مسلمانوں کیخلاف واقعات اسلامو فوبیا کا ثبوت 204

بھارت غیر محفوظ ایٹمی قوت

بھارت غیر محفوظ ایٹمی قوت
تحریر:شاہد ندیم احمد
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، دونوں ہی کے ایٹمی اثاثے ہیں، لیکن دنیا میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کا زیادہ چرچا ہے، اس کے ایٹمی ہتھیاروں کے غیر محفوظ ہونے کا شور مچایا جاتاہے،جبکہ شور مچانے والے ملک بھارت کے جوہری ہتھیار سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں،گزشتہ دنوںبھارت کے شہر ممبئی سے ایٹم بم میں استعمال ہونے والی سات کلو گرام یورینیم چوری ہو گئی ،جس کی بھارتی مارکیٹ میں قیمت 21کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ اس خطرناک جوہری مواد کے عام ہاتھوں میں پہنچنے سے واضح ہو گیا کہ بھارت ایٹمی مواد کے تحفظ کے حوالے سے انتہائی غیر ذمہ دار ملک ہے

۔بھارت میںیورینیم کی چوری کا کوئی پہلا واقعہ نہیں،اس سے قبل بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں، تاہم حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بھارت نے سب سے پہلے ایشیا میں ایٹمی دھماکے کئے اور کئی مواقع پر ایٹمی ملک کے حوالے سے غیر ذمہ دارنہ طرز عمل کا مظاہرہ کررہا ہے،اس کے باوجود امریکہ سمیت دیگرمغربی ممالک نے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے اسے ایٹمی کلب کا رکن بھی بنا رکھا ہے۔ اس کے بر عکس پاکستان نے ہمیشہ انتہائی ذمہ دار ایٹمی ملک ہونے کا ثبوت دیا ، اس کے باوجود نشانے پر رکھا ہے،اگر اس قسم کاکوئی واقعہ پاکستان میں ہوتا تو پوری دنیا میں طوفان اٹھ کھڑا ہو نا تھا،بھارت میں ایسے خطرناک مواد کی چوری پر عالمی طاقتوں کی خاموشی کئی سوالات کو جنم د یے رہی ہے۔
بھارت نریندر مودی کی زیر قیادت میں ایک عالمی خطرے کے طور پر سامنے آرہا ہے، بھارت میں یورینیم کی چوری پوری دنیا کیلئے تشویش کا باعث ہے،یورینیم ایٹمی اسلحہ میں استعمال ہونیوالا بنیادی اور اہم ترین عنصر ہے،یورینیم کوکئی مہلک ہتھیاروں اور اسلحہ جات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتاہے۔ بھارت میں چوری ہونے والی یورینیم کس مقصد کے لیے استعمال ہونی تھی، اس کی بھارتی ادارے تحقیقات کررہے ہوں گے ،یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کے سامنے حقائق آ گئے ہوں، اس سے قطع نظر کہ یورینیم کہاں سے آئی، کہاں جا رہی تھی اورکس مقصد کے لیے استعمال ہونی تھی، سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ بھارتی سر کارکی کڑی حفاظت میں ہونے کے باوجود یورینیم غیر متعلقہ لوگوں اور غیر محفوظ ہاتھوں میں کیسے چلی گئی؟
یہ بھارت میں یورینیم چوری کا کوئی پہلا واقع نہیں ہے ، اس سے قبل بھی بہت سے واقعات ہو چکے ہیں، 2016ء میں مہاراشٹر میں سات کلو خام یورینیم پکڑی گئی،جبکہ 2018 ء میں کولکتہ سے ایک کلو گرام یورینیم برآمد ہوئی تھی، پولیس نے ملزموں کو گرفتار کیا اور متعلقہ اداروں نے تحقیقات بھی کیں تھیں، لیکن اس کی رپورٹ کبھی پبلک نہیں کی گئی، یہ تو ایسے واقعات ہیں کہ جن میں یورینیم پکڑی گئی، جرائم پیشہ افراد کئی بار یورینیم چرا کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں کامیاب بھی ہو چکے ہیں،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کا ایٹمی پروگرام کبھی بھی محفوظ نہیں رہا ہے ،بھارت میں جوہری مادے کی چوری کے یکے بعد دیگرے وواقعات سے واضح ہو تا جارہا ہے کہ یہ ملک کسی بھی وقت دنیا کیلئے جوہری تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
بھارت کے برعکس پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ ترین ہے،گزشتہ سال امریکی ادارے نیوکلیئر سکیورٹی انڈیکس کی رپورٹ میں پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کے بہتر تحفظ والا ملک قرار دیاگیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایٹمی اثاثوں کے تحفظ میں بھارت کو چھ پوائنٹ پیچھے چھوڑ دیا ،بھارت کے 41 کے مقابلے میں پاکستان نے 47 پوائنٹ حاصل کیے تھے ،پاکستان آئی اے ای اے کے تمام قواعد و ضوابط و پر ان کی روح کے مطابق عمل کرتا آیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں تصور کیا جاتا ہے،اس کے باوجود بھارت کی طرف سے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے غیر محفوظ ہاتھوں میں جانے کا لغو اور جھوٹا پراپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے جو عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے ،اس کے ذریعے ہی بھارت اپنے ایٹمی پروگرام میں پائے جانے والے نقائص اور خامیاں چھپانا
چاہتا ہے۔
بھارت اپنے ایٹمی پروگرام کے نقائص چھپانے میں ناکام رہا ہے ، اس کے ایٹمی پروگرام کے سقم سامنے آ نا شروع ہو چکے ہیں جو اس پر کئی پابندیوں کے متقاضی ہیں۔بھارتی سر کار کا یورینیم پر کڑی نگرانی کے دعوئوں کے باوجود چوری اور سمگل ہونا متعلقہ اداروں کی انتہائی نااہلی ہے یا پھر ان اداروں کے ذمہ داران کی ملی بھگت سے سب کچھ ہو رہا ہے۔ بھارت میں ایک طرف یورینیم چوری ہورہی ہے تو دوسری جانب اس پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا ممبر بننے کا خبط سوار ہے، اس حوالے سے بھرپور مہم بھی چلانے کے ساتھ لابنگ بھی کی جاتی ہے

بھارت کو امریکہ اس کی پشت پناہی بھی حاصل رہی ہے،اگرچہ جو بائیڈن کے صدر بننے کے بعد امریکہ کی بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا ممبر بنانے کے معاملے میں پہلے جیسی گرم جوشی نہیں رہی، مگر بھارت اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہے،بھارتی رویئے پر عالمی برادری کی خاموشی ناقابل فہم ہے ،اگر بھارت کے جوہری ہتھیار وںکے غیر محفوظ ہونے کے واضح ثبوت کے بعد بھی عالمی برادری کا دوغلانہ رویہ یونہی برقرار ہتاہے توپھر دنیا کو جوہری تباہی سے کوئی نہیں بچاسکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں