیں، فرمایا: ہاں! تجھے سکھاتا ہوں، تو ان کا اہل ہے۔ میں نے حضور اکرم ﷺ کی دس برس خدمت کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال اس حالت میں ہوا کہ آپ ﷺ مجھ سے راضی تھے، اسی طرح تو نے بھی میری خدمت دس سال تک کی اور میں دُنیا سے اس حالت میں رُخصت ہوتا ہوں کہ میں تجھ سے راضی ہوں، صبح و شام یہ کلمات پڑھا کرو، حق سبحانہ وتعالیٰ تمام آفات سے محفوظ رکھیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں